حکومت نے گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں سے قیمتوں میں اضافے پر وضاحت طلب کرلی

اپ ڈیٹ 31 مارچ 2022
پی اے سی نے وزارت صنعت سے لگژری گاڑیوں کی درآمد کی حوصلہ شکنی کے لیے اقدامات کرنے کو کہا — فائل فوٹو: رائٹرز
پی اے سی نے وزارت صنعت سے لگژری گاڑیوں کی درآمد کی حوصلہ شکنی کے لیے اقدامات کرنے کو کہا — فائل فوٹو: رائٹرز

وزارت صنعت و پیداوار نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کو مطلع کیا ہے کہ ایک مانیٹرنگ کمیٹی نے گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں سے قیمتوں میں بتدریج اضافہ کرنے پر وضاحت طلب کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت صنعت و پیداوار اور انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ نے پی اے سی کو آٹوموبائل انڈسٹری پر بریفنگ دی۔

پی اے سی کے چیئرمین رانا تنویر حسین نے وزارت صنعت سے مقامی طور پر تیار ہونے والی گاڑیوں کی قیمتوں میں مسلسل اضافے اور ان کی غیر معیاری کوالٹی پر نظر رکھنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات سے متعلق سوال کیا۔

وزارت صنعت و پیداوار نے پی اے سی کو بتایا کہ 26-2021 کے لیے آٹوموبائل پالیسی میں حکومت نے ایک مانیٹرنگ کمیٹی متعارف کرائی جس نے قیمتوں میں اضافے کے لیے آٹوموبائل مینوفیکچررز سے پہلے ہی وضاحت طلب کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ اقدامات کے تحت چھوٹی گاڑیاں سستی ہونے کا امکان

انہوں نے کہا کہ مذکورہ کمیٹی آٹوموبائل سیکٹر سے وضاحت طلب کرے گی اور ان کے اعداد و شمار کا خام مال کی قیمتوں میں اضافے اور آپریشنل لاگت سے موازنہ کرے گی۔

اس کے علاوہ یہ کمیٹی اگلی 5 سالہ پالیسی میں متعارف کرائے گئے حفاظتی معیارات کے مطابق آٹوموبائل مینوفیکچررز کی تعمیل کا بھی جائزہ لے گی۔

وزارت صنعت و پیداوار کے ایک ورکنگ پیپر کے مطابق آٹوموٹیو سیکٹر کی پیداوار ملک کی جی ڈی پی کا 3 فیصد ہے، یہ 5 لاکھ لوگوں کو ملازمت دیتا ہے اور 24 لاکھ بالواسطہ ملازمتیں پیدا کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی سے چوری کی گئی گاڑیاں بلوچستان میں فروخت ہونے کا انکشاف

اس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے کاروں اور ہلکی کمرشل گاڑیوں (ایل سی ویز) میں 73 فیصد لوکلائزیشن، ٹریکٹرز میں 90 فیصد اور موٹر سائیکلوں میں 94 فیصد تک لوکلائزیشن حاصل کی ہے۔

انجن کے پرزے اور کچھ نازک پرزے درآمد کیے جا رہے ہیں جن کی تعمیر کے لیے بھاری اور ہائی ٹیک آلات کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ دیگر پُرزے مثلاً گاڑی کا ڈھانچہ، اندرونی اسٹرکچر، بیرونی اسٹرکچر، سسپنشن، بریک سسٹم وغیرہ مقامی طور پر تیار کیے جا رہے ہیں۔

وزارت صنعت و پیداوار کے اعداد و شمار سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ آٹوموبائل سیکٹر میں نئے آنے والوں نے 57 کروڑ 37 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔

یہ بھی پڑھیں: چین کی گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنیاں پاکستان کو اہم کیوں سمجھ رہی ہیں؟

اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ (جولائی سے جنوری) کے دوران ایک لاکھ 27 ہزار 726 کاریں مقامی طور پر تیار کی گئیں۔

اس کے علاوہ اس عرصے کے دوران 18 لاکھ 629 جیپیں اور اسپورٹس یوٹیلیٹی گاڑیاں، 6 لاکھ 407 ایل سی ویز، پک اپ اور وینز، 3 ہزار 760 ٹرک، 339 بسیں، 32 ہزار 585 ٹریکٹر اور 11 کروڑ 39 لاکھ 877 موٹر سائیکلیں بھی تیار کی گئیں۔

اجلاس کے دوران پی اے سی کے رکن خواجہ آصف نے الزام عائد کیا کہ ایک نئی کمپنی انڈر انوائسنگ کے ذریعے گاڑیاں درآمد کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: آٹو اسمبلرز گاڑیوں کی قیمت میں اضافہ کرنے کو تیار

ان کا کہنا تھا کہ آٹوموبائل مینوفیکچررز، سگریٹ بنانے والے اور نجی پاور پروڈیوسرز ایک مافیا بن چکے ہیں، وہ اتنے طاقتور ہیں کہ پارلیمنٹ پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

پی اے سی نے وزارت صنعت سے کہا کہ وہ لگژری گاڑیوں کی درآمد کی حوصلہ شکنی کے لیے اقدامات کرے۔

تاہم سیکریٹری صنعت نے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزارت اس سلسلے میں محض درآمدی ڈیوٹی ہی بڑھا سکتی ہے لیکن اسپورٹ یوٹیلیٹی وہیکلز (ایس یو ویز) کے آرڈرز ڈیوٹی میں اضافے کے باوجود بھی کم نہیں ہو رہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں