’مستقل اراکین میں اضافے سے سلامتی کونسل مزید مفلوج ہوجائے گی‘

09 مارچ 2022
اقوامِ متحدہ میں پاکستانی مندوب منیر اکرم—تصویر: ٹوئٹر
اقوامِ متحدہ میں پاکستانی مندوب منیر اکرم—تصویر: ٹوئٹر

اقوامِ متحدہ: پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں نئے مستقل اراکین شامل کرنے سے کونسل کے مفلوج ہونے کے امکانات کئی گنا بڑھ جائیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے نیویارک میں ایک بین الحکومتی بات چیت کے غیر رسمی اجلاس میں اسلام آباد کی ترجیحات کو اجاگر کیا۔

دہائیوں سے جاری یہ بحث گزشتہ ہفتے دوبارہ تیزی اس وقت آئی جب روس نے امریکا کی پیش کردہ قرار داد ویٹو کردی تھی جس میں اس کی افواج کے یوکرین سے فوری انخلا کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کی سلامتی کونسل میں نئی مستقل نشستوں کی مخالفت

سلامتی کونسل میں روس، برطانیہ، چین، فرانس اور امریکا 5 مستقل اراکین ہیں جن کے پاس ویٹو پاور ہے۔

پاسکتان یونائیٹنگ فار کنسینسز (یو ایف سی) کا بنیادی رکن ہے جو 5 مستقل اراکین کو قبول کرتا ہے لیکن ان میں مزید اضافے کا مخالف ہے، اس کے بجائے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ غیر مستقل اراکین کی تعداد 20 کردی جائے۔

سال 2005 میں تشکیل دیے گئے اس گروپ میں اب 120 سے زائد ریاستیں شامل ہیں جبکہ اٹلی اس کا کووآرڈینیٹر ہے۔

اٹلی کے مندوب برائے اقوامِ متحدہ نے سلامتی کونسل میں یوکرین کے حوالے سے فیصلے میں پیدا ہونے والے ڈیڈ لاک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’جیسا کہ چند روز قبل دیکھا گیا کہ ویٹو سلامتی کونسل کی کارکردگی کو بہت متاثر کرتا ہے اور اس کی فیصلہ سازی کی صلاحیت کو مفلوج کردیتا ہے‘۔

مزید پڑھیں: بھارت سلامتی کونسل کی رکنیت کا اہل نہیں، منیر اکرم

انہوں نے کہا کہ ’ویٹو کو ختم کرنا سب سے بہترین اقدام ہوگا لیکن یو ایف سی ممالک جانتے ہیں کہ ایسا ہوگا نہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ اس لیے ویٹو کے معاملے پر مرحلہ وار نقطہ نظر اپنانے اور اس کے لیے طریقہ کار کی وضاحت کرنے کی کوشش سے اس اختیار کے حامل 5 ممالک کی جانب اس کا استعمال محدود کیا جاسکتا ہے۔

منیر اکرم نے کہا کہ 75 سال قبل امن کی پائیداری کےلیے بنائے گی اصول اور ڈھانچہ اس وقت شدید دباؤ میں ہے اور ویٹو پاور سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کو ’بین الاقوامی امن و استحکام برقرار رکھنے اور بحال کے کرنے لیے تعمیری اور اہم کردار ادا کرنے سے روکتی ہے۔

انہوں نے سلامتی کونسل میں اصلاحات کی متعدد تجاویز کا حوالہ دیا جس میں 2 سالہ غیر مستقل نشست، طویل المدتی مستقل نشست، قابل انتخاب غیر مستقل نشست، خطوں کے لیے مستقل نشستیں، ہر ملک کے لیے مستقل نشست، ویٹو کے ساتھ مستقل نشست، ویٹو کے بغیر مستقل نشست یا مؤخر ویٹو اور ریاستوں کے ایک ایک زائد گروہ کے لیے تبدیل ہونے والی نشست وغیرہ شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’سلامتی کونسل کے مستقل ارکان قیام امن میں کردار ادا کریں‘

ان کا کہنا تھا کہ ہم افریقہ، عرب ممالک اور او آئی سی کے رکن ممالک کے خلاف تاریخی ناانصافی کو ایڈجسٹ کرنے کے طور پر مختلف کنفیگریشنز میں مختلف علاقوں کی نمائندگی کے اختیارات پر بھی غور کر سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یو ایف سی تمام متعلقہ گروپوں کے ساتھ اپنے مقاصد کے حصول کو محفوظ بنانے کے طریقوں پر سمجھوتہ کرنے والے حل بھی تلاش کرے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں