صدر آزاد کشمیر کا او آئی سی سے بھارت پر معاشی پابندیاں لگانے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 23 مارچ 2022
صدر نے جموں و کشمیر کے تنازع پر دیرپا تصفیے کی کوششیں دگنی کرنے کا مطالبہ بھی کیا — فائل فوٹو: اے پی پی
صدر نے جموں و کشمیر کے تنازع پر دیرپا تصفیے کی کوششیں دگنی کرنے کا مطالبہ بھی کیا — فائل فوٹو: اے پی پی

آزاد جموں و کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت پر اقتصادی پابندیاں عائد کرتے ہوئے اس کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) کے کشمیر رابطہ گروپ کے خصوصی اجلاس سے خطاب میں انہوں نے او آئی سی سے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی جبر و بربریت کو روکنے میں ان کی مدد کریں۔

انہوں نے جموں و کشمیر کے تنازع پر دیرپا تصفیے کی کوششیں دگنی کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

صدر آزاد کشمیر نے تجویز دی کہ مسلمان تنظیم کو کشمیریوں کی انسانی امداد کے لیے ادارہ بنانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 70 سالوں سے بھارت بے حسی سے اقوام متحدہ کی قرارداد کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور کشمیریوں کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی برادری موجودہ بحران میں مسئلہ کشمیر نظر انداز نہ کرے، صدر آزادکشمیر

بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ بھارت کی طرف سے کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق دینے سے مسلسل انکار کی وجہ سے مسئلہ کشمیر گزشتہ 7دہائیوں سے حل نہ ہو سکا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے متعلق اقوام متحدہ کی متعدد قراردادیں منظور ہوئی ہیں لیکن بھارت مسلسل ان قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے سے انکار کر رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی ڈھٹائی سے خلاف ورزی کی ذمہ دار ہے، جس میں 5 اگست 2019 سے مقبوضہ کشمیر میں پیدا کیے گئے حالات کو خاص حیثیت حاصل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد ’بھارتی حکام نے 42 لاکھ ہندوؤں کو غیر ریاستی ڈومیسائل جاری کرتے ہوئے یہاں آبادی کا تناسب تبدیل کیا ہے‘۔

صدر آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرکے نفرت انگیز ڈیزائن کے ذریعے غیر کشمیریوں کو ریاست کے تابع حقوق دیے جارہے ہیں، یہ اقوام متحدہ کی قرارداد کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: او آئی سی کے خصوصی ایلچی برائے جموں و کشمیر کا ایل او سی کا دورہ

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کی جانب سے 2018 میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی رپورٹ جمع کرائی گئی جس میں بڑے پیمانے پر بھارتی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی نشاندہی کی گئی تھی۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اب بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی 5 اگست 2019 سے قبل اور بعد گرفتار کیے گئے سیاسی رہنماؤں اور نوجوانوں کی رہائی میں کردار ادا کرے اور انہیں جیل سے چھڑوا کر ان کے گھر منتقل کرے۔

اس موقع پر اے پی ایچ سی کے نمائندہ سید فیض نقش بندی اور غلام محمد صافی نے او آئی سی کے وفد کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاسی اور انسانی حقوق کی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی۔

انہوں نے او آئی سی کے جنرل سیکریٹری کو یادداشت کی دستاویز بھی پیش کی۔

مزید پڑھیں: عرب ممالک نے کشمیریوں کا ساتھ نہیں دیا، صدر آزاد کشمیر

اجلاس سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت اسلامی ممالک کے دیگر وزرائے خارجہ نے بھی خطاب کیا۔

کشمیر رابطہ گروپ کی صدارت سیکریٹری جنرل او آئی سی حسین ابراہیم طحٰہ نے کی۔

دوسری جانب کشمیری کارکنوں نے حق خودارادیت کے مطالبے کو اجاگر کرنے کے لیے ریلی بھی نکالی۔

ریلی کے شرکا نے مطالبہ کیا تھا کہ وزرائے خارجہ کے 48ویں اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارت کے غیر قانونی اقدامات کی مذمت کی جائے۔

ریلی کا انعقاد پاسبانِ حریت کی جانب سے کیا گیا جو 1989 کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر سے ہجرت کرنے والوں کی تنظیم ہے۔

ریلی کا آغاز برہان وانی چوک سے ہوا، اس دوران شرکا نے بینرز اور پلی کارڈ اٹھا رکھے تھے، جس میں کشمیر کے حق میں مطالبات درج تھے، شرکا نے ’جاگو او آئی سی جاگو‘ کے نعرے بھی لگائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں