میں یہاں الیکشن جیتنے نہیں، لوگوں کو جگانے آیا ہوں، شاہ محمود قریشی

اپ ڈیٹ 03 مارچ 2022
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو آج بھی تقریر کرتے ہیں تو انہیں آواز آتی ہے گھبرانا نہیں ہے — فوٹو: ڈان نیوز
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو آج بھی تقریر کرتے ہیں تو انہیں آواز آتی ہے گھبرانا نہیں ہے — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ میں سندھ میں الیکشن جیتنے نہیں بلکہ لوگوں کو جگانے آیا ہوں، بھلے مجھے ووٹ نہ دیں لیکن خود پر سے بکاؤ ہونے کی تہمت ہٹا دیں۔

عمر کوٹ میں ’سندھ حقوق مارچ‘ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جب میں 2013 میں سندھ آیا تو لوگوں نے مجھے کہا کہ سندھ، پیپلز پارٹی کا قلعہ اسے ضیاالحق بھی نہیں توڑ سکا، یہ دیوانے کے خواب کے مانند ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے لوگ اچھے اور غریب لوگ ہیں، وہ پیپلز پارٹی کا انتقام برداشت نہیں کر سکیں گے ان پر جھوٹے پرچے کروائے جائیں گے، جیسے آج ہی جھوٹے مقدمے میں ستار سمیجو کے دو بچوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے لوگوں نے کہا کہ عمر کوٹ میں پیپلز پارٹی کے وڈیروں کی جاگیرداری ہے، وہاں کے لوگ دبے ہوئے ہیں وہ پیپلز پارٹی کے خلاف نہیں اٹھ سکیں گے، مجھے بہت مایوس کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’3 سالہ حکومت کا حساب دینے کو تیار ہیں لیکن پہلے پیپلز پارٹی 15 سال کا حساب دے‘

شاہ محمود قریشی نے سندھ کے شہریوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس مایوسی اور گھٹن کے عالم میں عمر کوٹ اور تھرپارکر کے حلقوں میں دھاندلی کے باوجود مجھے ایک، ایک لاکھ ووٹ دیے گئے اور اگر آصف علی زرداری 32 پولنگ اسٹیشنز پر آگ نہ لگواتے تو تھرپارکر کی نشست بلے (پی ٹی آئی) نے نکال لی تھی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جب آصف علی زرداری کو معلوم ہوا کہ پیپلز پارٹی، سندھ میں ہار رہی ہے تو انہوں نے کہا کہ شاہ محمود کو جیتنے نہیں دینا چاہے، پولنگ اسٹیشنز کو آگ لگادو۔

ان کا کہنا تھا الیکشن کمیشن نے خود پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کروانے کا حکم دیا، میں نے الیکشن کمیشن سے کوئی استدعا کیے بغیر شکست قبول کی، میں یہاں الیکشن جیتنے نہیں بلکہ لوگوں کو جگانے آیا ہوں، فرق صرف اتنا ہے کہ تم نوٹ سے جیتتے ہو۔

وزیر خارجہ نے تھر اور عمر کوٹ کے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی آپ پر الزام لگاتی ہے کہ آپ اپنا ووٹ بیچتے ہیں۔

مزید پڑھیں: لوٹی دولت واپس لانے کیلئے عمران خان کا کوئی ساتھ نہیں دے رہا، شاہ محمود قریشی

ان کا کہنا تھا کہ خدارا مجھے ووٹ دو یا نہ دو لیکن اس تمہت کو دھو دو کہ تھر اور عمر کوٹ والے بکاؤ نہیں ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ بک جاتے ہیں اور کچھ ڈر جاتے ہیں، میں آج عمر کوٹ کے شہریوں کو کہتا ہوں کہ جس نے مول لگوانے ہے لگوالے۔

انہوں نے کہا کہ میں آپ کو پیشکش کرتا ہوں کہ نوٹ پیپلز پارٹی سے لے لو اور ووٹ عمران خان کو دے دو، یہ وہ فارمولا ہے جو تھر پارکر اور عمر کورٹ کے غریب عوام کو اپنانا ہوگا، عمر کوٹ والوں زرداری سے گھبرانا نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو آج بھی تقریر کرتے ہیں تو انہیں آواز آتی ہے گھبرانا نہیں ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ چھاؤں کے پلے ہوئے ہیں، دھوپ میں کیسے کھڑے ہو پائیں، یہاں یہ حال ہے کہ محنت کسی نے کی اور حکومت کوئی اور کر رہا ہے، ہم نے ہار کر بھی ترقیاتی کام کیے اور وہ جیت کر بھی منہ پھیر گئے۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری نے بھٹو کی نظریاتی سیاست کو دفن کردیا، شاہ محمود قریشی

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے تھرپارکر کے گھر گھر کو صحت کارڈ دیا ہے، یعنی وہ تھر کے ہر خاندان کو علاج کے لیے 10، 10 لاکھ روپے دے چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 14 سالوں میں 9 ہزار ارب روپے سندھ کے خزانے میں منتقل کیے گئے اور آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق ایک ہزار ارب سے زائد اس میں غبن ہوا ہے، ہر خزاں کے بعد بہار ہوتی ہے،سندھ کے لوگوں اگر تم بہار دیکھنا چاہتے ہو تو تبدیلی کو ووٹ دو۔

جلسے میں چلنے والے گیت کے جملوں کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تیر کو جب توڑو گے، تو سندھ کو جوڑو گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Legal Mar 03, 2022 04:50pm
Yeh! samajhtay hain log baywaqoof hain or yeh unhain Aql dain gay!!! Have they ever wondered why do people of Sindh support PPP every time - because their leaders are accessible to people; their office bearers are in attendance in every marriage or funeral - they support their people in resolving their disputes among themselves and with government functionaries. PPP introduced land reforms and made cultivators landlords - PPP introduced Benazir Income Support Fund in Pakistan - PPP brought Eighteenth Amendment - PPP takes care through NICVD and number chest pain management centres across the Province. If anyone wants to compete the only benchmark is performance indicators and connection with common man