تحریک پیش ہونے کے 14 روز میں اجلاس نہ بلانا آئین شکنی ہے، عدالت جائیں گے، بلاول بھٹو

اپ ڈیٹ 20 مارچ 2022
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری پریس کانفرنس کر رہے ہیں—فوٹو:ڈان نیوز
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری پریس کانفرنس کر رہے ہیں—فوٹو:ڈان نیوز

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی نے آئین پاکستان کو توڑا ہے، آئین میں موجود ہے کہ تحریک پیش ہونے کے 14 روز کے اندر قومی اسمبلی کا اجلاس بلانا ہے، 14 روز میں اجلاس نہ بلانا آئین شکنی ہے اور وہ اس کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کو پہلے دن سے ہی تحریک عدم اعتماد میں اپنی شکست نظر آرہی ہے، اس لیے وہ اس سے بھاگ رہے ہیں، جو کپتان جیتنے والا ہوتا ہے، وہ میچ سے بھاگتا نہیں، عمران خان پہلے دن سے اس عمل سے بھاگ رہے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم وزیر اعظم کے پروپیگنڈے کو بے نقاب کریں گے، انہوں نے شکست کے خوف سے سندھ ہاؤس پر اور پارلیمنٹ لاجز پر حملہ کیا، آج بھی جھوٹ کی بنیاد پر پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، بغیر کسی ثبوت کے اراکین اسمبلی کے خلاف کرپشن اور پیسے کی لین دین کے الزمات لگائے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پیر تک پیش نہ کرنے پر دھرنے، او آئی سی اجلاس میں رکاوٹ ڈالنے کی دھمکی

انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے گزشتہ تین سال کے دوران مخالفین پر کرپشن کے الزامات لگائے، تمام ادارے ان کے ماتحت تھے، نیب، ایف آئی اے اور دیگر تحقیقاتی ادارے ان کے ماتحت تھے اس کے باجود بھی اپنی جانب سے عائد کردہ الزامات ثابت نہیں کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ اس حکومت میں کام کرانے کے لیے کہا ں کہاں پیسے دیے جاتے ہیں، جانتے ہیں کہ پنجاب میں کام کرانے کے لیے کہاں پیسے دیے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج اگر کرپشن کا حساب مانگا جاتا ہے تو وہ فارن فنڈنگ کیس میں کرپشن کا حساب مانگا جاتا ہے، چینی چوری، آٹا چوری، پیٹرول چوری کا حساب مانگا جا رہا ہے۔

'وزیراعظم ریاست مدینہ کا لفظ استعمال کرنا بند کریں'

وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آپ کہاں کہاں جھوٹ بولو گے، آپ کبھی اپنی سیاست کے لیے اسلام کا نام استعمال کرتے ہو، آپ بھول گئے کہ گزشتہ 3 سال کے دوران ریاست مدینہ کے نام پر ملک میں کیسی تباہی مچائی ہے، کیا ریاست مدینہ بنانے کا دعوٰی اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ آپ اپنے مخالفین کے خلاف اس طرح کی زبان استعمال کریں۔

مزید پڑھیں: 'پارلیمنٹ لاجز والی حرکت سندھ ہاؤس میں دہرائی گئی تو سنگین نتائج برآمد ہوں گے'

انہوں نے مزید کہا کہ کیا ریاست مدینہ بنانے کا دعویٰ اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ آپ نہ صرف سیاسی مخالفین کے خلاف بے بنیاد الزامات لگائیں، گھٹیا زبان استعمال کریں بلکہ ان کی خواتین کے خلاف بھی بے ہودہ جملے بازی کرکے ان کو تنقید کا نشانہ بنائیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اب ریاست مدینہ کا لفظ استعمال کرنا بند کریں، وہ پاکستان کے عوام کے سامنے بے نقاب ہوچکے، عوام انہیں پہچان چکے ہیں۔

'عمران خان کو خارجہ پالیسی تباہ کرنے کے لیے مسلط کیا گیا'

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم جلسوں میں فارن پالیسی کا کارڈ کھیلنے کی کوشش کر رہے ہیں، وزیراعظم یہ نہیں سمجھیں کہ یہ کارڈ کھیل کر وہ ذوالفقار علی بھٹو جیسے لیڈر بن جائیں گے، نقل کے لیے عقل کی ضرورت ہوتی ہے، اگر قائد عوام نے پاکستان کو نیوکلیئر طاقت بنایا، اگر شہید بھٹو نے ملک کو آزادنہ خارجہ پالیسی دی تو وہ اس کے نتائج بھگتنے کے لیے بھی تیار تھے اور انہوں نے شہادت کو گلے لگایا۔

یہ بھی پڑھیں:سندھ ہاؤس میں پیپلزپارٹی کے اراکین یرغمال نہیں، محفوظ ہیں، یوسف رضا گیلانی

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ اگر شہید بنظیر بھٹو نے ملک کو میزائل ٹیکنالوجی دلائی تو نہ صرف اس ملک کے لیے جدوجہد کی بلکہ عوام کو ڈیلیور کیا اور اس کے نتائج بھی بھتگنے کے لیے تیار تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر سابق صدر آصف زرداری نے پوری دنیا کو ناراض کرکے چین کے ساتھ سی پیک منصوبہ شروع کیا، پوری دنیا کو ناراض کرکے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ شروع کیا، اگر دنیا کو ناراض کرکے کئی مہینوں تک نیٹو سپلائی لائن بند کی تو پاکستان کے مفاد کے لیے وہ کام کیا تھا، ملک کے عوام کے حق کے لیے وہ کام کیا تھا اوراس کے نتائج بھگتنے کے لیے بھی تیار تھے۔

وزیراعظم عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ انہوں نے ملک کی خارجہ پالیسی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچایا بلکہ صرف نقصان پہنچایا ہے، عمران خان بیرونی فنڈنگ سے ملک پر مسلط کیے گئے ایجنٹ ہیں، ان کو ملک کی خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچانے کے لیے مسلط کیا گیا تھا اور انہوں نے بہت مہارت سے ملک کی خارجہ پالیسی کو تباہ کیا۔

انہوں نے کہا ان کو سی پیک کو تباہ کرنے کے لیے لایا گیا تھا اور انہوں نے سی کو تباہ کیا، ان کے وزرا نے سی پیک کے خلاف بیانات دیے، ان کے وزرا نے سی پیک جیسے بڑے منصوبے کو ایک کرپشن زدہ منصوبہ قرار دیا اور آج سی پیک کا جو حال ہے وہ عوام کے سامنے ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پی پی پی کے دعوے کے بعد ایم کیو ایم کا بیان، ‘تحریک عدم اعتماد پر تاحال فیصلہ نہیں ہوا’

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو پاکستان کے کشمیر کاز کو تباہ کرنے کے لیے مسلط کیا گیا، انہیں کہا گیا کہ نریندر مودی کے لیے مہم چلاؤ، انہوں نے کہا کہ مودی جیتے گا تو کشمیر کاز کا فائدہ ہوگا اور مودی نے جیت کر جو کشمیر کے ساتھ کیا وہ آپ کے سامنے ہے۔

انہوں نے کہا عمران خان کو ٹاسک دیا گیا تھا کہ پاکستان کی معشیت کو تباہ کرو، یہ ٹاسک دیا گیا کہ پاکستان کی معاشی خود مختاری پر حملہ کرو، پاکستان کی معشیت کو کمزور کرو، یہ ہی وجہ ہے کہ سی پیک سمیت جو بھی منصوبہ پاکستان کے مفاد میں تھا انہوں نے اس کو نقصان پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ انہیں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان اور یورپ کے تعلقات کو خراب کرو، آپ نے دوست ممالک کے ساتھ ساتھ ان ممالک کے ساتھ بھی تعلقات خراب کیے جہاں پاکستان کی اربوں روپے کی برآمدات ہیں، ہم نے جن ممالک کے ساتھ پاکستان کے مفاد میں تعلقات بہتر کیے، انہوں نے وہ تعلقات خراب کیے۔

یہ بھی پڑھیں:تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد شفاف الیکشن پر اتفاق ہے، بلاول بھٹو

انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم میں ہمت ہے تو آئیں پارلیمنٹ میں ہمارا مقابلہ کریں، جس طرح کی حرکتیں، باتیں عمران خان کر رہے ہیں اس طرح کی باتیں ہارا ہوا شخص کرتا ہے، اتنے خوفزدہ ہوں کہ الیکشن سے بھاگنے کے لیے آئین توڑنے تک تیار ہو۔

'وزیراعظم کوشش کر رہے ہیں ادارے نیوٹرل نہ رہیں'

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور ان کے ساتھی یہ کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح سے ادارے نیوٹرل اور غیر جانب دار نہ رہیں، وہ چاہتے ہیں کہ ملک میں آئینی بحران ہو اگر ان کو کھیلنے نہ جائے تو وہ کسی کو بھی نہیں کھیلنے دیں گے۔

انہوں نے کہا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کریں، اس کے ساتھ ساتھ ہم وزیراعظم اور ان کے ساتھیوں کی جانب اشتعال دلانے کی کوششوں کی بھی ہم مخالفت کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان عدم اعتماد میں ارکان کو ووٹ ڈالنے سے روک رہے ہیں، بلاول بھٹو زرداری

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے جلسہ عام میں نیوٹرل کو جانور کہا اور آج تک اس کی وضاحت نہیں کی، ہم وضاحت کا مطالبہ کرتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ ملک میں آئینی بحران پیدا ہو لیکن میں واضح کردینا چاہتاہوں کہ ہم کسی شخص کو اس ملک کی قسمت کے ساتھ کھیلنے کی جازت نہیں دیں گے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سندھ ہاؤس پر حملہ وفاق پر حملہ تھا، ان کا کہنا تھا کہ اس حملے میں ملوث لوگوں پر دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج ہونے چاہییں اور اس معاملے پر عدالت سے رجوع کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں