بچے بالغ افراد کے مقابلے میں کم مقدار میں وائرل ذرات خارج کرتے ہیں، تحقیق

24 فروری 2022
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

بچوں کے منہ سے سانس لینے، بات کرنے یا گانے کے دوران بالغ افراد کے مقابلے میں 4 گنا کم وائرل ذرات خارج ہوتے ہیں۔

یہی ممکنہ وجہ ہے جس کے باعث بچوں سے بیماری آگے پھیلنے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

یہ بات جرمنی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

اس سے بیشتر مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ بچوں میں بالغ افراد کے مقابلے میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا امکان 50 فیصد تک کم ہوتا ہے۔

چیریٹی یونیورسٹی میڈیسین کی تحقیق میں 8 سے 10 سال کی عمر کے 16 صحت مند بچوں کو شامل کیا گیا تھا۔

ان کے منہ سے خارج ہونے والے ایرول ذرات کے حجم کو جانچنے کے لیے لیزر پارٹیکل کا استعمال کیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ بچوں کی جانبسے چیخنے کے دوران سب سے زیادہ ذرات خارج ہوتے ہیں، جس کے بعد گانے، بولنے اور آخر میں سانس لینے کا نمبر ہے۔

15 بالغ افراد پر بھی یہی تجربہ کیا گیا اور دریافت ہوا کہ بچوں کی ہر سرگرمی کے دوران خارج ہونے والے ذرات کی مقدار بالغ افراد کے مقابلے میں 4 گنا کم تھی۔

محققین نے بتایا کہ بچے بات کرتے ہوئے اتنی مقدار میں ذرات خارج کرتے ہیں جتنے بالغ افراد سانس لیتے ہوئے کرتے ہیں۔

اسی طرح گانے کے دوران اتنی مقدار میں خارج کرتے ہیں جتنے بالغ افراد بات کرتے ہوئے خارج کرتے ہیں۔

مگر چیخنے کے دوران ایرول بننے کی مقدار بچوں اور بالغ افراد میں ملتی جلتی ہوتی ہے۔

محققین نے خبردار کیا کہ اگرچہ تمام تر عناصر کو مدنظر رکھا جاتا ہے مگر نتائج سے یہ عندیہ نہیں ملتا کہ اسکولوں یا دیگر جگہوں پر جانے سے بچوں میں بیماری کا خطرہ نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کی روزمرہ کی زندگی میں شور شرابا عام ہوتا ہے تو ذرات کے اخراج کی شرح مختلف عمر کے گروپس جیسی ہی ہوسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دیگر عناصر جیسے بچوں کی تعداد، چاردیواری میں ہوا کی نکاسی کا نظام بھی اہمیت رکھتے ہیں اور اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف دی رائل سوسائٹی انٹرفیس میں شائع ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں