مسلم لیگ (ق) قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ بنانےکی خواہاں

اپ ڈیٹ 11 مارچ 2022
اپوزیشن رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کے اتحادیوں کے ساتھ ان کے مذاکرات میں نمایاں پیش رفت سامنے آئے ہیں— فائل فوٹو
اپوزیشن رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کے اتحادیوں کے ساتھ ان کے مذاکرات میں نمایاں پیش رفت سامنے آئے ہیں— فائل فوٹو

پاکستان تحریک انصاف حکومت کی اہم اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) نے وزیر اعظم عمران خان سے کہا کہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کے لیے قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل وہ عثمان بزدار کی جگہ چوہدری پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنانے کا اعلان کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس پیش رفت سے باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ مسلم لیگ (ق) کی قیادت نے وزیر اعظم خان کو پیغام بھجوایا ہے کہ فوری طور پر چوہدری پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کا اعلان کردیں جس سے ترین گروپ کی بغاوت کی صورت میں پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت بچانے میں مدد ملے گی‘۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ق) وزیر اعظم کے لیے مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے مرکز میں اپوزیشن کے اقدام کو روکنے کے لیے اپنا زور استعمال کرنے کی کوشش کرے گی۔

مزید پڑھیں: اہم ملاقات کے بعد چوہدری شجاعت، شہباز شریف کے جواب کے منتظر

انہوں نے کہا کہ ’مسلم لیگ (ق) کو پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ ایک بار مشترکہ اپوزیشن کی کوشش کو ناکام بنانے میں کامیاب ہوجائیں تو وہ پرویز الٰہی کو پنجاب سے سب سے بڑے عہدے پر فائز کریں گے‘۔

تاہم ماضی کے تجربے کو لے کر مسلم لیگ (ق) کو حکومت کے وعدے پر شک ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی پی ٹی آئی کی قیادت گجرات کے چوہدریوں کے ساتھ کیے گئے کئی وعدوں سے دست بردار ہوچکی ہے۔

اقتدار کے پہلے تین برسوں میں مسلم لیگ (ق) کے ساتھ تحریری معاہدے کے باوجود پی ٹی آئی نے مونس الٰہی کو وفاقی وزیر بنانے کا وعدہ پورا نہیں کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اہم ملاقات کے بعد چوہدری شجاعت، شہباز شریف کے جواب کے منتظر

ذرائع کا کہنا ہے کہ ’اگر وزیر اعظم بروقت پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ پنجاب نامزد کرنے کا بروقت فیصلہ نہیں کرتے تو مسلم لیگ (ق) کے پاس دیگر آپشن کھلے ہیں‘۔

درجنوں اراکین کے حمایت یافتہ باغی گروپ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو ہٹانا چاہتا ہے اور اپنے گروپ میں سے کسی کو وزیراعلیٰ بنانے کے لیے پارٹی قیادت کے ساتھ لابننگ کررہا ہے۔

تاہم یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ وہ امیدوار علیم خان نہیں ہوں گے بلکہ جہانگیر خان حتمی نام کا فیصلہ کریں گے۔

دوسری جانب مشترکہ اپوزیشن کے رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کے اتحادیوں ایم کیو ایم پاکستان اور بی اے پی کے ساتھ ان کے مذاکرات میں ’نمایاں پیش رفت‘ سامنے آئی ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم نے پنجاب سے سینیٹ میں فتح یقینی بنانے کی ذمہ داری پرویز الٰہی کو سونپ دی

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’مسلم لیگ (ق) پی ٹی آئی سے خوش معلوم نہیں ہوتی، وہ ہمارے ساتھ ہاتھ ملانے کے لیے سنجیدگی سے غور کررہے ہیں، مشترکہ اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں گورنر سندھ ایم کیو ایم پاکستان سے بنانے کا معاہدہ کیا ہے‘۔

اپوزیشن کی جانب سے چوہدری پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ بنانے یا جہانگیر ترین گروپ سے مشاورت سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ’ فی الحال کسی کو عہدے کی پیش کش نہیں کی گئی، ہمارے پاس ان کے لیے کچھ دیگر آفرز ہیں‘۔

اسپیکر قومی اسمبلی

حکومت نے اپوزیشن کے عدم اعتماد کے اقدام کو شکست دینے کے لیے قومی اسمبلی کے اسپیکر کے عہدے کے استعمال کے حوالے سے اپنے ارادے واضح کر دیے ہیں، جس کے بعد مشترکہ اپوزیشن اسپیکر کے خلاف بھی عدم اعتماد کی تحریک پیش کر سکتی ہے۔

ایک اپوزیشن رہنما نے ڈان کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے عمران خان کے خلاف اقدام کو سبوتاژ کرنے کا ارادہ ظاہر کرنے کے بعد اپوزیشن کے کیمپ میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے سے متعلق تجویز زیر غور ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں