سری لنکا کے ہسپتالوں میں جان بچانے والی ادویات کی شدید قلت

اپ ڈیٹ 30 مارچ 2022
فروری میں سری لنکا میں افراطِ زر کی شرح 17.5 فیصد ریکارڈ کی گئی— فائل فوٹو: اے ایف پی
فروری میں سری لنکا میں افراطِ زر کی شرح 17.5 فیصد ریکارڈ کی گئی— فائل فوٹو: اے ایف پی

حکام کا کہنا ہے کہ سری لنکا کے سرکاری ہسپتالوں میں زندگی بچانے والی ادویات ختم ہو رہی ہیں ضروری اشیا درآمد کرنے کے لیے درکار ڈالر کی کمی ہونے کی وجہ سے ملک ایک سنگین معاشی بحران سے دوچار ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وسطی صوبے میں 24 لاکھ افراد کو صحت سے متعلق خدمات فراہم کرنے والے ٹیچنگ ہسپتال پیرادینیا کا کہنا ہے کہ بے ہوش کرنے والی اور آپریشن کے لیے ضروری ادویات کی کمی کے سبب انہوں نے معمول کی تمام سرجریز معطل کردی ہیں۔

ایک بڑی ہیلتھ ٹریڈ یونین کا کہنا ہے کہ ریاست کے ہر ہسپتال کو پیرادینیا ہسپتال جیسے مسائل درپیش ہیں جبکہ ادویات فراہم کرنے والوں کو بھی 6 ماہ سے ادائیگیاں بھی نہیں کی گئی ہیں۔

کولمبو کے مرکزی ہسپتال کے سرجن کاکہنا ہے کہ انہیں بہت سی اہم ادویات کی کمی کا سامنا ہے اور جن مریضوں کو انسانی انسولین کی ضرورت ہوتی ہے ان سے یہ دوا خود لانے کے لیے کہا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: سری لنکا: تیل کا بحران سنگین، بجلی کی طویل بندش کا اعلان

میڈیکل لیباٹری ٹیکنالوجسٹس ایسوسی ایشن ( ایم ایل ٹی اے) کے سربراہ راوی کمودیش کا کہنا ہے کہ ’حالات بہت خراب ہیں اور ہمیں ان حالات سے نمٹنے کے لیے ڈیزاسٹر منیجمنٹ سے متعلق اقدامات کرنا ضروری ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ وہ امراض کی تشخیص کرنے سے بھی قاصر ہیں کیونکہ ان کے ٹیسٹ کے لیے درکار زیادہ تر کیمیکلز اور دیگر ضروری ادویات سرکاری ہسپتالوں میں مفت دستیاب نہیں ہیں۔

دریں اثنا، حکومت کی جانب سے سپلائرز کو تمام تر میڈیکل آلات میں 30 فیصد اضافے کی اجازت دی گئی ہے، مذکورہ آلات میں دل کے مریضوں کے اسٹینٹس بھی شامل ہیں۔

سری لنکا میں شہری خوراک، ایندھن اور ادویات سمیت تمام تر اشیا ضروریہ کے لیے گھنٹوں کام کرنے پرمجبور ہیں، ڈالر کی قلت اور ملک میں درآمدات میں کمی کے باعث 1948 کے بعد سری لنکا شدید معاشی بحران کا شکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا: مظاہرین کی صدر کے دفتر پر دھاوا بولنے کی کوشش

فروری میں ملک میں افراطِ زر کی شرح 17.5 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ اشیا خور و نوش کی قیمتوں میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ملکی زر مبادلہ کی میں ساڑھے7 ارب ڈالر سے 2 ارب ڈالر تک پہنچنے کے بعد حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ کا مطالبہ کیا گیا ہے، موجودہ حکومت نے نومبر 2019 میں اقتدار سنبھالا تھا۔

علاقائی اجلاس کے لیے سری لنکا میں موجود بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا کہنا ہے کہ وہ سری میں ادویات کی قلت کی وجہ سے بہت ’پریشان‘ ہیں اور انہوں نے سفارتخانے سے مدد کا مطالبہ کیا ہے۔

سری لنکن وزارت صحت کا کہنا ہے کہ وہ پیرادینیا میں دوبارہ سرجریز کے لیے نیا سامان بھیج رہے ہیں بھارت، چین اور بنگلہ دیش نے سری لنکا کی مدد کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

غیر ملکی زرمبادلہ کی کمی نے مہنگائی دوران سری لنکا کو کرنسی کی قدر میں کمی اور آئی ایم ایف سے فنڈز لینے پرمجبور کردیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں