اقوام متحدہ کی لیبرایجنسی کا روس سے تعاون معطل کرنے کا اعلان

23 مارچ 2022
آئی ایل او نے عارضی طور پر تعاون معطل کرنے کا اعلان کیا—فوٹو: اے پی
آئی ایل او نے عارضی طور پر تعاون معطل کرنے کا اعلان کیا—فوٹو: اے پی

اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) نے روس جب تک یوکرین پر حملے نہیں روکتا تب تک ٹیکنیکل تعاون روک دیا جائے گا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق آئی ایل او نے ایک بیان میں کہا کہ روس کو یوکرین پر حملوں سے روکنے کے لیے ٹیکنیکل تعاون روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس سے عالمی سطح پر روس مزید تنہا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: روس، یوکرین مذاکرات میں پیش رفت، مغربی ممالک کا مزید پابندیوں کا منصوبہ

بیان میں کہا گیا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ روسی فیڈریشن کو سوائے انسانی مدد کے ٹیکنیکل تعاون عارضی طور پر معطل کردیا جائے گا جب تک ہو جنگ بندی پر اتفاق نہیں کرتے اور پرامن حل پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔

دوسری جانب ماسکو نے بھی مخصوص اجلاس اور کانفرنسز معطل کردیا ہے۔

بیان میں بتایا گیا کہ آئی ایل او کی گورننگ باڈی میں مذکورہ قرارداد کینیڈا کی جانب سے پیش کی گئی اور اس کے حق میں 42 ووٹ آئے جبکہ مخالفت میں 2 اور 8 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

آئی ایل او نے بتایا کہ روسی فیڈریشن کی جانب سے یوکرین کے خلاف جاری جارحیت میں بیلاروس بھی شامل ہوگیا ہے، جو آئی ایل او رکن ممالک کے انتظامی معاملات اور اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔

روس سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ غیرمشروط اور فوری طور پر جارحیت بند کرے، یوکرین سے اپنے فوجی واپس بلا لے، یوکرین کے عوام کی مشکلات ختم کریں اور کسی بھی رکن ملک کے خلاف مزید کوئی غیرقانونی دھمکی یا فورس کے استعمال سے گریز کرے۔

برطانوی سفیر سیمن مینلے نے کہا کہ جنیوا میں روسی صدر پیوٹن کے خلاف ایک اور فیصلہ کن ووٹ تھا۔

مزید پڑھیں: یوکرینی شہروں کے لیے انسانی راہداریاں کھولیں گے، روس

آئی ایل او کے اعلامیے میں کہا گیا کہ ‘یہ تہنائی واضح ہے اور اب یہ وحشیانیہ جارحیت کے خاتمے کا وقت ہے جو آئی ایل او کی اقدار کے خلاف ہے’۔

خیال رہے کہ 1919 میں قائم ہونے والے ادارہ آئی ایل او اقوام متحدہ کا سب سے پرانا اسیشلائزڈ ادارہ ہے، جس کے رکن ممالک کی تعداد 187 ہے اور اقوام متحدہ کے نظام کے تحت چلتا جہاں حکومتیں، ملازمین اور ورکرز کے ذریعے نمائندگی ہوتی ہے۔

آئی ایل او کا مرکز جنیوا میں ہے، اس کا مقصد کام کے مقام پر حقوق کی پذیرائی، ابھی ملازمت کے مواقع کا فروغ، سماجی تحفظ میں اضافہ اور کام سے متعلق مسائل پر مباحثے کے نظام کو مضبوط کرنا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں