بھارت: مغربی بنگال میں مقامی رہنما کے قتل پر فسادات، 8 افراد زندہ جلا دیے گئے

اپ ڈیٹ 23 مارچ 2022
ضلع بھیربھم میں ڈپٹی پردھان کے قتل کے بعد علاقے میں فسادات پھوٹ پڑے اور مشتعل افراد نے 8 گھروں کو آگ لگا دی — فوٹو بشکریہ انڈین ایکسپریس
ضلع بھیربھم میں ڈپٹی پردھان کے قتل کے بعد علاقے میں فسادات پھوٹ پڑے اور مشتعل افراد نے 8 گھروں کو آگ لگا دی — فوٹو بشکریہ انڈین ایکسپریس

بھارت میں مغربی بنگال کے ضلع بھیربھم میں مقامی رہنما کے قتل کے بعد علاقے میں فسادات پھوٹ پڑے اور مشتعل افراد نے 8 گھروں کو آگ لگا دی جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 8 افراد ہلاک ہو گئے۔

بھارتی خبر رساں ادارے انڈین ایکسپریس کے مطابق پولیس نے بتایا کہ دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں جن میں سے ڈپٹی پردھان کے قتل اور دوسرا مقدمہ گھروں پر حملے کا درج کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: کرناٹک میں بجرنگ دل کے کارکن کی ہلاکت پر فسادات، 20 افراد زخمی

پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے سیاسی محرکات نہیں ہیں اور یہ واقعہ دو مخالف گروپوں کے درمیان لڑائی کا نتیجہ ہے، البتہ اس واقعے کی گونج دارالحکومت نئی دہلی اور کولکتہ میں بھی سنائی دی اور یونین ہوم منسٹری نے ریاستی حکومت سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

گورنر جگدیپ ڈھنکر نے چیف سیکریٹری کو طلب کر لیا ہے اور ریاستی حکومت نے واقعے کی تحقیقات کے لیے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ حکمران جماعت ترانامول کانگریس کے 38 سالہ ڈپٹی پردھان بھادو شیخ پیر کو بھیربھم میں بگٹوئی کراسنگ کے قریب کھڑے تھے کہ موٹر سائیکل سوار چار افراد ان پر دیسی ساختہ بم پھینک کر چلے گئے، انہیں ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے راستے میں ہی چل بسے۔

بھادو شیخ کے حامیوں نے اس حملے کا الزام ان کے حریف فتیخ شیخ اور سونا شیخ کے رشتے داروں پر عائد کیا اور اس واقعے کے چند گھنٹے بعد ان دونوں کے گھروں کو آگ لگا دی گئی جس کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: مذہبی فسادات میں ہلاکتوں کی تعداد 42 ہوگئی

ابھی تک گھر سے ملنے والی 8 لاشوں میں سے 7 کی شناخت نہیں ہو سکی البتہ پولیس کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

مرنے والوں میں ملزم فتیخ شیخ کی بیوی مینا بی بی بھی شامل ہے جو شدید جھلسنے کے سبب ہسپتال میں دم توڑ گئیں۔

بھادو شیخ کے چھوٹے بھائی جہانگیر نے کہا کہ میرے بھائی کے قتل کے بعد پانچ گاؤں کے سیکڑوں لوگ یہاں جمع ہوئے اور انہوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا، البتہ ہمیں یہ نہیں معلوم کہ گھروں کو آگ کس نے لگائی۔

گاؤں کے لوگوں اور مقتول کے اہلخانہ نے سونا شیخ اور فتیخ شیخ پر قتل کا الزام لگایا ہے اور بھادو کے 85 سالہ والد نے کہا کہ ایک سال قبل سونا شیخ اور چنو شیخ نے میرے بڑے بیٹے بابر شیخ کو بھی قتل کردیا تھا لیکن پولیس نے کسی کو گرفتار نہیں کیا، چند ماہ بعد ان لوگوں نے گرفتاری دی اور ضمانت پر رہا ہو گئے۔

مزید پڑھیں: بھارت: 2008 میں احمد آباد حملوں میں ملوث 49 افراد کو سزا سنادی گئی

وزیر ٹرانسپورٹ اور کولکتہ کے میئر فرہاد حکیم نے اس واقعے کو سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے بنگال کا تشخص خراب کرنے کے لیے یہ سازش رچائی ہے، ان کو ہرگز نہیں بخشا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اعلیٰ سطح کی انکوائری کا حکم دیا ہے اور واقعے میں ملوث تمام افراد کو گرفتار کیا جائے گا۔

ادھر پولیس نے واقعے میں ملوث ہونے کے الزام میں حکمران جماعت ترانامول کانگریس کے پنچایت رہنما سمیت 23 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

ان میں سے ایک شخص کو بھادو شیخ پر بم حملے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ آگ لگانے کے الزام میں 22 افراد کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: گستاخانہ فیس بک پوسٹ پر ہنگامے، 3 افراد ہلاک، 100 سے زائد گرفتار

مغربی بنگال پولیس کے ڈائریکٹر جنرل منوج مالویا نے کہا کہ یہ واقعہ دو گروپوں کے درمیان دشمنی کا نتیجہ ہے اور اس میں کسی سیاسی دشمنی کا عنصر نظر نہیں آتا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں