او آئی سی وزرائے خارجہ کی وجہ سے 23 مارچ کو احتجاجی قافلے اسلام آباد نہیں آئیں گے، اپوزیشن

اپ ڈیٹ 16 مارچ 2022
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 25 مارچ کو قافلے اسلام آباد پہنچیں گے—فوٹو: ڈان نیوز
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 25 مارچ کو قافلے اسلام آباد پہنچیں گے—فوٹو: ڈان نیوز

اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نےکہا ہے کہ حکومت مخالف لانگ مارچ کے قافلے 23 مارچ کو اسلام آباد میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی موجودگی میں داخل نہیں ہوں گے۔

اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ او آئی سی کے وزرائے خارجہ ہمارے سب کے مہمان ہیں اور ان کا احترام ہم پر لازم ہے۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن کا لانگ مارچ کا اعلان، عدم اعتماد پر ووٹنگ تک اسلام آباد میں رہنے کا اشارہ

انہوں نے کہا کہ وہ 24 مارچ تک اسلام آبادمیں موجود ہوں گے اور ہم نہیں چاہتے کہ ان کے احترام میں کسی قسم کا کوئی فرق آئے اور اسلام آباد میں ان کی موجودگی اور ان کے آنے جانے میں کسی قسم کی مشکلات نہیں ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس لیے 23 مارچ کو لانگ مارچ کے قافلے اسلام آباد میں داخل ہونے سے گریز کریں تاکہ مہمانوں کو بھی کسی طرح کی مشکل درپیش نہ ہو اور ترتیب کا سب لوگ خیال کریں گے اور پورے آب و تاب اور بھرپور عزم کے ساتھ قوم اسلام آباد میں اکٹھی ہوگی۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم کوئی اور دوسری مثال نہیں دینا چاہتے ہیں، پوری دنیا کے مہمان ہمارے مہمان ہوتے ہیں اور ہم سب کا فرض ہے کہ ان کو احترام دیں۔

انہوں نے کہا کہ 23 مارچ کو دور دراز سے جو قافلے روانہ ہوں گے وہ تمام جماعتیں اور قافلے آپس میں رابطے میں رہیں گے اور دور کے قافلے جب قریب تر آجائیں گے تو 25 کو ہم نے ہدف بنایا ہے کہ مغرب تک اسلام آباد میں داخل ہونا شروع ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کی ناکامی پر سخت نتائج کی دھمکیاں مت دو، مولانا فضل الرحمٰن

ان کا کہنا تھا کہ مزید پھر ہم چند دن رہیں گے، ایسا نہیں ہے کہ ہم جائیں گے اور یہ متحدہ اپوزیشن کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا جا رہا ہے۔

حکومتی اتحادی جماعت کے رہنما اور پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی کے وزیراعظم کو ریورس گیئر لگانے کی تجویز سےمتعلق سوال پر پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ میرے خیال میں انہوں نے اپنا مؤقف بڑی وضاحت اور صراحت سے کہہ دیا ہے اور اس کو ہمیں کافی سمجھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ باقی صورت حال گھنٹوں کے اندر اور کل تک بڑی واضح ہوجائے گی، اتحادی ان کے ساتھ نہیں رہ سکیں گے، ان کے آپس کے تعلقات تقریباً ٹوٹ چکے ہیں۔

حکومتی اتحادیوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ کچھ نکات پر بات چیت چل رہی ہے اور اس کو بہ جلد پایہ تکمیل تک پہنچائیں گی۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی پی ڈی ایم میں باقاعدہ طور پر شمولیت کے حوالے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ اپوزیشن کی جماعتیں، پارلیمنٹ کے اندر بھی ایک ہیں اور وہاں تمام اپوزیشن کی نمائندگی موجود ہے اور مقصد ایک ہے، جب مقصد ایک ہے تو ہم آج پھر اکٹھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دعوت دینے کے لیے میں کل خود آصف زرداری کی خدمت میں حاضر ہوں گا، میاں افتخار صاحب کہہ رہے ہیں کہ میرے آنے کے بعد آپ کی دعوت مکمل ہوچکی ہے اور پوری جماعت کی طرف سے آئیں گے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو معاشی طور پر ڈبونا عمران خان کے بیرونی ایجنڈے میں شامل تھا، فضل الرحمٰن

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور اب تک ایسی کوئی تجویز سامنے نہیں آئی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا حکومت کے جلسے سے مقابلہ نہیں ہے، ہم تو کئی مہینے پہلے 23 مارچ کا اعلان کرچکے ہیں اور آج بھی ہم اسی کا اعادہ کر رہے ہیں تاکہ قوم کو ایک نئی آواز کے ساتھ بلایا جائے اور 23 مارچ کا وہی لانگ مارچ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ 23 مارچ کو دور کے علاقوں سے قافلے روانہ ہوں گے اور قریب کے قافلے بعد میں ان کے ساتھ شامل ہوتے رہیں گے اور ہدف یہ ہے کہ 25 کو شام تک تمام قافلے اسلام آباد میں داخل ہوں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر ہماری طرف سے کوئی تاخیر نہیں ہے، ابھی پارلیمان کا اجلاس بلائیں ہم تیار ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں