فوج، حکومت کے ساتھ کھڑی ہے کیونکہ سپاہی، چور کے پیچھے کھڑا نہیں ہوتا، فواد چوہدری

اپ ڈیٹ 25 مارچ 2022
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے — فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اپوزیشن، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت اور فوج کے درمیان تفرقہ پیدا کرنا چاہتی ہے، پاکستان کی فوج حکومت کے ساتھ کھڑی ہے ان کے ساتھ نہیں ہے کیونکہ سپاہی چور کے پیچھے کھڑا نہیں ہوتا۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاناما کے بعد اب سپریم کورٹ آنے کا موقع ملا ہے، اس وقت بھی چوروں اور لٹیروں کے خلاف جدوجہد کی جارہی تھی، اب بھی یہی جدوجہد کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 163 اے پاکستان کے آئین کا ایک اہم حصہ ہے، ہم نے اس کی تشریح کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے، جس طرح لوگوں نے اپنے ضمیر فروش کیے ہیں وہ آپ سب کے سامنے ہیں۔

وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ہم سپریم کورٹ سے پوچھ رہے ہیں کہ پاکستان میں ضمیر فروشی اور لوٹا کریسی کی اجازت ہے یا نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سیاسی طور پر مستحکم، سیاسی مخالفین کو مزید مایوسی ہوگی، فواد چوہدری

ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلا موقع نہیں جب عمران خان اور ان کی حکومت کو چیلنجز کا سامنا ہے، ہمیں اندازہ تھا کہ ہماری حکومت کو اس طرح کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا اور عمران خان نے ہمیشہ بڑے چیلنجز لیے ہیں اور ان کو بھی انجام تک پہنچائیں گے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ جتنی سازشیں اس اپوزیشن نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس کے خلاف کی ہے اتنی تو اسرائیل اور بھارت نے بھی نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے اسلام کے نام پر ووٹ تو لیا لیکن اسلام کے لیے کبھی کچھ نہیں کیا، عمران خان نے اسلاموفوبیا کے خلاف آواز بلند کی اور وہ پاکستان میں ایک اسلامی فلاحی مملکت کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں، ان مولویوں اور ہمارے خلاف کھڑے ہونے والوں نے دین فروشی کے سوا کیا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے نومولود سیاست دان نے او آئی سی کانفرنس کو تہہ و تیغ کرنے کی بات کی ہے، اسلامی وزرائے خارجہ کی کانفرنس کی تاریخیں ایک سال پہلے طے ہوئیں اور اس کی حتمی تاریخ بھی 8 ماہ قبل مقرر کی گئی۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے اپنے لوگوں کو 7 روز کا نوٹس دیا ہے کہ وہ واپس آجائیں، اگر واپس نہیں آتے تو انہیں تاحیات نااہل کردیا جائے گا، ان کے گھر والے ان کی حرکات پر شرمندہ ہیں، جب تک اسپیکر ان کی بات مان رہے تھے تو ٹھیک تھے، اب ان پر زبانی حملے کیے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری کا عدلیہ کو اپنی ساکھ بہتر بنانے کا مشورہ

ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے جس میں مسلم لیگ (ن) کا پورا میڈیا سیل ملوث ہے، یہ ان کی سوچ ہے کہ وہ پی ٹی آئی کی حکومت اور فوج کے درمیان تفرقہ پیدا کرسکیں گے، پاکستان کی فوج حکومت کے ساتھ کھڑی ہے اور یہ آئینی تقاضہ بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سارے چور ہیں اور چور کے پیچھے سپاہی نہیں کھڑے ہوا کرتے، انہوں نے ڈاکوؤں اور چوری کی ایک سلطنت کھڑی کردی ہے، اس لڑائی میں فتح حق اور سچ کی ہوگی۔

جہانگیر ترین سے متعلق ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم نے مخالف پارٹی کے ایک بھی ایم این اے کو نہیں توڑا، آئین کے مطابق جب الیکشن ہوتے ہیں تو آزاد امیدوار فیصلہ کرتا ہے کہ وہ کونسی پارٹی میں شرکت اختیار کرے گا، ہم نے کوئی فارورڈ بلاک نہیں بنایا۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ان کے پاس صرف سندھ حکومت کا فیصلہ ہے اس سے ہارس ٹریڈنگ بھی کی گئی اور سندھ ہاؤس میں جو کچھ ہوا سب سے سامنے ہے، ہمارے پاس تین صوبوں، کشمیر اور گلگت بلتستان کا پیسہ بھی ہے، ہم پیسہ لگانا شروع کرے تو مقابلہ ہوسکتا ہے کیا؟

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے منع کیا کہ ہے کہ ہم نے عوام پیسہ خرچ کرنا ہے نہ ہی اصولوں کی خلاف ورزی کرنی ہے۔

لوگ سمجھتے ہیں جب تک ووٹ نہیں ڈالا جائے رکن نااہل قرار نہیں دیا جاسکتا، بابر اعوان

اس موقع پر قانون تقاضے بیان کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ 25 مارچ کو اسپیکر صاحب نے جو اجلاس طلب کیا ہے، اس سے متعلق کہا جارہا ہے کہ وہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف لندن یا پھر جیل جائیں گے، فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین 254 (3) میں لکھا ہوا ہے کہ اگر کوئی عمل کرنے کے لیے تاریخ مقرر کی جائے اور اس عرصے میں وہ عمل نہیں ہوتا تو یہ غیر قانونی نہیں ہے، اس لیے اسپیکر صاحب نے آئین کے عین مطابق اجلاس کی تاریخ طے کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی تحریک آتی ہے تو انہیں پہلے لیف لینی پڑے گی اس کے بعد وہ قرارداد بنے گی اور کم از کم 3 روز اور زیادہ سے زیادہ 8 روز میں قرارداد پر بحث ہوگی۔

بابر اعوان نے کہا کہ بہت لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جب تک ووٹ نہیں ڈالا جائے نااہل قرار نہیں دیا جاسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 63 اے میں وضاحت دی گئی ہے کہ جو شخص پارٹی کے سربراہ کی بات نہیں مانے گاوہ نااہل ہوجائے گا۔

بابر اعوان نے کہا کہ جو پارٹیاں کہہ رہی ہیں کہ ہم اجلاس نہیں ہونے دیں گے ان کی متفقہ رائے سے او آئی سی اجلاس کے لیے اسمبلی ہال دینے کی قرارداد منظور کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: جہانگیر ترین پارٹی کو کبھی نقصان نہیں پہنچائیں گے، فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق عمران خان جب کہیں گے یہ رکن نااہل ہوگیا ہے تو اسے نااہل ہی تصور کیا جائے گا۔

تحریک عدم اعتماد پر جیت نئے پاکستان کی ہوگی، حماد اظہر

اس موقع پر حماد اظہر کا کہنا تھا کہ فلور کراسنگ کا یہ قانون ان کی جماعتوں نے منظور کیا تھا جو آج اس کے مخالف ہیں، اس وقت عوام ایک طرف کھڑے ہیں اور چوری کا پیسہ اور چوری کا سرمایہ ایک طرف کھڑے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد میں انشاااللہ جیت نئے پاکستان، صاف ستھری سیاست کی اور آئین و قانون کی بالادستی کی ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں