این سی او سی کے قیام، کورونا وائرس کے خلاف کامیاب جنگ کو 2 سال مکمل

اپ ڈیٹ 28 مارچ 2022
این سی او سی کی جانب سے ہر 8 گھنٹے میں اعداد و شمار جاری کیے جاتے ہیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز
این سی او سی کی جانب سے ہر 8 گھنٹے میں اعداد و شمار جاری کیے جاتے ہیں — فائل فوٹو: ڈان نیوز

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے قیام کو دو سال مکمل ہونے اور ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے حوالے سے اپنی کامیابی کا جشن منایا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق این سی او سی نے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی کامیابی کا اعلان کیا۔

رواں ماہ کے آغاز میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا تھا کہ حکومت نے بالآخر این سی او سی بند کرنے پر غور و خوص شروع کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کی ذمہ داریوں کے ساتھ اس سے متعلق اعداد و شمار نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) کے حوالے کردیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا این سی او سی کو بند کرنے پر غور

این سی او سی کا قیام 27 مارچ 2020 کو عمل میں آیا تھا، قوم کو کورونا وائرس کے اعداد و شمار سے آگاہ رکھنے میں اس نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

این سی او سی میں روزانہ اجلاس ہوتا ہے جس میں وفاقی وزیر برائے ترقی، منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات اسد عمر، معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان اور نیشنل کوآرڈینیٹر میجر جنرل محمد ظفر اقبال شرکت کرتے ہیں۔

مزید برآں اس میں تمام صوبوں اور انتظامی اکائیوں کی نمائندگی بھی ہے۔

این سی او سی کی جانب سے ہر 8 گھنٹے میں اعداد و شمار جاری کیے جاتے ہیں اور دن میں کم از کم ایک مرتبہ انہیں اپڈیٹ کیا جاتا ہے۔

وزارت صحت کے سینئر عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مفت میڈیا مہمات کے ذریعے این سی او سی نے قومی خزانے کے تقریباً 50 ارب روپے بچائے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 12 سے زائد عمر کے ایک کروڑ طلبہ کو کورونا ویکسین لگادی گئی

انہوں نے مزید کہا کہ این سی او سی نے 40 مہم چلائیں اور ان کوششوں کی تعریف بل گیٹس اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سمیت متعدد اداروں نے کی۔

دریں اثنا این سی او سی کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کورونا وائرس کے 310 نئے کیسز سامنے آئے جبکہ 5 اموات رپورٹ ہوئیں، ملک میں کورونا وائرس کی مثبت شرح 0.96 ہے جبکہ زیر علاج مریضوں میں سے 428 کی حالت تشویش ناک ہے۔

گزشتہ دنوں ڈاکٹر فیصل سلطان نے اعلان کیا تھا کہ ویکسین کی اہل آبادی (12 سال سے زائد عمر) میں سے 75 فیصد افراد ویکیسین کی مکمل خوراک حاصل کر چکے ہیں۔

کورونا وائرس کا پہلا کیس دسمبر 2019 میں چین میں رپورٹ ہوا تھا جس کے بعد یہ تیزی سے دنیا بھر کے ممالک میں پھیل گیا تھا، پڑوسی ممالک میں متعدد کیسز کے بعد پاکستان کی جانب سے اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سرحدیں بند کرنے سمیت متعدد اقدامات کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: این سی او سی اجلاس، ملک میں نئی کورونا پابندیاں نافذ

پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس فروری 2020 کے آخری ہفتے میں رپورٹ ہوا تھا۔

اس بحران پر تبادلہ خیال کے لیے فوجی اور سول اعلیٰ قیادت پر مشتمل قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کا پہلا اجلاس 13 مارچ کو ہوا تھا، جسے بعد ازاں ڈبلیو ایچ او نے عالمی وبا قرار دیا تھا۔

وزیر اعظم کی زیر صدارت این ایس سی کے اجلاس میں متعلقہ حکام کو ہدایت دی گئی تھی کہ بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی تشکیل دی جائے۔

تاہم ملک میں لاک ڈاؤن کا اعلان 16 مارچ 2020 کو کیا گیا تھا جس کے بعد تعمیراتی صنعت، تعلیمی اداروں، ریسٹورنٹس، شادی ہال سمیت متعدد کاروبار بند کردیے گئے تھے۔

عالمی وبا کے آغاز سے اب تک پاکستان کورونا وائرس کی پانچ لہروں کا سامنا کرچکا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں