تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے پر جو میں کروں گا کیا اپوزیشن اس کے لیے تیار ہے، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 06 مارچ 2022
وزیراعظم عمران خان میلسی میں جلسہ عام سے خطاب کر رہے ہیں— فوٹو: ٹوئٹر/ پی ٹی آئی
وزیراعظم عمران خان میلسی میں جلسہ عام سے خطاب کر رہے ہیں— فوٹو: ٹوئٹر/ پی ٹی آئی

وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد لائے جانے کے حوالے سے کہا ہے کہ میری تیاری مکمل ہے اور یہ جو بھی کریں گے میں اس کے لیے تیار ہوں لیکن جب تحریک عدم اعتماد ناکام ہو گی تو کیا اپوزیشن اس کے لیے تیار ہے جو میں ان کے ساتھ کروں گا۔

جنوبی پنجاب کے شہر میلسی میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم جنوبی پنجاب پر 500ارب روپے مزید خرچ کریں گے اور جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کی آئینی ترمیم لائیں گے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم سے ملاقات میں تحریک عدم اعتماد پر بات نہیں ہوئی، پرویز الہٰی

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) بہت عرصے سے جنوبی پنجاب صوبے کی بات کررہی ہیں لیکن اب دیکھنا یہ ہو گا کہ وہ اس پر ہماری حمایت کریں گے یا نہیں اور ہم جلد یہ بل اسمبلی میں لائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کھاد بیچ میں کم ہوئی تھی کیونکہ پوری دنیا میں کم ہوئی ہے لیکن ہم نے اس مرتبہ کھاد کی زیادہ پیداوار کی جبکہ چین سے ایک لاکھ ٹن کھاد منگوائی ہے جو ایک ہفتے تک پہنچ رہی ہے اور ہم باہر ملکوں کے مقابلے میں پاکستان میں پانچ گنا کم قیمت پر کھاد دے رہے ہیں، ہم عوام کو 132 ارب روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں مہنگائی ہے، امریکا میں 40سال بعد بدترین مہنگائی آئی ہے، برطانیہ میں 30سال کے بعد، جرمنی میں 26سال بعد، ترکی میں 20سال بعد مہنگائی ہے، دنیا میں اتنی مہنگائی کے باوجود پیپلز پارٹی کے 2008 سے 2013 کے دور میں آج سے زیادہ مہنگائی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس مہنگائی کے باوجود ہم نے آپ پر کم بوجھ ڈالنے کی پوری کوشش کی، اللہ کے کرم سے پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا گیا اور اس کی وجہ سے میں نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت دس روپے کم کی اور پانچ روپے یونٹ بجلی کم کی، یہ اس لیے ممکن ہوا کہ ہماری ایف بی آر نے ریکارڈ ٹیکس اکٹھا کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کا مسودہ تیار کرلیا‘

ان کا کہنا تھا کہ جس دن میں لندن میں بیٹھے ہوئے بھگوڑے کا پیسہ واپس لے آیا، اس دن میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت آدھی کر دوں گا، نہ آج تک عمران خان کسی کے آگے جھکا ہے اور جب تک میرے جسم میں خون ہے میں اپنی قوم کو کسی کے سامنے جھکنے نہیں دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کے سفیر نے خط لکھا کہ آپ روس کے خلاف بیان اور ووٹ دیں، میں یورپی یونین کے سفیر سے پوچھتا ہوں کہ کیا آپ نے ہندوستان کو بھی یہ خط لکھا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اپنی قوم کو یاد کرانا چاہتا ہوں کہ یہ وہ پاکستان تھا جس نے نیٹو کی مدد کی، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان کا ساتھ دیا، میں کبھی ایسی جنگ میں ساتھ نہ دیتا لیکن اس وقت کے سربراہ نے ان کا ساتھ دیا تاہم اس کا پاکستان کو کیا صلہ ملا، 80ہزار پاکستانیوں کی جانیں گئیں، ہمارا قبائلی علاقہ اجڑ گیا، 35لاکھ لوگوں نے نقل مکانی، ہمارے ملک کو 10ارب ڈالر سے زیادہ نقصان ہوا۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں یورپی یونین سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا آپ نے اس جنگ میں مدد کرنے پر ہمیں سراہا تھا، ہمارا شکریہ ادا کیا تھا، اس جنگ میں پاکستان کے 80ہزار لوگوں کی قربانیوں کے مقابلے میں نیٹو کے 10فیصد لوگ بھی نہیں مرے لیکن ہمارا شکریہ ادا کرنے کے بجائے آپ کے لوگوں نے افغانستان میں جنگ ہارنے کا ذمے دار ہمیں ٹھہرایا۔

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد: اپوزیشن کا حکومتی اتحادیوں کو ’بڑی پیشکش‘ کرنے کا ارادہ

انہوں نے کہا کہ جب کشمیر میں بھارت نے عالمی قانون توڑا، جب اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وہاں کا خصوصی درجہ ختم کیا تھا تو کیا آپ میں سے کسی نے ہندوستان سے رابطہ توڑا تھا، کیا ان پر تنقید کی، تجارت بند کی، تو ہم آپ کے سامنے کیا ہیں، کیا ہم غلام ہیں، کہ جو آپ کہیں گے ہم کر لیں؟۔

ان کا کہنا تھا کہ 2008 سے 2018 کے درمیان پاکستان میں 400ڈرن حملے ہوئے، دنیا کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ایک ملک کسی کی جنگ لڑ رہا ہو اور وہ ملک اسی پر بمباری کررہا تھا، ان ڈرون حملوں میں بے قصور لوگ مارے جاتے تھے، نواز شریف اور زرداری اس کے خلاف کیوں نہیں بول رہے تھے، یہ اس لیے نہیں بول رہے تھے کہ اگر ایسا کرتے تو وہ ان کی بیرون ملک چوری کے پیسوں سے خریدی گئی جائیداد ضبط کر لیں گے، جیسے آج روس کے اثاثے مغرب میں ضبط کیے جا رہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ جن کے خاندان کے لوگ ڈرون میں مرتے تھے وہ بدلہ ہم سے لیتے تھے کیونکہ انہیں پتہ تھا کہ یہ ڈرون حملے ہماری اجازت سے ہورہے تھے، آج تک عمران خان کے دور حکومت میں کوئی ڈرون حملہ نہیں ہوا اور اگر کبھی ڈرون حملہ ہوا تو پاکستان کی ایئرفورس کو کہوں گا کہ وہ ڈرون کو گرا دیں کیونکہ یہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی سے دشمنی نہیں چاہتے، ہم سب سے دوستی چاہتے ہیں، ہماری روس سے بھی دوستی ہے، امریکا سے بھی دوستی ہے، چین سے بھی دوستی ہے اور یورپ سے بھی ہے، ہم کسی کیمپ میں نہیں ہیں، ہم نیوٹرل ہیں اور ان ملکوں کے ساتھ مل کر کوشش کریں گے کہ یوکرین میں جاری جنگ بند ہو۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کا حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ ہم جنگ میں کسی کا ساتھ نہیں دیں گے لیکن امن میں سب کا ساتھ دیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ فضل الرحمٰن آپ اور آپ کے ڈاکوؤں کے ٹولے کے ہوتے ہوئے یہودیوں کو سازش کرنے کی ضرورت کیوں ہے؟، 2008 سے 2018 تک پاکستان کا قرضہ چار گنا بڑھا ہے، انہوں نے قرضہ 6ہزار سے 30ہزار ارب تک پہنچا دیا، آپ نے ملک کو مقروض کردیا تو یہودیوں کو سازش کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے۔

اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف، شہباز شریف، آصف زرداری اور فضل الرحمٰن اپنی سیاست چمکانے کے لیے مل کر تحریک عدم اعتماد لا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 25سال پہلے میں سیاست میں ان کا مقابلہ کرنے کے لیے آیا تھا، جب تک میرے جسم میں خون ہے میں ان کا مقابلہ کروں گا، میری تیاری مکمل ہے اور یہ جو بھی کریں گے میں اس کے لیے تیار ہوں۔

مزید پڑھیں: 72 گھنٹے گزر گئے لیکن تحریک عدم اعتماد کا کوئی پتا نہیں، فواد چوہدری

وزیر اعظم نے تقریر کے اختتام پر اپوزیشن جماعتوں کو انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ جب آپ کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہو گی تو کیا آپ اس کے لیے تیار ہیں جو میں آپ کے ساتھ کروں گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں