فنڈنگ قوانین کی خلاف ورزی پر وزیراعظم کو نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 02 مارچ 2022
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فارن فنڈنگ کیس کی مزید سماعت 15 مارچ تک ملتوی کر دی—فائل فوٹو:اے پی پی
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فارن فنڈنگ کیس کی مزید سماعت 15 مارچ تک ملتوی کر دی—فائل فوٹو:اے پی پی

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار اکبر ایس بابر ایک دستاویز جمع کرادی۔

دستاویز میں سیاسی فنڈنگ کے قوانین پر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو نوٹس جاری کرنے کے ساتھ ساتھ اس میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کی درخواست کی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سماعت کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ غیر ملکی فنڈنگ کیس کے اندراج کے7 سال بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے ذریعے طلب کی گئیں دستاویزات کی بنیاد پر حقائق سامنے آئے کہ پی ٹی آئی کو اربوں روپے اور کروڑوں ڈالر کی غیر قانونی فنڈنگ ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان دستاویزات سے انکشاف ہوا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے سامنے 2009 سے 2013 تک مسلسل جھوٹے اور جعلی سالانہ سرٹیفکیٹس جمع کرائے، جھوٹے سرٹیفکیٹس میں غیر ملکی کمپنیوں اور غیر ملکی شہریوں سے اربوں روپے اور کروڑوں ڈالر کی غیر قانونی فنڈنگ چھپائی گئی، جن لوگوں سے فنڈز جمع کیے گئے ان میں بھارتی شہری بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی کو غیرقانونی فنڈنگ کی تصدیق ہوئی، اکبر ایس بابر کا دعویٰ

الیکشن کمیشن کی سماعت کا ایجنڈا اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ اور اس پر فریقین کے تبصروں کا جائزہ لینا تھا، تاہم کیس میں پی ٹی آئی کے نویں وکیل انور منصور کا اصرار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ پر بحث سے قبل پی ٹی آئی کی جانب سے دائر کی گئی دو نئی درخواستوں پر بحث کی جانی چاہیے۔

شکایت گزار کے وکیل سید احمد حسن نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ آج کی سماعت اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ اور رپورٹ سے متعلق فریقین کے تبصروں کے بارے میں تھی۔

سید احمد حسن کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ 7 برسوں کے دوران اسی طرح کی درخواستیں دی گئیں اور ان تمام درخواستوں کو ای سی پی اور ہائی کورٹس نے مسترد کیا۔

سی ای سی نے پی ٹی آئی کے وکیل کو نئی درخواستوں پر دلائل دینے کی اجازت دے دی۔

یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی خفیہ دستاویزات اب تک سامنے نہیں لائی گئیں

انور منصور خان نے درخواست گزار اکبر ایس بابر کے کیس میں درخواست گزار ہونے کے حق کو دوبارہ چیلنج کیا۔

درخواست گزار اکبر ایس بابر کے وکیل احمد حسن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ای سی پی کو پی ٹی آئی کو کیس میں ایسی غیر سنجیدہ درخواستیں دائر کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے جن کا فیصلہ پہلے ایک سے زیادہ مواقع پر کیا جا چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ای سی پی پہلے ہی اپنے تحریری حکم نامے میں کہہ چکا ہے کہ پی ٹی آئی نے کیس میں تاخیر کے لیے قانون کا تاریخی غلط استعمال کیا۔

اس سے پہلے کہ درخواست گزار کے وکیل اپنے دلائل مکمل کر پاتے ای سی پی نے مزید سماعت 8 مارچ تک ملتوی کر دی، تاہم پی ٹی آئی کے وکیل بیرون ملک سفر کرنے کے باعث مزید وقت چاہتے تھے، سماعت 15 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔

غیر قانونی فنڈنگ

اسٹیٹ بینک کے ذریعے طلب کی گئی دستاویزات کی بنیاد پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کو 73 لاکھ 22 ہزار 678 ڈالر کے برابر ممنوعہ غیر ملکی فنڈنگ یا بغیر ذرائع اور تفصیلات کے چندہ ملا۔

یہ بھی پڑھیں:فارن فنڈنگ کیس: 'پی ٹی آئی نے غیر ملکی اکاؤنٹس چھپانے کی کوشش کی'

دستاویز کے مطابق ملنے والی فنڈنگ میں سے صرف ایک آف شور کمپنی سے ملنے والے 21 لاکھ ڈالرز بھی شامل ہیں۔

دستاویز کے مطابق فنڈنگ میں 349 غیر ملکی کمپنیوں اور 88 غیر ملکی افراد بشمول بھارتی شہریوں سے ملنے والی رقوم بھی شامل ہے۔

چیک یا نقدی کی صورت میں پی ٹی آئی کو موصول ہونے والی غیر قانونی رقم 85 کروڑ 20 لاکھ 23 ہزار روپے کے برابر ہے جس میں 2 کروڑ 56 لاکھ روپے نقد پی ٹی آئی چیئرمین کے دفتر میں اکٹھے کیے گئے، اس کے علاوہ، 94 ہزار 616 برطانوی پاؤنڈز اور 27 ہزار 260 یوروز بھی ممنوعہ ذرائع سے موصول ہوئے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے ای سی پی سے چھپائے گئے حقائق میں پاکستان اور بیرون ملک موجود درجنوں بینک اکاؤنٹس شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں