خیبر پختونخوا: تحریک انصاف انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں میں سرفہرست

اپ ڈیٹ 31 مارچ 2022
وزیر اعظم عمران خان اور خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان بار بار ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں میں سرفہرست ہیں— فائل فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
وزیر اعظم عمران خان اور خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان بار بار ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں میں سرفہرست ہیں— فائل فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

پشاور: الیکشن کمیشن آف پاکستان کی دستاویز کے مطابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے خیبر پختونخواہ میں بلدیاتی انتخابات کی مہم کے دوران دیگر جماعتوں اور آزاد امیدواروں کے مقابلے میں ضابطہ اخلاق کی سب سے زیادہ خلاف ورزیاں کیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ضابطہ کی خلاف ورزیوں کی کل رپورٹ کی گئی تعداد 154 تھی، ان میں سے 87 (56.49 فیصد) کے لیے پی ٹی آئی ذمہ دار تھی جبکہ پاکستان مسلم لیگ نواز نے ان میں سے 10 (6.49 فیصد) کا ارتکاب کیا۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، وزیر اعظم سمیت دیگر کو نوٹس جاری

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ف) اور جماعت اسلامی کی طرف سے خلاف ورزیوں کی تعداد آٹھ، آٹھ مرتبہ کی گئی جو 5.19 فیصد بنتی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے چار (2.59 فیصد) خلاف ورزیاں کیں۔

دیگر جماعتوں کی طرف سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کی کل تعداد 28 (18.18فیصد) اور آزاد امیدواروں کی طرف سے یہ تعداد نو (5.84فیصد) تھی۔

ضلعی مانیٹرنگ افسران کی وارننگ کے باوجود وزیر اعظم عمران خان اور خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان بار بار ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں میں سرفہرست ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مالاکنڈ میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ کے پی پر جرمانہ

ان دونوں نے بالترتیب 11، 16، 20 اور 25 مارچ کو لوئر دیر، سوات، مالاکنڈ اور مانسہرہ میں جلسوں سے خطاب کیا اور چار میں سے تین خلاف ورزیوں پر 50ہزار روپے جرمانہ کیا گیا، مانسہرہ میں ہونے والے جلسے پر فیصلہ زیر التوا ہے۔

وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے تین بار ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی، چونکہ انہوں نے لوئر دیر، سوات اور مالاکنڈ میں ریلیوں میں شرکت کی، اس لیے ہر خلاف ورزی پر ان پر 50ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ سمری کے مطابق خلاف ورزی کرنے والوں پر اب تک 18لاکھ 76ہزار روپے کے جرمانے عائد کیے جا چکے ہیں۔

ای سی پی نے جمعرات کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے نظرثانی شدہ ضابطہ اخلاق تیار کر لیا ہے۔

نظرثانی شدہ ضابطہ سرکاری نوکریوں کے حامل اور عوامی عہدیداروں کو کسی بھی انتخابی مہم میں حصہ لینے سے روکتا ہے، ان میں صدر، وزیراعظم، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، قومی اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نیز صوبائی اسمبلیوں، وفاقی وزرا، وزیر اعظم کے مشیر، وزرائے مملکت، گورنرز، وزرائے اعلیٰ، صوبائی وزرا اور دیگر شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا امیر جماعت اسلامی سمیت متعدد رہنماؤں کو نوٹس

اسی طرح سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کو جلسوں، جلوسوں اور کار ریلیوں کے انعقاد سے روک دیا گیا ہے البتہ انہیں کارنر میٹنگز کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق پبلک آفس ہولڈرز کی جانب سے خلاف ورزی کے کل 36 واقعات ریکارڈ کیے گئے، ان میں سے 16 خلاف ورزیاں اراکین قومی اسمبلی، سینیٹرز اور اراکین صوبائی اسمبلی، 86 امیدواروں نے کیں اور کمیشن کی جانب سے پابندی کے باوجود پوسٹنگ اور ٹرانسفر کی صورت میں 16 خلاف ورزیاں ہوئیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں