پی ٹی آئی کی مسلم لیگ (ق) کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کی یقین دہانی

اپ ڈیٹ 27 مارچ 2022
(ق) لیگ کے ایک رہنما نے دعویٰ کیا کہ پنجاب اسمبلی تحلیل نہیں ہوگی لیکن قائد ایوان کی تبدیلی کا امکان ہے — فائل فوٹو: ٹوئٹر
(ق) لیگ کے ایک رہنما نے دعویٰ کیا کہ پنجاب اسمبلی تحلیل نہیں ہوگی لیکن قائد ایوان کی تبدیلی کا امکان ہے — فائل فوٹو: ٹوئٹر

تحریک عدم اعتماد کا عمل پیر کی سہ پہر شروع والا ہے، ایسے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے وزیراعظم کی حمایت کے لیے اپنے اتحادیوں مسلم لیگ (ق) اور ایم کیو ایم-پی کو راضی کرنے کی آخری کوششیں کیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ق) کے ایک سینیئر رہنما کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں حکومتی ٹیم نے وعدہ کیا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو ایک دو روز میں مستعفی ہونے کے لیے کہا جائے گا اور چوہدری پرویز الہٰی ان کی جگہ کے لیے پی ٹی آئی حکومت کا ترجیحی انتخاب ہیں۔

جب کچھ نیوز چینلز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ عثمان بزدار نے پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے کی سمری تیار کر لی ہے تو مسلم لیگ (ق) کے ایک رہنما نے دعویٰ کیا کہ پنجاب اسمبلی تحلیل نہیں ہوگی لیکن قائد ایوان کی تبدیلی کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے حکومتی اتحادیوں کو منانے کی کوششیں تیز کردیں

اتحادی جماعت کے ایک رہنما نے ڈان کو بتایا کہ مسلم لیگ (ق) کے سیکریٹری جنرل اور وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے حکومتی ٹیم سے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل پرویز الہٰی کا وزیر اعلیٰ کے امیدوار کے طور پر باضابطہ اعلان کر دیا جائے۔

دریں اثنا معلوم ہوا کہ وزیر اعظم عمران خان کمالیہ میں جلسہ عام کے بعد وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو لاہور واپس جانے کے بجائے اپنے ہمراہ اسلام آباد لے گئے۔

پی ٹی آئی کی حکومتی ٹیم جس میں وزیر دفاع پرویز خٹک بھی شامل تھے، اسلام آباد سے لاہور روانہ ہوئی اور اتحادی جماعت کے رہنماؤں پرویز الہٰی، وفاقی وزرا طارق بشیر چیمہ اور چوہدری مونس الہٰی سے ملاقات کی جبکہ مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین اسلام آباد میں موجود ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں چوہدریوں نے حکمران جماعت کے ساتھ اپنے دیرینہ تحفظات اور پنجاب کی وزارت اعلیٰ سمیت اپنے مطالبات کا اعادہ کیا۔

مزید پڑھیں: سیاسی ڈرامے کا ڈراپ سین نہیں، کردار تبدیل ہوں گے، پرویز الہٰی

مسلم لیگ (ق) لیگ کے ایک سینئر رہنما نے ڈان کو بتایا کہ چونکہ حکومتی ٹیم اپنے وعدے پر عملدرآمد نہیں کرسکی اس لیے چوہدریوں نے زور دیا کہ وزیر اعظم عمران خان سے ان کی ملاقات وقت کی ضرورت ہے۔

طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ ہم نے حکمران جماعت کی جانب سے سالک حسین کے حلقوں اور میرے اپنے حلقوں میں مسلم لیگ (ق) کی حمایت نہیں دیکھی، مسلم لیگ (ق) تین سال سے زیادہ حکومت کے ساتھ رہی لیکن پی ٹی آئی نے ملک اور پنجاب کے بڑے مسائل پر مشاورت کے دوران اسے کبھی اعتماد میں نہیں لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اتحادی ہونے کے باوجود مسلم لیگ (ق) کو پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے اپوزیشن جیسے سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔

مسلم لیگ (ق) کے ترجمان نے کہا کہ حکومتی ٹیم نے انہیں یقین دلایا کہ وہ وزیراعظم کو ساری صورتحال سے آگاہ کریں گے، مسلم لیگ (ق) کی قیادت اپنے صدر چوہدری شجاعت کو ملاقات کے بارے میں اعتماد میں لے گی اور اگلا اجلاس جلد اسلام آباد میں ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی نے مسلم لیگ (ق) کی قیادت کو یقین دلایا کہ پرویز الہٰی پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے پی ٹی آئی کے امیدوار ہوں گے کیونکہ حکمران جماعت کے اندر کئی دھڑے بن چکے ہیں اور کوئی متفقہ امیدوار نہیں ہوگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکمران جماعت کے اندر بہت سی تقسیم کی وجہ سے پرویز الہٰی کو وزیر اعلیٰ منتخب کرانا ناممکنات میں سے ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں