کراچی سے چوری کی گئی گاڑیاں بلوچستان میں فروخت ہونے کا انکشاف

08 فروری 2022
گرفتار ملزم نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ وہ اور اس کے دیگر ساتھی 2018 سے 2021 کے درمیان کراچی میں تقریباً تمام ریوو/ویگو گاڑیاں چھیننے میں ملوث رہے— فائل/فوٹو:ڈان
گرفتار ملزم نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ وہ اور اس کے دیگر ساتھی 2018 سے 2021 کے درمیان کراچی میں تقریباً تمام ریوو/ویگو گاڑیاں چھیننے میں ملوث رہے— فائل/فوٹو:ڈان

گزشتہ کئی برسوں کے دوران کراچی کے مختلف حصوں سے چھینی گئی بالکل نئی گاڑیاں (خاص طور پر فور بائی فور) کو بلوچستان لے جانے اور تیل اور گیس تلاش کرنے والی بڑی کمپنیوں کو مڈل مین کے ذریعے کرائے پر دینے کا انکشاف ہوا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبائی حکام نے بلوچستان اور وفاقی حکومتوں کے ساتھ ساتھ متعلقہ فرموں سے رابطہ کیا اور کہا کہ وہ ان گاڑیوں کا دستاویزی ریکارڈ فراہم کریں جو انہوں نے پچھلے 5 سالوں کے دوران کنٹریکٹ/کرائے پر استعمال کیں۔

ان فرموں میں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل)، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل)، تھوبو گیس فیلڈ اور ڈیرہ بگٹی میں سوئی میں واقع دیگر گیس کمپنیاں شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل (اے وی ایل سی) کراچی ریکارڈ کا جائزہ لے گا کیونکہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے جو حال ہی میں شاہراہ نور جہاں پولیس اسٹیشن کی حدود سے مشتبہ گاڑی چور منظور احمد عرف بافو بگٹی کی گرفتاری کے بعد سامنے آیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: پولیس کا چھینی گئی گاڑیوں کی آن لائن فروخت میں ملوث گینگ گرفتار کرنے کا دعویٰ

اے وی ایل سی کے ایس ایس پی بشیر احمد بروہی نے انسپکٹر جنرل پولیس مشتاق مہر کو لکھے گئے خط میں بتایا کہ ’تفتیش کے دوران اس نے انکشاف کیا کہ اس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کراچی سے بالکل نئی گاڑیاں (خاص طور پر ریوو، ویگو اور دیگر) چھین کر انہیں ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی منتقل کیا جہاں اس نے یہ گاڑیاں مختلف خریداروں کو فروخت کیں‘۔

اس نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ وہ اور اس کے دیگر ساتھی 2018 سے 2021 کے درمیان کراچی میں تقریباً تمام ریوو/ویگو گاڑیاں چھیننے میں ملوث رہے۔

اس نے کہا کہ چھینی گئی گاڑیوں کے انجن اور چیسز نمبروں کو تبدیل کیا گیا اور جعلی دستاویزات بنا کر انہیں فروخت کیا گیا۔

ایس ایس پی نے مشتبہ ملزم بافو بگٹی کے انکشافات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہی گاڑیاں او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل کو ماہانہ بنیادوں پر کرائے/ٹھیکے پر دی گئیں۔

مزید پڑھیں: سال 2020: کراچی میں کار لفٹنگ، موٹرسائیکل، موبائل فون چھیننے کی وارداتوں میں اضافہ ہوا

خط میں لکھا گیا کہ اس کے علاوہ وہ گاڑیاں مبینہ طور پر ڈیرہ بگٹی میں کام کرنے والے او جی ڈی سی ایل / پی پی ایل ملازمین کو سیکیورٹی فراہم کرنے والے سیکیورٹی اہلکاروں کے حوالے کردی گئیں۔

آئی جی پی مشتاق مہر نے محکمہ داخلہ سندھ سے رابطہ کیا جس کے جواب میں محکمہ داخلہ بلوچستان، چیف کمشنر اسلام آباد، او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل ہیڈکوارٹرز کو خطوط لکھے گئے جن میں 5 سال (جنوری 2017 سے 8 اکتوبر 2021) کے دوران ڈیرہ بگٹی میں کرائے/معاہدے کے تحت حاصل کی گئی تمام گاڑیوں کا ڈیٹا طلب کیا گیا۔

12 رکنی گینگ کراچی میں سرگرم

سرکاری ذرائع کے مطابق گرفتار ملزم بافو بگٹی کار چوروں کے 12 رکنی گینگ کا حصہ تھا، یہ لوگ 2 گروپوں میں کام کرتے ہیں تاکہ شہر سے نئی کاریں چھین سکیں۔

اس نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ ان کا میٹنگ پوائنٹ کندھ کوٹ میں تھا جہاں وہ نمبر پلیٹس، جیمرز اور ہتھیار وغیرہ جیسی تمام چیزیں جمع کرتے۔

وہ رات کو ایک گاڑی میں وہاں سے نکلتے اور اپنے ہتھیار گاڑی کے دروازوں کے اندر چھپا لیتے تاکہ چیکنگ کے دوران پولیس انہیں گرفتار نہ کر سکے۔

کندھ کوٹ سے وہ لوگ غوث پور، شکارپور، سکھر یا لاڑکانہ اور حیدر آباد جاتے اور صبح کراچی میں داخل ہوتے جہاں وہ سہراب گوٹھ یا سچل کے علاقوں میں ریوو، ویگو اور کرولا جیسی گاڑیاں چھین لیتے۔

یہ بھی پڑھیں: جرائم میں نمایاں کمی، کراچی ورلڈ کرائم انڈیکس میں چھٹے سے 70 ویں نمبر پر آگیا

ملزم کی تفتیشی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ ان کے پسندیدہ مقامات میں گلستان جوہر (پرفیوم چوک، 786 میڈیکل اسٹور، کانٹی نینٹل بیکری، دارالصحت ہسپتال، الجدید سپر مارکیٹ)، صفورا، سچل، یونیورسٹی روڈ، گلشن اقبال (موچی موڑ، نیڈز سپر اسٹور، الہٰ دین پارک) اور نیو کراچی شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ گاڑی چور ان مقامات/علاقوں کو سافٹ ٹارگٹ سمجھتے ہیں جہاں سے وہ ہائی وے کی جانب آسانی سے نکل سکتے ہیں۔

یہ لوگ گاڑیوں کے ڈرائیور کو پکڑتے، انہیں بندوق کی نوک پر یرغمال بناتے اور گاڑی میں نصب ٹریکرز کے سگنلز کو بند کرنے کے لیے جیمرز کا استعمال کرتے۔

رپورٹ کے مطابق جب وہ یہ یقینی بنالیتے کہ جیمر کام کر رہا ہے تو وہ چھینی گئی گاڑی کو ایک گلی میں لے جاتے جہاں وہ اس کی نمبر پلیٹ تبدیل کرتے، یرغمال بنائے گئے ڈرائیور کو ویران جگہ پر چھوڑ دیتے اور فرار ہو جاتے۔

گاڑیوں کے 4 خریداروں کی شناخت

مشتبہ ملزم نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ سپر ہائی وے یا نیشنل ہائی وے پر سفر کرتے ہوئے وہ ڈیرہ بگٹی کے خریداروں کے ساتھ پہلے سے طے شدہ جگہ پر ملے اور گاڑی ان کے حوالے کر دی۔

ذرائع کے مطابق ہائی ویز سے چھینی گئی گاڑیاں خریدنے والے 4 خریداروں یا ان کے ڈرائیوروں کی شناخت کر لی گئی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انجن اور چیسز نمبر تبدیل کرنے، گاڑیوں کی جعلی دستاویزات تیار کرنے اور اس کا رنگ تبدیل کرنے میں ملوث ملزمان کی بھی نشاندہی کرلی گئی ہے۔

ملزم نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ وہ پرانی گاڑیوں کا مکینک ہے اور سوئی میں واقع بگٹی کالونی میں اس کی دکان ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

عرفان Feb 08, 2022 07:52pm
ستر سال سے سب کو پتہ ہے کہ کراچی کا مال کب سے کہاں جا رہا ہے وڈیرہ سسٹم -