ایک فضائی کمپنی دنیا کی طویل ترین کمرشل پرواز کا ریکارڈ قائم کرنے والی ہے۔

درحقیقت کمپنی کا تو ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا مگر موسمی حالات کے باعث کیتھی پیسیفک کو ہانگ کانگ سے نیویارک تک کی پرواز کا راستہ بدلنا پڑا ہے۔

کمپنی نے معمول کے روٹ کی بجائے روسی فضائی حدود سے ہٹ کر راستے کا انتخاب کیا ہے۔

ابھی اس روٹ پر سفر کا آغاز تو نہیں ہوا مگر کمپنی کے مطابق پرواز کے لیے طیارے کو 10 ہزار 357 میل یا 16 ہزار 668 کلومیٹرز کا فاصلہ طے کرنا ہوگا۔

اگر ایسا ہوتا ہے تو وہ اس وقت دنیا کی طویل ترین فاصلے کی پرواز کو پیچھے چھوڑ دے گی۔

یہ پرواز سنگاپور اور نیویارک کے درمیان چلتی ہے جس میں 9 یزار 534 میل کا فاصلہ طے کیا جاتا ہے۔

ویسے تو بیشتر فضائی کمپنیوں کی جانب سے روسی فضائی حدود کو یوکرین پر حملے کے باعث استعمال نہیں کیا جارہا مگر کیتھی پیسیفک نے کوئی اور وجہ بیان کی ہے۔

اس کا کہنا ہے کہ موزوں فضائی صورتحال کے لیے پرواز کو ری روٹ کیا جارہا ہے۔

کمپنی کے ایک نمائندے نے بتایا کہ ہم ممکنہ واقعات یا منظرناموں کے پیش نظر پروازوں کے روٹس کا فیصلہ کرتے ہیں، ہم فضائی روٹس کا موازنہ رو ز کرتے ہیں اور سب سے بہترین راستے کا انتخاب کرتے ہیں۔

نمائندے نے بتایا کہ سال کے اس وقت تند و تیز ہواؤں کے پیش ری روٹ کرنا زیادہ بہتر ہے۔

کمپنی کے مطابق اس کا ایئربس اے 350 طیارہ 16 سے 17 گھنٹے کی پرواز اتنے ہی ایندھن میں آسانی سے کرسکتا ہے۔

ویسے حال ہی میں ایئر نیوزی لینڈ نے بھی 17 گھنٹے سے زیادہ وقت کی پرواز ستمبر 2022 سے آک لینڈ اور نیویارک کے درمیان چلانے کا اعلان کیا ہے۔

قنطاس کمپنی کی جانب سے میلبورن سے ڈیلاس تک ڈائریکٹ پرواز کا آغاز دسمبر 2022 میں کیا جائے گا۔

اس وقت دنیا کی طویل ترین پرواز کا اعزاز سنگاپور ایئرلائنز کے پاس ہے جو سنگاپور سے نیویارک کا سفر طے کرتی ہے۔

2018 سے یہ پرواز سنگاپور اور نیویارک کے درمیان کام کررہی ہے اور اس سفر میں 17 گھنٹے سے زیادہ وقت لگتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں