ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان سے بچت، سرمایہ کاری بڑھانے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 27 مارچ 2022
رپورٹ کے مطابق  پاکستان کیپٹل مارکیٹ سے متعلق اہم اشاریوں میں ہم مرتبہ ممالک سے نمایاں طور پر نیچے ہے — فائل/فوٹو: اے ایف پی
رپورٹ کے مطابق پاکستان کیپٹل مارکیٹ سے متعلق اہم اشاریوں میں ہم مرتبہ ممالک سے نمایاں طور پر نیچے ہے — فائل/فوٹو: اے ایف پی

ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ مستحکم قرض کے آؤٹ لک کے باوجود پاکستان کی معیشت بدستور کمزور ہے کیونکہ گزشتہ مالی سال میں سرمایہ کاری کی شرح بہت کم اور جی ڈی پی کے 15.2 فیصد پر رہی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں غیر ترقی یافتہ کیپٹل مارکیٹوں نے بچتوں کو غیر مؤثر طور پر متحرک کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، جس کے نتیجے میں بچت اور سرمایہ کاری میں بڑا فرق پیدا ہوا ہے۔

ملک کی کیپٹل مارکیٹوں کے غیر مؤثر کردار کی وجہ سے بینکوں کی اپنی کریڈٹ پیدا کرنے کی صلاحیت متاثر ہوئی اور معیشت غیر مستحکم و غیر ملکی سرمائے پر منحصر رہی۔

ڈومیسٹک کیپٹل مارکیٹس کی ترقی سے مقامی اوپن مارکیٹ آپریشنز کے ذریعے قرض جاری کر کے مقامی کرنسی فنانسنگ تک حکومت کی رسائی میں اضافہ ہو سکتا ہے اور اس طرح زرمبادلہ کے خطرے اور افراط زر کو بہتر طریقے سے منظم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے 30 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی

پاکستان کی کیپٹل مارکیٹوں کو مزید ترقی دینے، نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور پائیدار نمو کے لیے ملکی وسائل کو متحرک کرنے میں مدد کے لیے 22 مارچ کو 30 کروڑ ڈالر کے قرض کی منظوری سے منسلک ایشیائی ترقیاتی بینک کی انٹرنل رپورٹ کہتی ہے کہ پاکستان کیپٹل مارکیٹ سے متعلق اہم اشاریوں میں کئی ممالک سے نمایاں طور پر نیچے ہے۔

مالی سال 2021 میں جی ڈی پی کے 15.2 فیصد پر پاکستان میں سرمایہ کاری کی شرح جنوبی ایشیائی میں جی ڈی پی کے 31 فیصد اوسط کا تقریباً نصف ہے۔

پاکستان ترقی کی جس سطح پر ہے اس کی معیشت کے لیے سرمایہ کاری کی یہ کم سطح سرمایہ کاروں اور کاروباری اعتماد کی کمی کی عکاسی کرتی ہے اور مستقبل کی ترقی میں بھی رکاوٹ بنتی ہے۔

نوزائیدہ کیپٹل مارکیٹ اس مسئلے کا حصہ ہیں، اسٹاک مارکیٹ کیپٹلائزیشن (جو کہ جون 2021 تک جی ڈی پی کے 17.4 فیصد پر تھی) میں گراوٹ نظر آرہی ہے اور یہ 2020 میں بھارت کے اعداد و شمار (99 فیصد) سے کم ہے۔

مزید پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان کیلئے60 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی منظوری

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے پاس ایشیا اور بحرالکاہل میں اپنے علاقائی ممالک کے مقابلے میں سب سے کم اوپن اینڈ فنڈ اثاثہ ہے جو کہ کُل 6 ارب ڈالر یا اِس کی جی ڈی پی کا تقریباً 2 فیصد ہے۔

پاکستان کا فنانس سیکٹر بنیادی طور پر بینکنگ پر مبنی نظام ہے، دسمبر 2020 تک ملک کے کل مالیاتی اثاثوں میں بینک کے اثاثوں کا حصہ تقریباً 75.5 فیصد تھا، جبکہ قومی بچت کا حصہ 12.7 فیصد، انشورنس سیکٹر کا 5.5 فیصد اور غیر بینک مالیاتی اداروں کا 5 فیصد تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بینک کے زیر انتظام اس طرح کا مالیاتی شعبہ نان بینکنگ سیکٹرز اور کیپٹل مارکیٹ میں صلاحیت کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر متنوع مالیاتی شعبہ مالیاتی دھچکوں اور غیر یقینی صورتحال سے نمٹنے کے قابل نہ ہونے کی وجہ سے خطرے کی نمائندگی کرتا ہے، یہ طویل مدتی فنانس اور رسک کیپیٹل سلوشنز کی ترقی میں بھی ناکام رہتا ہے۔

اس کے علاوہ رپورٹ کے مطابق اہم پیداوار کی مدت میں قابل فروخت اور مارکیٹ کے موافق سرکاری سیکیورٹیز کے کافی بقایا اسٹاک کی کمی مقامی کرنسی میں مالی گہرائی کے لیے ایک مؤثر قیمتوں کا تعین اور رسک مینجمنٹ بینچ مارک کی تشکیل کو متاثر کرتی ہے، یہ بینکوں کی پختگی کی تبدیلی کو بہت زیادہ متاثر کرتا ہے۔

پاکستان میں بینک بنیادی طور پر مختصر مدت کے قرضے پیش کرتے ہیں اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے بہت محدود طویل مدتی فنانسنگ کی پیشکش کرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں