مالاکنڈ میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ کے پی پر جرمانہ

اپ ڈیٹ 25 مارچ 2022
وزیر اعظم کو دو بار ڈی ایم او کے روبرو پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے— فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعظم کو دو بار ڈی ایم او کے روبرو پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے— فوٹو: ڈان نیوز

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ضابطہ اخلاق کی خلاف وزری کرتے ہوئے مالاکنڈ میں بلدیاتی انتخابات کے لیے جلسے سے خطاب کرنے پر وزیراعظم عمران خان، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان سمیت تین عہدیداران پر فی کس 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مالاکنڈ کے ضلعی مانیٹرنگ افسر (ڈی ایم او) ضیاالرحمٰن کی جانب سے 5 الگ نوٹسز جاری کیے گئے ہیں جس میں وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ، وفاقی وزرا مراد سعید اور علی حیدر زیدی اور صوبائی وزیر شکیل خان کو 27 مارچ تک جرمانہ جمع کروانے کی ہدایت دی گئی ہے۔

ضیاالرحمٰن نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 234 (5) کے تحت وزیر اعظم سمیت دیگر وزرا کو 3 روز میں الیکشن کمیشن میں اپیل دائر کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

وزیراعظم و دیگر نے الیکشن کمیشن کے خطوط کے باوجود 20 مارچ کو مالاکنڈ جلسے میں خطاب کیا جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے انہیں ایسا نہ کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم سمیت 5 وزرا پر جرمانہ عائد کردیا

قبل ازیں لوئر دیر اور سوات کے جلسے میں خطاب کرنے پر بھی وزیر اعظم عمران خان سمیت دیگر پانچ وزرا پر فی کس 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

20 مارچ کو جاری کردہ نوٹس میں ڈی ایم او نے وزیر اعظم کو روبرو پیش ہونے یا 22 مارچ تک اپنے وکیل کو بھیجنے کے لیے کہا تھا لیکن جب وہ 22 مارچ کو پیش نہیں ہوئےتو ڈی ایم او نے 24 مارچ تک پیش ہونے کی ہدایت جاری کی تاہم اس کے باجود عمران خان خود پیش ہوئے نہ ہی اپنے وکیل کو ڈی ایم او کے پاس بھیجا۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ویڈیو، تصاویز اور میڈیا رپورٹ پر مشتمل متعدد ثبوت سے واضح ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے 20 مارچ 2022 کو درگئی تحصیل میں جلسہ کیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے پی ٹی آئی امیدوار کی سیاسی مہم کے لیے سرکاری مشینری کا استعمال بھی کیا جو 10 مارچ کے حکم کے تحت الیکشن کمیشن کی ترمیم شق 16(2) کے نظر ثانی شدہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، وزیر اعظم سمیت دیگر کو نوٹس جاری

نظر ثانی شدہ ضابطہ اخلاق وزیر اعظم، سینیٹ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین، وزرا، گورنرز، وزرائے اعلیٰ، صوبائی وزرا، معاونین وزیر اعظم، میئر ، چیئرمین ، ناظم اور ان کے ڈپٹیز سمیت کسی بھی سرکاری عہدیدار کو مہم میں شرکت کرنے سے روکتے ہیں۔

دو روز قبل مالاکنڈ کے ڈی ایم او کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو بھی نوٹس بھیجا گیا جس میں ان سے 25مارچ جلسے میں شرکت سے متعلق جواب طلب کیا گیا، انہوں نے مالاکنڈ میں جلسے میں شرکت کرتے ہوئے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی تھی۔

قبل ازیں ڈی ایم او کی جانب سے انہیں ہدایت کی گئی تھی کہ وہ عوامی جلسے میں شرکت نہیں کریں۔

رابطہ کرنے پر الیکشن کمیشن کے سینئر عہدیدار نے بتایا کہ قانون بظاہر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر زیادہ سے زیادہ50 ہزار روپے جرمانے کی اجازت دیتا ہے لیکن یہ صرف پہلی بار خلاف ورزی تک ہی محدود ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی کی جانب سے ایک سے زائد بار ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی جائے تو آرٹیکل 218(3) کے تحت الیکشن کے پاس اس شخص کے خلاف کارروائی کرنے کا مکمل اختیار موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کو وزیر اعظم کے خلاف کارروائی سے روکنے کی استدعا مسترد

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے خیبر پختونخوا کے دو اضلاع میں جلسہ کر کے دو مرتبہ الیکشن کمیشن ایکٹ کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی۔

بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبائی الیکشن کمشنر سے رپورٹ موصول ہونے کے بعد الیکشن کمیشن انہیں سمن بھیج سکتا ہے۔

انہوں نے یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر ایک امیدوار کو نا اہل قرار دینے کی مثال موجود ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ دو بار ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی اور ایم پی اے احمد حسین شاہ کو 28 مارچ کو الیکشن کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں