قومی اسمبلی کا انتہائی اہم اجلاس تحریک عدم اعتماد پیش ہوئے بغیر ملتوی

اجلاس مرحوم افراد کے لیے فاتحہ خوانی کے بعد ملتوی کیا گیا—تصویر: ٹوئٹر این اے
اجلاس مرحوم افراد کے لیے فاتحہ خوانی کے بعد ملتوی کیا گیا—تصویر: ٹوئٹر این اے

وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کے بعد ہونے والا قومی اسمبلی کا اہم اجلاس معمول کی کارروائی کے بغیر پیر تک ملتوی کردیا گیا۔

اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، جس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کر رہے تھے۔

اجلاس کے آغاز میں وفات پانے والے رکن قومی اسمبلی خیال زمان، سابق صدر رفیق تارڑ، مرحوم سینیٹر رحمٰن ملک، پشاور مسجد دھماکے کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔

اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ پارلیمانی راویت ہے کہ اگر قومی اسمبلی کا کوئی رکن انتقال کر جائے تو اجلاس کا ایجنڈا آئندہ روز تک کے لیے ملتوی کردیا جاتا ہے، یہ برسوں سے ہو رہا ہے اور ماضی میں ایسا 24 مرتبہ ہوچکا ہے۔

بعد ازاں اسپیکر نے معمول کی کارروائی کا آغاز کیے بغیر اجلاس پیر 28 مارچ شام 4 بجے تک ملتوی کرنے کا اعلان کردیا جس کے باعث آج تحریک عدم اعتماد پیش نہیں کی جاسکی۔

دوسری جانب وزیر اطلاعات فواد چوہدری جنہوں نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اجلاس ملتوی کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں، بعد ازاں ایک ٹوئٹ میں کہا کہ اسمبلی کے آج کے اجلاس میں کچھ نہیں ہونا.

جنوبی پنجاب صوبے کے قیام سے متعلق بل اسپیکر کو پیش

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے لیے آئینی ترمیمی بل اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو پیش کردیا۔

انہوں نے بل اسمبلی سیکریٹریٹ میں اسپیکر کو پیش کیا، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری بھی اس موقع پر موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی اجلاس کا ایجنڈا جاری، وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی شامل

وزیر خارجہ نے اسپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کی کہ اس بل کو پیر کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیا جائے۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وزیر خارجہ کی درخواست پر جنوبی پنجاب آئینی ترمیمی بل کو پیر کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کرنے کا حکم دے دیا۔

علی وزیر کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کا مطالبہ

اپوزیشن نے کراچی کی جیل میں قید رکن قومی اسمبلی علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس سلسلے میں پیپلز پارٹی کے نوید قمر، ایم این اےمحسن داوڑ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے علی وزیر کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کے لیے درخواست جمع کروائی۔

واضح رہے کہ اس بات کا امکان تھا کہ تحریک عدم اعتماد اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہونے کے باوجود اسے بحث کے لیے آج پیش نہ کیا جائے۔

مزید پڑھیں:تحریک عدم اعتماد: قومی اسمبلی کا اجلاس 25 مارچ کو طلب

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے سیکریٹریٹ نے گزشتہ روز 15 نکات پر مشتمل ’آرڈر آف دی ڈے‘ جاری کیا تھا جس میں تحریک عدم اعتماد شامل تھی لیکن خیال یہ تھا کہ رکن قومی اسمبلی خیال زمان کی وفات کے باعث پہلے روز ایوان میں معمول کی کارروائی نہ ہوسکے۔

یہ پارلیمانی روایت ہے کہ کسی رکن قومی اسمبلی کی وفات کے بعد ہونے والے ایوانِ زیریں کے پہلے اجلاس میں صرف متوفی کے لیے فاتحہ خوانی اور ساتھی اراکین کی جانب سے انہیں خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے 8 مارچ کو ریکوزیشن جمع کرائی تھی اور آئین کے تحت اسپیکر 14 رز کے اندر اجلاس بلانے کا پابند ہے لیکن انہوں نے 14ویں روز یعنی 21 مارچ تک اجلاس نہیں بلایا جو آج طلب کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ تحریک ایوان میں پیش کیے جانے کے کم ازکم 3 سے 7 روز کے اندر اس پر ووٹنگ کرائی جاتی ہے۔

سیکیورٹی کے سخت انتظامات

اجلاس کے سلسلے میں اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس کے لیے کیے گئے سخت سیکیورٹی اقدامات کے پیش نظر اراکین کے لیے ہدایت نامہ جاری کیا تھا۔

اسپیکر کے نوٹیفکیشن کے مطابق ’کسی پارلیمینٹیرین یا وزیر کے وزیٹر/مہمان/سیکیورٹی گارڈ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں آنے کی اجازت نہیں اور انہیں پارلیمنٹ لاجز کے سامنے ڈی چوک تک محدود رکھنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:اپوزیشن نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی

ٹریفک جام سے بچنے کے لیے پارلیمنٹ لاجز اور گورمنٹ ہاسٹلز سے پارلیمنٹ ہاؤس کے لیے ایک شٹل سروس چلائی گئی تا کہ اراکین کو سہولت فراہم کی جاسکے۔

حکم نامے میں مزید کہا گیا تھا کہ پارلیمینٹیرینز کے ذاتی ڈرائیورز کو اپنی گاڑیاں مخصوص مقام پر کھڑی کرنا اور گاڑی چھوڑ کے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

اس کے علاوہ پارلیمنٹ ہاؤس پر مامور سیکیورٹی اداروں کو بھی اس کے مطابق انتظامات کرنے اور اسپیکر کی ہدایات پر عملدرآمد یقینی بنانے کا کہا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں