اداکار جن ڈراموں پر تنقید کرتے ہیں، ان کا حصہ کیوں بنتے ہیں؟ فصیح باری خان

فصیح باری نے قدوسی صاحب کی بیوہ اور فالتو لڑکی جیسے ڈرامے لکھے ہیں—اسکرین شاٹ
فصیح باری نے قدوسی صاحب کی بیوہ اور فالتو لڑکی جیسے ڈرامے لکھے ہیں—اسکرین شاٹ

قدوسی صاحب کی بیوہ، گھسی پٹی محبت، محبت جائے بھاڑ میں، خاتون منزل اور میں اور مٹھو آپا جیسے ڈراموں کے تخلیق کار فصیح باری خان نے اداکاروں و اداکاراؤں سے سوال کیا ہے کہ وہ بتائیں کہ وہ جن ڈراموں پر تنقید کرتے ہیں، ان کا حصۃ کیوں بنتے ہیں؟

گزشتہ کچھ عرصے سے متعدد اداکار و اداکارائیں ڈراموں کی کہانیوں کو بیکار قرار دیتے آ رہے ہیں اور خراب کہانیوں کا ذمہ دار لکھاریوں کو دیتے آئے ہیں۔

ایسے لوگوں سے ڈراما لکھاری فصیح باری خان نے سوال کیا ہے کہ ایسے اداکار بتائیں کہ جن ڈراموں کی کہانی پر وہ تنقید کرتے رہتے ہیں پھر وہ ان ڈراموں کا حصہ کیوں بنتے ہیں؟

ڈراما لکھاری نے کسی کا نام لیے بغیر لکھا کہ اگر کوئی غریب اداکار یا اداکارہ ایسا کام کرے کہ وہ ڈرامے پر تنقید بھی کرے اور اس میں کام بھی کرے تو بات سمجھ آتی ہے مگر جن اداکاروں کا لائف اینڈ اسٹائل بہت اچھا ہے اور انہیں ڈراموں کی کوئی پرواہ بھی نہیں ہوتی وہ کیوں ان ڈراموں میں کام کرتے ہیں، جن کی کہانیوں پر وہ تنقید کرتے ہیں؟

یہ بھی پڑھیں: ڈرامے کی آنکھ سے دکھائی دینے والا معاشرہ

فصیح باری خان نے لکھا کہ عام طور پر اداکارائیں کسی ٹاک شو اور انٹرویو میں ڈرامے کی پوری کہانی کو خراب قرار دیتی ہیں مگر ساتھ ہی اپنے کردار کو بہت اچھا بتاتی ہیں۔

انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر لکھا کہ ٹی وی پر ہر طرح کا ڈراما اور کردار کرنا مزدور عورتوں کی مجبور ہو سکتی ہے، جن کا چولہا ٹی وی ڈراموں سے ہی چلتا ہے اور ایسی بہت ساری اداکارائیں انڈسٹری کا حصہ ہیں اور ایسی خواتین ہدایات کاروں کا امتیازی سلوک اور نامناسب رویہ برداشت کرنے کے باوجود کام کرتی رہتی ہیں، کیوں کہ ان کے پاس دوسرا کوئی آپشن نہیں ہوتا۔

مزید پڑھیں: پاکستانی ڈراموں کے لکھاریوں کی مشکلات پر مبنی مختصر فلم 'کہانی'

فصیح باری خان نے لکھا کہ مگر بڑے بڑے نام اور اداکار جن کے آگے ہدایت کار بھی بھیگی بلی بن جاتے ہیں، وہ کیوں ڈراموں پر تنقید کرتے ہیں اور دوستوں میں بیٹھ کر برائیاں کرتے ہیں اور پھر انہی ڈراموں میں کام بھی کرتے ہیں؟

ڈراما لکھاری نے کسی کو بھی مینشن کیے بغیر سب سے سوال کیا کہ وہ بتائیں کہ وہ جن ڈراموں کی کہانیوں پر دوستوں اور ٹاک شوز میں بیٹھ کر برائیاں کرتے ہیں، جن ڈراموں کا وہ جنازہ نکالتے ہیں، وہ ان میں کام کیوں کرتے ہیں؟

ڈراما ساز کی پوسٹ پر متعدد افراد نے کمنٹس کرتے ہوئے ان کی بات سے اتفاق کیا اور کہا کہ واقعی یہ منافقت ہے کہ جس ڈرامے کی کہانی پر جو اداکار تنقید کرتے ہیں، پھر اسے ڈرامیں میں وہ کام بھی کرتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں