’اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کا مسودہ تیار کرلیا‘

اپ ڈیٹ 03 مارچ 2022
تحریک عدم اعتماد پر 80 سے زائد اپوزیشن اراکین کے دستخط کروائے گئے ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز
تحریک عدم اعتماد پر 80 سے زائد اپوزیشن اراکین کے دستخط کروائے گئے ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اپوزیشن جماعتوں نے تحریک عدم اعتماد کا مسودہ تیار کرلیا ہے جسے جمع کروانے کے لیے قیادت کی ہدایات کا انتظار کیا جارہا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے بتایا کہ تحریک پر پاکستان پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ارکان نے دستخط کردیے ہیں۔

تحریک عدم اعتماد کے مسودہ کی تیاری کو حتمی شکل دینے کی ذمہ داری مسلم لیگ(ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی کو سونپی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:نمبرز پورے ہیں، 24 سے 48 گھنٹوں میں تحریک عدم اعتماد لائیں گے، مولانا فضل الرحمٰن

ذرائع کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی نے تمام اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کے علاوہ قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد مسودے کو حتمی شکل دی جسے جمع کروانے کے لیے قیادت کی ہدایات کا انتظار کیا جارہا ہے۔

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر 80 سے زائد اپوزیشن اراکین کے دستخط کروائے گئے ہیں جن میں پیپلز پارٹی،مسلم لیگ (ن) ،جے یو آئی (ف)، اے این پی، بی این پی مینگل اور دیگر اراکین شامل ہیں۔

اس کے علاوہ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی تیار کر رکھی ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ادھر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے چیمبر کو الرٹ کردیا گیا ہے، تحریک عدم اعتماد اور اجلاس کی ریکوزیشن کسی بھی وقت جمع کروائی جا سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد، درکار اراکین کی تعداد پوری کرنے کیلئے اپوزیشن بھرپور سرگرم

دوسری جانب لندن سے مسلم لیگ (ن) کےقائد نواز شریف کی جانب سے بھی پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد لانے کا گرین سگنل مل چکا ہے۔

ذرائع کے مطابق تحریک کے مسودہ میں کہا گیا ہے کہ ملک اقتصادی زبوں حالی کا شکارہے، ملک کومعاشی بحرانوں سے نکالنے کا کوئی روڈ میپ نہیں، ملک میں سیاسی عدم استحکام اور غیریقینی صورتحال ہے جبکہ خارجہ پالیسی بھی مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے، ایسے میں قائد ایوان اس ایوان کی اکثریت کا اعتماد کھو چکے ہیں۔

تحریک عدم اعتماد عوام کیلئے ریلیف ثابت ہوگی، شہباز شریف

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد مہنگائی کے ستائے عوام کے لیے اصل ریلیف ثابت ہوگی۔

ایک بیان جاری کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک طرف مہنگائی کے ستائے عوام اور دوسری طرف لٹیرے حکمران ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تین سال میں موجودہ حکومت نے گندم، آٹے، چینی، بجلی کی قیمتوں میں 100 فیصد اضافہ کیا، تاریخ میں کبھی اتنا اضافہ نہیں ہوا ۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ عوام کو ریلیف دینا ہے تو پی ڈی ایل (پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی) اور بجلی کی قیمتوں میں ماہانہ 4 روپے سے زائد اضافہ واپس لینے کا اعلان کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ خدشہ ہے کہ 10 روپے کا سیاسی ریلیف آنے والے دنوں میں ہر شہری کو سیکڑوں روپے مہنگائی کی صورت ادا نہ کرنا پڑ جائے، جھوٹے حکومتی پیکجز کا بوجھ بھی عوام کو اٹھانا پڑے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان ڈیموکریٹک الائنس (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ تحریک کی کامیابی کے لیے ہمارے پاس نمبرز پورے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کا موجودہ حکومت گرانے پر اتفاق ہے، ہمارا فوکس ہے کہ خزاں جائے، بہار آئے یا نہ آئے۔

وزیراعظم کے گھبرانے کا وقت شروع ہوچکا ہے، احسن اقبال

مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نےپارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن سربراہان کی مشاورت مکمل ہو چکی ہے اور اس بات پر اصولی اتفاق ہے کہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد جلد از جلد پیش کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی پالیسی پاکستان کے لیے خطرہ بن چکی ہے، حکومت کے پاس این آر او نہیں دوں گا جیسی تقریریں کرنے کے سوا کچھ نہیں، اس لیے اپوزیشن سمجھتی ہے کہ تمام بحرانوں کا فوری حل آزادانہ انتخابات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نمبر گیم پوری ہے تاہم کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ اتفاق رائے ہو، اس مقصد کے لیے حکومتی حلیف جماعتوں سے رابطے میں ہیں اور انہیں دعوت دے رہے ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ تھوڑا وقت لگ رہا ہے تاکہ تحریک عدم اعتماد کو اکثریت سے نہیں اتفاق رائے سے پیدا کریں گے، جب تحریک آئے گی تو عوام کو خود اندازہ ہو گا کہ توقع سے زیادہ پذیرائی مل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو سمجھ آرہا ہے کہ پچ بیٹنگ کے لیے ساز گار نہیں رہی اور گیند بھی ان کو نظر نہیں آرہی ہے لہٰذا اب ان کو گھبرانا چاہیے کیونکہ ان کے گھبرانے کا وقت شروع ہو چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مارچ میں عموماً مارچ پاسٹ ہوتی ہے، تو اس مہینے حکومت کو بھی مارچ کیا جانا مفید رہے گا۔

نمبرز گیم

واضح رہے کہ اس وقت قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے اس کی حمایت میں 172 ووٹ درکار ہیں۔

قومی اسمبلی کی ویب سائٹ کے مطابق پی ٹی آئی کو اپنے اتحادیوں سمیت 178 اراکین کی حمایت حاصل ہے، جن میں پی ٹی آئی کے 155 ارکان، ایم کیو ایم کے 7، بی اے پی کے 5، مسلم لیگ ق کے 5 ارکان، جی ڈی اے کے 3 اور عوامی مسلم لیگ کا ایک رکن شامل ہے۔

دوسری جانب حزب اختلاف کے کل ارکان کی تعداد 162 ہے، ان میں مسلم لیگ (ن) کے 84، پاکستان پیپلز پارٹی کے 57 ، متحدہ مجلس عمل کے 15، بلوچستان نیشنل پارٹی کے 4 جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کا ایک رکن شامل ہے۔ اس کے علاوہ دو آزاد اراکین بھی اس اتحاد کا حصہ ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں