عدم اعتماد پر ووٹنگ کے روز اسمبلی نہ آئیں، وزیراعظم کا پارٹی اراکین اسمبلی کو خط

29 مارچ 2022
خط میں کہا گیا ہے کہ ووٹنگ کے دوران کوئی رکن قومی اسمبلی پارلیمنٹ میں موجود نہ ہو—فائل فوٹو:اے پی پی
خط میں کہا گیا ہے کہ ووٹنگ کے دوران کوئی رکن قومی اسمبلی پارلیمنٹ میں موجود نہ ہو—فائل فوٹو:اے پی پی

وزیراعظم عمران خان نے تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کو تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے روز اسمبلی اجلاس میں جانے سے روک دیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے بطور پارٹی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ارکان اسمبلی کو تحریری ہدایات جاری کردی ہیں۔

تحریک انصاف کے تمام اراکین اسمبلی کو انفرادی طور پر ارسال کیے گئے خط میں حکم دیا گیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے روز کوئی رکن اسمبلی اجلاس میں نہیں جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی میں پیش

خط میں کہا گیا ہے کہ ووٹنگ کے دوران کوئی رکن قومی اسمبلی پارلیمنٹ میں موجود نہ ہو۔

خط کے مطابق تحریک عدم اعتماد پر بحث کے دوران پی ٹی آئی کی جانب سے نامزد پارلیمانی ارکان بات کریں گے۔

خط میں واضح کیا گیا کہ تمام اراکین پر لازم ہے کہ وہ ان ہدایات پر صحیح معنوں میں عمل کریں اور آئین کے آرٹیکل 63 اے کو ذہن میں رکھیں۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی کا اہم اجلاس کچھ دیر بعد شروع ہوگا، تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کا امکان

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے تحریری ہدایت میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی رکن پارٹی کی ہدایات کی خلاف ورزی نہ کرے یا تحریک عدم اعتماد سے متعلق کسی اور پارلیمانی پارٹی/گروپ کے ساتھ کسی قسم کا تعاون نہ کرے۔

خط میں کہا گیا کہ مذکورہ ہدایات سے انحراف کی صورت میں آئین کے آرٹیکل 63 اے کا اطلاق ہوگا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی میں پیش کردی ہے، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت اسمبلی اجلاس شروع ہوا اور تحریک عدم اعتماد کی قرارداد منظور ہونے کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس 31 مارچ (جمعرات) کی شام 4 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی کا انتہائی اہم اجلاس تحریک عدم اعتماد پیش ہوئے بغیر ملتوی

تحریک عدم اعتماد منظور ہونے کے بعد اب 31 مارچ یا اس کے بعد کسی بھی روز اس پر ووٹنگ ہوسکتی ہے۔

پی ٹی آئی کے ایک درجن سے زائد منحرف ایم این ایز پہلے ہی حکومتی پالیسیوں پر اپنی تنقید کے ساتھ کھل کر سامنے آچکے ہیں، جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ وہ قومی اسمبلی کے ارکان کے طور پر نااہل ہونے کی قیمت پر بھی اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی حمایت کر سکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں