فلور کراسنگ پر اسپیکر قومی اسمبلی کے ڈیکلریشن پر کارروائی ہوسکتی ہے، الیکشن کمیشن

اپ ڈیٹ 17 مارچ 2022
ہارس ٹریڈنگ اور فلور کراسنگ سے متعلق الیکشن کمیشن کے خلاف بیانات بے بنیاد ہیں—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
ہارس ٹریڈنگ اور فلور کراسنگ سے متعلق الیکشن کمیشن کے خلاف بیانات بے بنیاد ہیں—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے کہا ہے کہ کمیشن قومی اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے فلور کراسنگ یا پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے والے اراکین کے بارے میں اعلامیہ موصول ہونے کے بعد ہی فیصلہ کرنے کا مجاز ہے۔

ای سی پی نے تحریک عدم اعتماد، فلور کراسنگ اور ہارس ٹریڈنگ پر کارروائی کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کی رو سے الیکشن کمیشن کا وزیر اعظم کے انتخاب اور تحریک عدم اعتماد سے کوئی تعلق نہیں ہے، وزیر اعظم کا انتخاب اور تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی کے قوانین کے تحت ہوتا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ مختلف فورم پر اعلیٰ حکومتی عہدیداران کی جانب سے الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور اس سے متعلقہ اراکین پارلیمان کی مبینہ فلور کراسنگ کے سلسلے میں الیکشن کمیشن نے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا، چونکہ اس سلسے میں تمام بیانات قومی میڈیا پر نشر کیے گئے ہیں اس لیے الیکشن کمیشن کے لیے ضروری ہوگیا ہے کہ وہ اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داری واضح کرے۔

الیکشن کمیشن نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کے انتخاب اور تحریک عدم اعتماد میں اسپیکر قومی اسمبلی بطور پریزائڈنگ افسر کام کرتے ہیں، ہارس ٹریڈنگ اور فلور کراسنگ سے متعلق الیکشن کمیشن کے خلاف بیانات بے بنیاد ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:وزیر اعظم، وفاقی وزیر نے الیکشن کمیشن کے نوٹسز عدالت میں چیلنج کردیے

اعلامیے میں کہا گیا کہ فلور کراسنگ کی صورت میں پارٹی سربراہ متعلقہ رکن کے خلاف ڈیکلریشن اسپیکر کو بھیجے گا اور اسپیکر قومی اسمبلی ڈیکلریشن الیکشن کمیشن کو ارسال کرے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن اسپیکر سے موصول ڈیکلریشن پر آئین اور قانون کے مطابق کارروائی کرے گا، فلور کراسنگ پر ڈیکلریشن موصول ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کا کام شروع ہو گا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنے بیان میں تجویز دیتے ہوئے کہا کہ حکومت چاہے تو قوانین میں ترمیم کر کے الیکشن کمیشن کو اس سلسلے میں اختیارات دے سکتی ہے۔

مزید پڑھیں:الیکشن کمیشن کا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وزیراعظم کو ایک اور نوٹس

واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے دیگر وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم اراکین کی خرید و فروخت کی مذمت کرتے ہیں اور میں الیکشن کمیشن کو کہنا چاہوں گا کہ رات کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما میاں جاوید لطیف نے آن ریکارڈ کہہ دیا ہے کہ وہ ہارس ٹریڈنگ کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ الیکشن کمیشن کو مسلم لیگ (ن) کی نظر لگ گئی ہے کہ انہیں صرف پی ٹی آئی نظر آتی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جارہا۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ 'مخالفین کی جانب سے یہ جو ہارس ٹریڈنگ ہو رہی ہے، یہ جو خچروں اور گدھوں کی خرید و فروخت کا سلسلہ جاری ہے اس کو روکیں گے، اس کا تدارک کرکے اس میں ملوث لوگوں کے خلاف کارروائی کریں گے'۔

تبصرے (0) بند ہیں