یوکرین کے وعدوں کی جزیات پر معاہدے کے قریب ہیں، روس

16 مارچ 2022
لاروف نے کہا کہ مذاکرات آسان نہیں امید ہے کہ سمجھوتے تک پہنچ جائیں گے—فائل فوٹو: رائٹرز
لاروف نے کہا کہ مذاکرات آسان نہیں امید ہے کہ سمجھوتے تک پہنچ جائیں گے—فائل فوٹو: رائٹرز

روس نے کہا ہے کہ کیف کی جانب سے غیر جانبداری پر مذاکرات پر رضا مندی کے بعد یوکرین کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے کے کچھ حصوں پر متفق ہونے کے قریب ہیں، جس کے نتیجے میں دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کی ایک بڑی جنگ ختم ہونے کا امکان ہے۔

غیر ملکی خبر ایجسنی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نشریاتی ادارے ’آر بی ایس‘ کو بتایا کہ ’سیکیورٹی کی ضمانت کے ساتھ غیر جانبداری کی حیثیت پر بھی سنجیدگی سے تبادلہ خیال ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے نیٹو کی توسیع کے بغیر یوکرین کی سلامتی کی ضمانت کے ساتھ غیرجانب داری کے بارے میں کہا تھا جو فروری میں ایک ممکن اقدام تھا‘۔

سرگئی لاروف نے محتاط انداز میں کہا کہ مذاکرات اتنے آسان نہیں مگر امید ہے کہ سمجھوتے تک پہنچ جائیں گے۔

دوسری جانب یوکرین کی جانب سے بھی امن مذاکرات کے حوالے سے مثبت اور محتاط بیانات دیے گئے ہیں، اور کہا گیا کہ وہ جنگ ختم کرنے کے لیے مذاکرات کے خواہاں ہیں، لیکن ہتھیار ڈالیں گے نہ ہی روس کی تبیبہ قبول کریں گے۔

روسی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں زیر بحث مسائل میں شمالی یوکرین کے شہریوں کی سلامتی، یوکرینی فوج ہٹانے اور یوکرین میں روسی زبان بولنے والوں کے حقوق شامل ہیں۔

یوکرینی افواج کی جوابی کارروائی

دریں اثنا، یوکرینی صدر کے مشیر میخائیلو پوڈولیاک نے ٹوئٹ میں کہا کہ ملک کی مسلح افواج کی جانب سے روسی فوج کے خلاف ’متعدد علاقوں میں‘ جوابی کارروائیاں کی گئی ہیں۔

یوکرینی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف نے جنگ پر آگاہ کرتے ہوئے ’کشیدگی کی انتہائی شدت‘ کا حوالہ دیا لیکن یہ نہیں بتایا کہ شدید لڑائی کہاں ہورہی ہے۔

یوکرینی عہدیداران نے واضح کیا ہے کہ 24 فروری کو روس کے حملے کے بعد جنگ سے اموات میں اضافہ ہوا ہے۔

خارکیف کے ایمرجنسی ریجن کا کہنا ہے کہ شہر میں بسنے والے کم و بیش 500 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

پراسیکیوٹرجنرل کا کہنا تھا کہ ارینا وینیڈکٹوا نے فیس بک پر جاری ایک پیغام میں کہا کہ جنگ میں اب تک 10بچے جاں بحق ہوچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ روسی افواج نے تقریباً 400 سے زائد تعلیمی اداروں پر حملہ کیا، جن میں سے 59 تباہ ہوچکے ہیں۔

یوکرین کے شمالی خطے چرنیہیو کے گورنر کا کہنا تھا کہ شہر کے متعدد اضلاع میں بجلی کی فراہمی معطل ہے۔

20 ہزار شہریوں کا انخلا

دریں اثنا یوکرینی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ تقریباً 20 ہزار شہری نجی کاروں میں ماریوپول پہچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں جبکہ سینکڑوں روس کی فائرنگ کے سبب پھنسے ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ روسی افواج گزشتہ دو ہفتوں سے مسلسل ماریوپول پر بمباری کر رہی ہیں، یہ ازوف ساحل کے کنارے پر واقع اہم شہر ہے اور مغرب کی طرف پیش قدمی کے لیے اسے حاصل کرنا لازمی ہے۔

یوکرینی عہدیداران کے تخمینے کے مطابق جھڑپوں میں اب تک 2 ہزار 500 سے زائد شہری ہلاک ہوئے جبکہ 2 لاکھ کو یہاں فوری طور پر یہاں سے نکالنے کی ضرورت ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں