تقسیم ہند کے دوران بچھڑے بھائی پھر سے مل گئے

اپ ڈیٹ 28 مارچ 2022
دونوں بھائیوں کی ملاقات رواں سال 10 جنوری کو ایک یوٹیوبر ناصر ڈھلون اور ان کی ٹیم کی مدد سے کرتار پور میں ہوئی— فوٹو: ڈان نیوز
دونوں بھائیوں کی ملاقات رواں سال 10 جنوری کو ایک یوٹیوبر ناصر ڈھلون اور ان کی ٹیم کی مدد سے کرتار پور میں ہوئی— فوٹو: ڈان نیوز

فیصل آباد کے علاقے ڈیجی کوٹ چک 255 آر بی بوگراں کے رہائشیوں نے بڑی تعداد میں 78 سالہ سکا خان کا گرم جوشی سے استقبال کیا، سکا خان دو ماہ سے پاکستان میں داخلے کے منتظر تھے اور ہفتے کی رات اپنے 80 سالہ بھائی صدیق خان کے گھر پہنچے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سکا خان کا اصل نام محمد حبیب ہے وہ ہندوستان کی تقسیم کے وقت اپنے بھائی صدیق سے بچھڑ گئے تھے جبکہ ان کے والد فسادات میں جاں بحق ہوگئے تھے۔

صدیق اور ان کی بہن پاکستان آگئے تھے جبکہ سکا اپنی والدہ کے ہمراہ بھارت میں ہی رہ گئے تھے۔

دونوں بھائیوں کی ملاقات رواں سال 10 جنوری کو ایک یوٹیوبر ناصر ڈھلون اور ان کی ٹیم کی مدد سے کرتار پور میں ہوئی، دونوں بھائیوں نے وزیراعظم پاکستان عمران خان سے اپیل کی تھی کہ چھوٹے بھائی کو پاکستان آنے کےلیے ویزا فراہم کیا جائے۔

مزید پڑھیں: کرتار پور راہداری نے 74 سال قبل بچھڑنے والے خاندان کو دوبارہ ملا دیا

حکومت پاکستان نے فوری طور پر اپیل منظور کرتے ہوئے سکا خان کو دو ماہ کا ویزا جاری کیا تھا۔

تاہم وہ بھارتی حکومت کی پابندیوں کے سبب وہ فوری طور پر پاکستان نہیں آسکے، ان کے ویزا کی معیاد اب بھی باقی ہے، چنانچہ جیسے ہی بھارتی حکومت کی جانب سے پابندیاں ختم کی گئی تو سکا خان اپنے بھائی سے ملاقات کے لیے سفر پر نکل پڑے۔

سکا نے ہفتے کو واہگہ –اٹاری سرحد عبور کی تو ان کے بھائی صدیق اور ان کے خاندان، پوتا پوتیوں نے ان کا استقبال کیا۔

سکاخان نے چلنے کے لیے ایک لاٹھی پکڑی ہوئی تھی اور سر پر زرد رنگ کی پگڑی پہن رکھی تھی، اس موقع پر ان کے استقبال کے لیے یوٹیوبر ناصر ڈھلون بھی موجود تھے۔

واہگہ بارڈ سے فیصل آباد کے چک 255 آر بی بوگراں پہنچنے کے دوران شاہراہوں پر سیاسی ریلیوں کے سبب رکاٹوں کے باعث انہوں کئی گھنٹوں کا طویل سفر طے کرنا پڑا۔

مزید پڑھیں:پاکستان نے کرتار پور راہداری کے خلاف بھارتی پروپیگنڈے کو مسترد کردیا

گاؤں پہنچنے پر جیسے ہی سکا خان نے کار سے قدم باہر رکھا تو گاؤں کے رہائشیوں نے ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے اور ان پر پھولوں اور نوٹوں کی برسات کی۔

دونوں بھائی ایک دوسرے کو دیکھنے کے بعد بہت خوش دکھائی دے رہے تھے، تقسیم ہند کے بعد یہ ان کی دوسری ملاقات تھی۔

سکا خان نے بتایا کہ انہیں دو ماہ قبل ہی ویزا جاری کردیا گیا تھا لیکن کورونا وائرس کی پابندیاں ان کے پاکستان آنے میں آڑے آئیں۔

انہوں نے کہا وہ شادی نہیں کر سکے کیونکہ تقسیم کے بعد ان کی والدہ کے انتقال کرجانے سے وہ یتیم ہوگئے تھے اور بھارتی ضلع بھٹنڈا کے ضلع چک پولیوال میں اپنے رشتہ داروں کے پاس زندگی بسر کی۔

ادھر چک 255 آر بی اور آس پاس کے گاؤں کے رہائشی اتوار کی صبح صدیق خان کے گھر گئے اور سکا خان سے ملاقات کی، ساتھ ہی دونوں بھائی کو مبارکباد دیں۔

تبصرے (0) بند ہیں