عمران خان کے دورہ روس سے 'بخوبی آگاہ' ہیں، روس سےمتعلق مؤقف پاکستان کو بتادیا، امریکا

24 فروری 2022
نیڈ پرائس بریفنگ کے دوران صحافیوں کے سوالات کے جواب دے رہے تھے — فوٹو: رائٹرز
نیڈ پرائس بریفنگ کے دوران صحافیوں کے سوالات کے جواب دے رہے تھے — فوٹو: رائٹرز

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ امریکا نے پاکستان کو روس کے یوکرین پر حملے کے حوالے سے اپنا مؤقف بتا دیا ہے جبکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے منصوبوں کے خلاف آواز اٹھانا ہر ملک کی ذمے داری ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس میڈیا بریفنگ کے دوران اس سوال کا جواب دے رہے تھے کہ روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی کے بعد امریکا، وزیر اعظم عمران خان کے دورہ روس کو کس طرح دیکھتا ہے، ماسکو اور کیف کے درمیان یہ کشیدگی مسلح تصادم کی شکل اختیار کر گئی ہے۔

محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ پر موجود نیڈ پرائس کے بیان کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ہم نے یوکرین پر روس کے نئے حملے کے حوالے سے پاکستان کو اپنے مؤقف سے آگاہ کردیا ہے اور ہم نے انہیں جنگ کے حوالے سے سفارت کاری کو آگے بڑھانے کی اپنی کوششوں سے متعلق بھی بتادیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس کا یوکرین پر حملہ، دفاعی اثاثے تباہ کرنے کا دعویٰ، مرکزی ایئرپورٹ کے قریب دھماکے

وزیر اعظم پاکستان گزشتہ روز اپنے دو روزہ دورے پر روس پہنچے تھے، اپنے دورے کے دوران وہ روسی کمپنیوں کے ساتھ مل کر تعمیر کی جانے والی طویل عرصے سے تعطل کا شکار اربوں ڈالر کی گیس پائپ لائن کے منصوبے کو آگے بڑھانے پر زور دیں گے۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات اور معاشی تعاون سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کے لیے وزیر اعظم عمران خان کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب متعدد مغربی ممالک نے روس پر مشرقی یوکرین کے کچھ حصوں میں فوج تعینات کرنے پر نئی پابندیاں عائد کردی ہیں۔

بدھ کے روز دی گئی بریفنگ کے دوران ایک رپورٹر کی جانب سے نیڈ پرائس سے پوچھا گیا کہ وزیر اعظم عمران خان کے دورے کی ٹائمنگ سے متعلق محکمہ خارجہ کا تجزیہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: روس یوکرین پر حملے کیلئے جھوٹا بہانہ بنا سکتا ہے، امریکا

ترجمان نے کہا کہ امریکا اس دورے کے بارے میں یقینی طور پر آگاہ ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ دنیا بھر کے ہر ذمہ دار ملک کی ذمہ داری ہے کہ وہ روسی صدر کے ذہن میں یوکرین سے متعلق منصوبے پر اپنی تشویش کا اظہار کرے اور اس پر اعتراض کرے۔

نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ امریکا، پاکستان کے ساتھ اپنی دیرینہ شراکت داری اور تعاون کو امریکا کے مفادات کے لیے اہم سمجھتا ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا امریکا سمجھتا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کا دورہ روسی صدر کے اقدام کی بالواسطہ توثیق ہے، اس پر نیڈ پرائس نے کہا کہ یہ سوال رپورٹر کو پاکستانی حکومت سے پوچھنا ہوگا کہ اس کا ارادہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اس پوزیشن میں نہیں ہوں کہ غیر ملکی ہم منصبوں کے دوسرے ملک کے سفر کی ٹائمنگ کے بارے میں کوئی اندازہ پیش کر سکوں۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین صورتحال پر بائیڈن اور پیوٹن کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ

خیال رہے کہ اپنے دورے سے قبل ایک انٹرویو میں وزیر اعظم عمران خان نے یوکرین کی صورتحال اور نئی پابندیوں کے امکان اور روس کے ساتھ پاکستان کے ابھرتے ہوئے تعاون پر ان پابندیوں کے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

جمعرات کو روسی صدر ولادی میر پوٹن نے یوکرین میں فوجی آپریشن کا اعلان کیا جس کے فوراً بعد دارالحکومت اور ملک کے دیگر حصوں میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جس پر امریکی صدر جو بائیڈن نے غم و غصے کا اظہار کیا اور حملے کے نتیجے میں تباہ کن جانی نقصان سے خبردار کیا۔

روسی صدر نے صبح 6 بجے سے کچھ دیر پہلے ٹیلی ویژن پر ایک حیران کن بیان میں کہا تھا کہ 'میں نے فوجی آپریشن کا فیصلہ کر لیا ہے۔'

اہنے بیان میں ولادیمیر پیوٹن نے دوسرے ممالک کو خبردار کیا تھا کہ روسی کارروائی میں مداخلت کی کوئی بھی کوشش ایسے نتائج کا باعث بنے گی جو انہوں نے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں