سائنسدان بڑھتی عمر کے اثرات 'ریورس' کرنے میں کامیاب

09 مارچ 2022
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

بیشتر افراد بڑھاپے کے ساتھ آنے والی جسمانی کمزوریوں اور بیماریوں سے بچنے کی خواہش رکھتے ہیں اور لگتا ہے کہ بہت جلد ایسا ممکن ہوسکے گا۔

سائنسدانوں نے سدابہار جوانی کے حصول میں نمایاں پیشرفت کا دعویٰ کیا ہے۔

کم از کم درمیانی عمر کے چوہوں پر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

امریکا سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں نے جین تھراپی کی ایک قسم کی مدد سے درمیانی عمر کے چوہوں کے عمر رسیدہ خلیات کو نیا کردیا جس سے وہ جانور زیادہ جوان نظر آنے لگے۔

مگر اس طریقہ کار کو انسانوں پر اپنانا اتنا آسان نہیں ہوگا مگر نتائج سے ایسی نئی تھراپیز کی تشکیل میں مدد مل سکے گی جو عمر بڑھنے کے عمل کو سست یا ریورس کرنے میں استعمال کی جاسکیں گی جس سے عمر کے ساتھ لاحق ہونے والے امراض جیسے کینسر، ہڈیوں کی کمزوری اور الزائمر وغیرہ کی روک تھام ہوسکے گی۔

امریکی بائیوٹیک کمپنی جینین ٹیک کی اس تحقیق میں شامل ہنرچ جیسپر نے بتایا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ لاحق ہونے والی متعدد بیماریوں کی روک تھام میں اس طریقہ کار سے فائدہ ہونے کا امکان ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس طریقہ کار سے مخصوص طبی مسائل سے مقابلہ کیا جاسکا تو ایسے نئے علاج کو تشکیل دیا جاسکے گا زندگی کے ہر مرحلے کی طبی ضروریات پر نمایاں اثرات مرتب کرسکیں گے۔

تحقیقی ٹیم نے نوبیل انعام یافتہ جاپانی پروفیسر شینیا یاماناکا کے تحقیقی کام سے مدد حاصل کی جس میں ثابت ہوا تھا کہ 4 مالیکیولز کا امتزاج بالغ خلیات کو نوجوان اسٹیم سیلز میں بدل سکتا ہے جو لگ بھگ جسم کے تمام ٹشوز کو تشکیل دینے کی صلاحیت رکھتے ہوں گے۔

تحقیقی ٹیم نے دریافت کیا کہ جاپانی پروفیسر کے مالیکیولز کو کئی ماہ تک استعمال کرنے والے چوہے متعدد طریقوں سے کم عمر جانوروں جیسے نظر آنے لگے، ان کی جلد اور گردوں پر خاص طور پر جوانی کے آثار نمایاں ہوگئے۔

ان کے تجربات سے ثابت ہوا کہ عمر گھٹنے کا یہ اثر زیادہ مؤثر اس وقت ہوتا ہے جب اس تھیراپی کو 7 سے 10 ماہ تک جاری رکھا جائے اور چوہوں کی عمر 12 سے 15 ماہ کے درمیان ہو (انسانوں کی 35 سے 50 سال کی عمر کے برابر)۔

محققین ابھی انسانوں پر اس طریقہ کار کو استعمال کرنے کے حوالے سے زیادہ مھتاط ہیں کیونکہ سابقہ تحقیقی کام سے ثابت ہوا ہے کہ خلیات کو ری پروگرام کرنا کینسر زدہ ٹشوز کے اجتماع کا باعث بن سکتا ہے۔

اس نئی تحقیق میں دریافت ہوا کہ خلیات کی جزوی پروگرامنگ سے اس طرح کے خطرات سے بچا جاسکتا ہے مگر دیگر رکاوٹیں تاحال باقی ہیں۔

دیگر سائنسدانوں کو شک ہے کہ جاپانی پروفیسر کے طریقہ کار کو استعمال کرنے کی بجائے خلیات کو جزوی ری پروگرام کرنے کے لیے نئی ادویات کی ضرورت ہوگی تاکہ صحت پر منفی اثرات مرتب نہ ہوسکیں۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل نیچر ایجنگ میں شائع ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں