چار سال سے بھارت میں قید سمیرا کی آزمائش ختم، پاکستان واپس پہنچ گئیں

اپ ڈیٹ 27 مارچ 2022
سمیرا 2017 میں بھارتی شہری سے شادی کر کے وہیں چلی گئی تھیں — فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
سمیرا 2017 میں بھارتی شہری سے شادی کر کے وہیں چلی گئی تھیں — فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

تقریباً چار سال سے بھارت کے شہر بنگلور کے حراستی مرکز میں قید پاکستانی خاتون سمیرا رحمٰن بالآخر اپنی چار سالہ بیٹی ثنا فاطمہ کے ساتھ پاکستان واپس پہنچ گئیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ بھارتی حکام نے سمیرا کی رہائی کے لیے تمام رسمی کارروائیاں مکمل کر لی ہیں اور ہفتے کو انہوں نے ہی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سُمیرا کی رہائی کا انکشاف کیا۔

مزید پڑھیں: بھارتی جیل میں قید پاکستانی خاتون سمیرا کا آئندہ ہفتے وطن واپسی کا امکان

بھارتی حکام نے سمیرا اور ان کی بیٹی کو واہگہ بارڈر پر پاکستانی حکام کے حوالے کیا، پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکار سمیرا کے ہمراہ بنگلور سے واہگہ بارڈر تک گئے۔

سمیرا اور ان کی بیٹی کو تمام قانونی تقاضے پورے اور امیگریشن کے عمل کو مکمل کرنے میں مزید چار دن لگیں گے۔

سینیٹر صدیقی نے کہا کہ امیگریشن کے عمل کے بعد وہ جہاں بھی جانا چاہتی ہیں وہاں جانے کے لیے آزاد ہوں گی۔

نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کی درخواست پر وزارت داخلہ کی جانب سے ان کی شہریت کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے میں ناکامی کے بعد سینیٹر عرفان صدیقی نے سینیٹ کے اجلاس کے دوران سمیرا کی بھارت میں نظربندی کا معاملہ اٹھایا تھا۔

پاکستانی نژاد خاتون سمیرا قطر میں مقیم تھیں، 2017 میں انہوں نے اپنے والدین کی رضامندی کے برخلاف محمد شہاب نامی ایک بھارتی مسلمان شخص سے شادی کی تھی جو شادی کے بعد انہیں بھارت لے گیا اور یہ جوڑا وہاں آباد ہو گیا تھا۔

تاہم ویزے کی میعاد ختم ہونے کے بعد انہیں اپنے شوہر کے ساتھ جیل بھیج دیا گیا تھا، بعد میں بھارتی حکام نے سمیرا کے شوہر کو رہا کردیا لیکن انہیں جیل میں ہی رکھا تھا جہاں انہوں نے ایک بچی کو جنم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی جیل میں قید سمیرا کی ’آئندہ چند روز میں‘ وطن واپسی کا امکان

2018 میں پاکستانی ہائی کمیشن کو سمیرا تک قونصلر رسائی دی گئی تھی، ہائی کمیشن کے عملے نے ان سے ملاقات کے بعد ان کی شہریت کی تصدیق کے لیے اسلام آباد میں وزارت داخلہ کو خط لکھا تھا تاہم وزارت کی طرف سے اس خط کو نظر انداز کر دیا گیا۔

سمیرا نے چار سال بھارتی جیل میں گزارے، انہوں نے بھارتی حکومت کو عطیات کے ذریعے جمع کیے گئے 10 لاکھ بھارتی روپے بطور جرمانہ ادا کیے، تاہم بعد ازاں بھارتی حکام نے انہیں حراستی مرکز میں ڈال دیا تھا۔

انسانی حقوق کی وکیل سوہانا بسوا پٹنہ نے سمیرا کا کیس لڑا اور حراستی مرکز سے ان کی رہائی کے لیے بھارتی نظام قانون میں جدوجہد کی۔

رواں سال 17 فروری کو سینیٹر عرفان صدیقی نے سمیرا کی نظربندی کا معاملہ دوسری بار سینیٹ میں اٹھایا تھا، سمیرا کو بالآخر اسی دن وزارت داخلہ نے شہریت کا سرٹیفکیٹ جاری کر دیا تھا۔

سینیٹر عرفان صدیقی اس معاملے پر دفتر خارجہ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن، کیس پر کام کرنے والی بھارتی انسانی حقوق کی وکیل اور لاہور میں عاصمہ جہانگیر لیگل ایڈ سینٹر سے مسلسل رابطے میں رہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی جیل میں قید خاتون کو پاکستانی شہریت کا سرٹیفیکٹ جاری

عرفان صدیقی نے کہا کہ ایک ہفتہ قبل اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن نے مجھے بتایا تھا کہ سمیرا اور ان کی چھوٹی بیٹی کو 26 مارچ کو واہگہ میں پاکستانی حکام کے حوالے کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکام نے تصدیق کی ہے کہ خاتون اور ان کے بچے کو ان کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نے کہا کہ انہوں نے سابق وزیر اعظم نواز شریف سے بات کی ہے جنہوں نے انہیں یقین دلایا کہ سمیرا کو پاکستان میں بسنے میں مدد کے لیے ہر طرح کی مدد فراہم کی جائے گی۔

انہوں نے پھر مطالبہ کیا کہ سمیرا کے معاملے کو نظر انداز کرنے والے وزارت داخلہ کے حکام کا احتساب کیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں