پی ٹی آئی کے بغیر 5 سال کیلئے قومی حکومت تشکیل دینی چاہیے، شہباز شریف

اپ ڈیٹ 17 مارچ 2022
شہباز شریف نے کہا کہ تحریک عدم اعتمادمیں کامیابی کا یقین ہے—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
شہباز شریف نے کہا کہ تحریک عدم اعتمادمیں کامیابی کا یقین ہے—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہونے پر 5 سال کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بغیر قومی حکومت تشکیل دینے کی تجویز دے دی۔

نجی چینل جیو نیوز کے پروگرام 'کیپٹل ٹاک' میں میزبان حامد میر کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک پاکستان کی 22 کروڈ آبادی کی التجائیں ہیں کیونکہ ملک تباہ ہوگیا ہے، اس لیے پارلیمان میں ہم جو کوشش کر رہے ہیں وہ آئینی اور قانونی ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم دھاندلی سے آئے تھے، ہم آئینی طریقے سے گھر بھیجیں گے، شہباز شریف

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ اپنے کیے کا کفارہ ادا کرنا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں ہم نے حکومت پر اعتماد کیا تھا لیکن وہ اعتماد پر پورے نہیں اترے۔

تحریک عدم اعتماد کے لیے مطلوبہ تعداد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پورا یقین ہے کہ اچھے انداز میں کامیابی ملے گی اور پاکستان کو اس حکومت سے نجات ملے گی۔

پرویز الہٰی سے ملاقات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین، چوہدری پرویز الہٰی اور ایم کیو ایم سے بھی کوشش کر رہے ہیں اور ان سے کہہ رہے ہیں کہ آئیں اور مل کر اس حکومت سے نجات دلائیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاست میں کوئی چیز حرف آخر نہیں ہوتی ہے، کل کے دشمن آج دوست بن جاتے ہیں، پارٹی کے قائد فیصلے کر رہے ہیں اور جو بھی پاکستان کے مفاد میں ہوگا اس کے لیے ہم نواز شریف کی قیادت میں فیصلے کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ چوہدری برادران نے نواز شریف کے بارے میں اچھی باتیں کیں اور پرانے تعلقات کو آگے بڑھانے پر زور دیا۔

نئی حکومت سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم اس پہلے مرحلے میں کامیاب ہوئے تو ہماری پارٹی اور نواز شریف کا مؤقف بھی ہے اور ہم سب یکسو ہیں کہ ضروری قانون سازی کرکے الیکشن کی طرف جانا چاہیے لیکن اس فیصلے پر ہمیں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)، جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) پاکستان، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور دیگر تمام جماعتوں کی مشاورت کی ضرورت ہوگی اور ہم مل کر فیصلہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تو معاملات گلی کوچوں میں جائیں گے، فضل الرحمٰن

ان کا کہنا تھا کہ ہماری پارٹی کا مؤقف ہے کہ ضروری قانون سازی کے فوری بعد نئے انتخابات کی طرف جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ میری ذاتی رائے ہے کہ ہمیں پی ٹی آئی کے علاوہ قومی حکومت بنانی چاہیے، جو شبانہ روز سخت محنت کرے اور پاکستان کے لیے اپنا خون بہائے اور 5 برس تک اس ملک کے لیے کام کرے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے جو کام کیا ہے اس کو صاف کرنے کے لیے ہمیں بہت وقت لگے گا اور عمران خان اور پی ٹی آئی سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔

تحریک عدم اعتماد کے پیچھے غیرملکی سازش کار فرما ہونے کے تاثر سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر کو ہمارے دور کے مقابلے میں 180 پر پہنچا کر اور مہنگائی کا طوفان چلانا کیا بیرونی سازش ہے، 50 لاکھ گھروں، ایک کروڈ نوکریوں کا اعلان اور اس کے مقابلے میں ایک گھر نہ بنانا اور لاکھوں لوگوں کو بے روزگاری میں دھکیلنا بیرونی سازش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ادویات، چینی، گندم، پشاور بی آرٹی اور دیگر اسکینڈلز بیرونی سازش ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوگئی اور نواز شریف اور اپوزیشن مجھے نامزد کرتی ہے تو میں اپنی طرف سے بھرپور کوشش کروں گا اور آئی ایم ایف سے مذاکرات کریں گے۔

ہارس ٹریڈنگ کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ جب جہازوں پر لوڈ کرکے اراکین بنی گالہ پہنچائے جارہے تھے تو وہ کیا تھا لیکن اگر ہارس ٹریڈنگ کے لیے کوئی پیسہ دیا جارہا ہے تو ثابت کریں، اس معاملے میں ہمارا آئینی حق ہے اور اس میں پیسے کا معاملہ شامل ہوا تو میں مجرم ہوں۔

مزید پڑھیں: او آئی سی وزرائے خارجہ کی وجہ سے 23 مارچ کو احتجاجی قافلے اسلام آباد نہیں آئیں گے، اپوزیشن

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کے اتحادی جو ان کے اراکین نہیں ہیں اور اپنی مرضی سے اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے کا اعلان کریں تو اس کو ہارس ٹریڈنگ کیسے کہیں گے، کیونکہ وہ پی ٹی آئی کا حصہ نہیں بلکہ وہ اتحاد توڑتے ہیں، پی ٹی آئی کے لوگ اپنی ضمیر کی آواز پر اٹھتے ہیں تو ان کو کیسے روکیں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ان میں سے کئی لوگوں نے کہا کہ ہمیں ٹکٹ ملے یا نہ ملے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن نہیں لڑیں گے تو اس میں کیا برائی ہے۔

اسلام آباد میں حکومت اور اپوزیشن کے جلسوں کے اعلان سے تصادم کی صورت حال پیدا ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون پر چلنے دیتے اور دھمکیاں نہ دیتے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر اراکین کو جان کی دھمکی دے رہے ہیں، تشدد اور مار دھاڑ کی بات کر رہے ہیں لیکن یہ ہمارا نصب العین نہیں ہے، ہم آئینی طور پر کام کرنا چاہتےہیں، اگر اس میں رکاوٹ ڈالیں گے تو یہ فساد ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ووٹرز کے دفاع کے لیے لوگوں کو لائیں گے ان سے لڑنے کے لیے نہیں، ہمارے پاس دیگر آپشن موجود ہیں، ہم نے اپنے کارڈ سینے سے لگا رکھے ہیں، اپوزیشن کے ماہرین قانون نے پالیسی بنائی ہے۔

صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک قانون کے دائرے میں پرامن طریقے سے انجام تک پہنچنی چاہیے، اور رکاؤٹ سے باز رہیں، اس سے جمہوریت کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے ورنہ ہم نے اپنے اراکین کا تحفظ ہر قیمت پر کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’عمران خان مجبور کررہے ہیں کہ ہم ووٹنگ کیلئے اپنے لوگوں کے ہمراہ پہنچیں‘

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے لانگ مارچ کا اعلان کئی مہینے پہلے کیا تھا اور اب یہ جلسہ اسی کے مطابق ہورہا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ میرے خلاف عمران خان، شہزاد اکبر سب لندن گئے اور ہر جگہ گئے اور کاغذات سے ثابت نہیں کرسکے اور مجھے کلین چٹ دے دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے احتساب کا بیانیہ دفن ہوچکا ہے، اس لیے ان کو احتساب کی بات نہیں کرنی چاہیے کیونکہ احتساب کے نام پر ایک بدترین انتقام تھا اور ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں