عالمی بینک نے افغانستان میں اپنے منصوبے روک دیے

اپ ڈیٹ 31 مارچ 2022
طالبان نے لڑکیوں کے لیے سیکنڈری اسکولز کھولنے کے چند گھنٹے بعد ہی انہیں بند کرنے کا حکم دیا تھا— فائل فوٹو: اے ایف پی
طالبان نے لڑکیوں کے لیے سیکنڈری اسکولز کھولنے کے چند گھنٹے بعد ہی انہیں بند کرنے کا حکم دیا تھا— فائل فوٹو: اے ایف پی

عالمی بینک نے افغانستان میں 60 کروڑ ڈالر مالیت کے 4 منصوبے روک دیے ہیں۔

بینک نے ایک بیان میں بتایا کہ منصوبے طالبان حکومت کی جانب سے لڑکیوں کو سیکنڈری اسکول آنے سے روکنے کے فیصلے پر پائے جانے والے تحفظات کی وجہ سے روکے گئے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ منصوبے زراعت، تعلیم، صحت اور روزگار کے پروگرامز میں معاونت کے لیے تیار کیے جارہے تھے جن پر اقوام متحدہ کے اداروں کے ذریعے عمل درآمد کیا جانا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اگر لڑکیوں کیلئے تعلیم کے دروازے بند رہے تو دنیا افغانستان سے منہ موڑ لے گی، اقوام متحدہ

مذکورہ منصوبوں کے لیے دوبارہ تشکیل دیے گئے افغانستان کی تعمیر نو ٹرسٹ فنڈ (اے آر ٹی ایف) کے تحت رقم فراہم کی جارہی تھی۔

اس حوالے سے بینک کا کہنا تھا کہ ان کی رہنما ہدایات کے مطابق اے آر ٹی ایف کے فنڈز سے چلنے والی تمام سرگرمیوں میں خواتین اور لڑکیوں تک رسائی اور مساوی خدمات کی فراہمی ضروری ہے۔

بینک نے طالبان کی جانب سے لڑکیوں کے سیکنڈری اسکول پر عائد پابندی پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔

عالمی بینک کا مزید کہنا تھا کہ جب بینک اور بین الاقوامی شراکت دار صورتحال بہتر سمجھیں گے اور منصوبوں کے اہداف حاصل ہونے کا اعتماد ہوگا اس وقت ہی ان منصوبوں کو اے آر ٹی ایف کے عطیات دہندگان کے سامنے منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: لڑکیوں کے اسکول نہ کھولے تو تسلیم نہیں کریں گے، اقوام متحدہ اور امریکا کا طالبان کو انتباہ

تاہم فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ ایسا کب ہوگا۔

خیال رہے کہ عالمی دباؤ پر متعدد یقین دہانیوں کے بعد طالبان نے لڑکیوں کے لیے سیکنڈری اسکولز کھولنے کے چند گھنٹے بعد ہی انہیں بند کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

اس حوالے سے افغانستان کی وزارت تعلیم کے ایک نوٹس میں کہا گیا تھا کہ لڑکیوں کے اسکول اس وقت تک بند رہیں گے جب تک کہ اسلامی قانون اور افغان ثقافت کے مطابق کوئی منصوبہ تیار نہیں کرلیا جاتا۔

مذکورہ صورتحال پر عالمی برادری میں سخت تشویش پائی جارہی ہے اور امریکا اور اقوام متحدہ نے افغان طالبان کو خبردار کیا تھا کہ اگر وہ لڑکیوں کے اسکول دوبارہ کھولنے میں ناکام رہے تو انہیں عالمی سطح پر شناخت کے حصول اور افغان معیشت کی تعمیر نو کی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: لڑکیوں کے اسکولز کھلنے کے چند گھنٹے بعد ہی بند کرنے کا حکم

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا تھا کہ طالبان کا فیصلہ نہ صرف خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم کے مساوی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے، بلکہ یہ افغان خواتین اور لڑکیوں کی زبردست شراکت کے پیش نظر ملک کے مستقبل کو بھی خطرے میں ڈال دیتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں