یوکرین میں پھنسے پاکستانیوں کو لینے پی آئی اے کا طیارہ پولینڈ روانہ

اپ ڈیٹ 08 مارچ 2022
یوکرین میں تقریباً 7 ہزار  پاکستانی شہری مقیم تھے— فوٹو: پاکستانی سفارتخانہ پولینڈ
یوکرین میں تقریباً 7 ہزار پاکستانی شہری مقیم تھے— فوٹو: پاکستانی سفارتخانہ پولینڈ

حکومت نے پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں عارضی طور پر مقیم پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کے لیے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا چارٹرڈ طیارہ پولینڈ روانہ کردیا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق پی آئی اے کی پرواز آج پاکستانی وقت کے مطابق صبح 7 بج کر 15 منٹ پر پولینڈ روانہ ہوئی۔

بیان میں بتایا گیا کہ یوکرین میں تقریباً 7 ہزار پاکستانی مقیم تھے، جن میں 4 ہزار عام شہری جبکہ 3 ہزار پاکستانی طلبہ شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: 15 پاکستانیوں کا یوکرین سے وطن واپس آنے سے انکار

دفتر خارجہ نے بتایا کہ یوکرین میں موجود پاکستانی سفارتخانہ 24 فروری کو روس ۔ یوکرین تنازع کے آغاز کے بعد سے اب تک ایک ہزار 525 پاکستانی شہریوں کو ہمسایہ ممالک پولینڈ، رومانیہ اور ہنگری منتقل کرچکا ہے۔

پی آئی اے کی پرواز آج ہی پولینڈ میں عارضی طور پر مقیم پاکستانی شہریوں کو لے کر وطن واپس آئے گی۔

دوسری جانب پی آئی اے نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں بتایا کہ حکومت پاکستان اور وزارت خارجہ کے تعاون سے جنگ سے متاثرہ یوکرین میں پھنسے ہوئے شہریوں کی وطن واپسی کے اقدامات کے سلسلے میں پی آئی اے نے پولینڈ کے دارالحکومت وارسا کے لیے ایک خصوصی پرواز روانہ کی ہے۔

پی آئی اے نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ پرواز 'پی کے 7788' پاکستانی شہریوں کو لے کر آج ہی واپس اسلام آباد پہنچے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ایک پریس کانفرنس کے دوان وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا تھا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) پولینڈ سے پاکستانی طلبہ کو فضائی راستے سے نکالنے کے لیے انخلا کا عمل شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔

مزید پڑھیں: 35 پاکستانی طلبہ کو یوکرین سے پولینڈ منتقل کردیا گیا

انہوں نے بتایا تھا کہ پاکستانیوں کو پولینڈ کے دارالحکومت وارسا سے ہوائی جہاز کے ذریعے نکالا جائے گا کیونکہ پولینڈ-یوکرین سرحد کے قریب موجود ہوائی اڈے پر لینڈنگ تکنیکی وجوہات کی وجہ سے ممکن نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ابتدائی طور پر اپنے شہریوں کو، جن میں زیادہ تر طلبہ ہیں، واپس لانے کے لیے دو خصوصی پروازیں وارسا بھیجنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں