بنگلہ دیش: جماعت اسلامی کے ایک اور سابق رکن اسمبلی کو سزائے موت

24 مارچ 2022
جماعت اسلامی کے سپریم لیڈر کو 2016 میں پھانسی دی گئی تھی—فائل/فوٹو: اے ایف پی
جماعت اسلامی کے سپریم لیڈر کو 2016 میں پھانسی دی گئی تھی—فائل/فوٹو: اے ایف پی

بنگلہ دیش کی عدالت نے 1971 میں ہونے والی جنگ سے متعلق مبینہ جرائم کے حوالے سے جماعت اسلامی کے سابق رکن اسمبلی عبدالخالق مندول سمیت دو بزرگ سیاسی رہنماؤں کو سزائے موت سنادی۔

ترک خبر ایجنسی اناطولو کی رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کے بزرگ رہنما عبدالخالق مندول سابق رکن اسمبلی اور اس وقت جماعت اسلامی کے ضلعی سربراہ ہیں۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے 6 رہنماؤں کو سزائے موت

رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کے بزرگ رہنما کے ساتھ ایک اور بزرگ سیاسی رہنما خان رکن الزمان کو بھی سزا سنائی گئی ہے تاہم وہ مفرور ہیں۔

انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے تین رکنی بینچ نے مذکورہ فیصلہ سنادیا، اس ٹریبونل کی تشکیل 2009 میں ہوئی تھی جبکہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں نے عدالتی کارروائی کے معیار پر شدید تنقید کی تھی۔

جماعت اسلامی کے رہنما کے وکیل مطیع الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔

اس سے قبل عبدالخالق مندول کو 2015 میں گرفتار کیا گیا تھا، بعد ازاں ان پر جرائم عائد کیے گئے تھے۔

ان کے خلاف 2018 میں ٹرائل کا آغاز ہوا تو 4 ملزمان نامزد تھے لیکن ان میں سے 2 افراد ضعیف العمری اور خرابی صحت کے باعث انتقال کر گئے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: جماعت اسلامی کے رہنما کی سزائے موت برقرار

خیال رہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت کی جانب سے قائم کیے گئے متنازع انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل کے ذریعے جماعت اسلامی کے متعدد رہنماؤں سمیت درجنوں افراد کو پھانسی دی جاچکی ہے۔

خصوصی ٹریبونل نے نومبر 2017 میں جماعت اسلامی کے 6 رہنماؤں کو سزائے موت سنائی تھی۔

ان رہنماؤں کو 1971 میں پاکستان سے آزادی کے دوران مبینہ طور پر انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔

سزائے موت پانے والوں میں ابو صالح محمد عبدالعزیز میاں، روح الامین عرف منجو، ابومسلم محمد علی، عبداللطیف، نجم الہدیٰ اور عبد الرحیم میاں شامل تھے، جن میں سے عبداللطیف اس وقت جیل میں موجود تھے جبکہ دیگر مفرور تھے۔

ان پر ذیلی ضلع گائے بندھا صدر کے گاؤں موجامالی میں ہندو شہری کو لوٹنے اور قتل کرنے، چھترا لیگ کے رہنما کے قتل اور ضلع کے قصبے سندر گنج کی 5 یونینز کے 13 چیئرمین اور اراکین کو قتل کرنے کا الزام تھا۔

یاد رہے کہ جماعت اسلامی کے سپریم لیڈر کو 2016 میں پھانسی دی گئی تھی، ان رہنماؤں کو دی گئی سزا کے خلاف بنگلہ دیش میں 14-2013 میں تشدد کی لہر دوڑ گئی تھی جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش:جماعت اسلامی کے رہنما میر قاسم کو پھانسی

اس حوالے سے انسانی حقوق کے گروپس کا کہنا ہے کہ ان ٹرائلز میں بین الاقوامی معیار کا خیال نہیں رکھا گیا۔

بنگلہ دیش کی اعلیٰ عدالت نے 2013 میں جماعت اسلامی کے منشور کو ملک کے سیکولر آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے انتخابات میں حصہ لینے پر بھی پابندی عائد کردی تھی۔

دوسری جانب بنگلہ دیشی حکومت کا مؤقف تھا کہ یہ ٹرائلز 1971 کی جنگ کے زخم بھرنے کے لیے ضروری تھے، جس میں 30 لاکھ افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا جاتا ہے تاہم آزادانہ محقق اس تعداد کو کہیں کم بتاتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں