قومی اسمبلی کا اجلاس تحریک عدم اعتماد پر بحث کے بغیر اتوار تک ملتوی

اپ ڈیٹ 01 اپريل 2022
اپوزیشن اراکین نے تحریک عدم اعتماد پر فوری ووٹنگ کا مطالبہ کیا — فوٹو: ڈان نیوز
اپوزیشن اراکین نے تحریک عدم اعتماد پر فوری ووٹنگ کا مطالبہ کیا — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر بحث کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس تحریک پر بحث کے بغیر ہی اتوار تک ملتوی کردیا گیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس سوا گھنٹے کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت ہوا۔

تلاوت کلام پاک، نعت رسول مقبولﷺ اور قومی ترانے کے بعد اجلاس کی کارروائی شروع ہوئی تو مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے آج شام کو قومی اسمبلی ہال کو پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے لیے استعمال کرنے کی تحریک پیش کی۔

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

اپوزیشن نے تحریک کی مخالفت کی اور رائے شماری کے بعد تحریک مسترد کر دی گئی۔

ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ پارلیمانی قومی برائے سلامتی کمیٹی کا اجلاس اب کمیٹی روم نمبر دو میں ہوگا۔

اس کے بعد وقفہ سوالات میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی شازیہ مری اور مسلم لیگ (ن) کے روحیل اصغر سمیت اپوزیشن اراکین کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر سے ایک ہی سوال کیا گیا کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کب کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی میں پیش

اپوزیشن اراکین نے تحریک عدم اعتماد پر فوری ووٹنگ کا مطالبہ کیا۔

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کا کہنا تھا کہ اراکین اسمبلی وقفہ سوالات کے دوران سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہے اور اراکین سوالات پوچھنے میں سنجیدہ نظر نہیں آرہے، اس لیے قومی اسمبلی کا اجلاس 3 اپریل بروز اتوار دن ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کیا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس میں 28 مارچ کو قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی جہاں اپوزیشن کے 161 اراکین نے تحریک کی حمایت کی تھی۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے سامنے 'خفیہ خط' پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:قومی اسمبلی کا انتہائی اہم اجلاس تحریک عدم اعتماد پیش ہوئے بغیر ملتوی

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے تحریک پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ قومی اسمبلی کے رولز اینڈ پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس 2007 کی ذیلی شق 4 کے تحت وزیر اعظم کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد پیش کر رہا ہوں۔

شہباز شریف کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے بعد اراکین کی گنتی کی گئی تھی جہاں حکومتی اتحادی جماعتیں اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف اراکین ایوان میں موجود نہیں تھے۔

قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی قرارداد بحث کے لیے اپوزیشن کے 161 اراکین کی حمایت پر منظور کرلی گئی تھی۔

اپوزیشن نے 8 مارچ کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائی تھی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں کا اجلاس 25 مارچ، 2022 بروز جمعہ دن 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں طلب کیا تھا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا ’دھمکی آمیز خط‘ سینیئر صحافیوں، اتحادیوں کو دکھانے کا اعلان

حکومت کی دو اتحادی جماعتیں بلوچستان عوامی پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی) تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کا ساتھ دینے کا فیصلہ کر چکی ہیں۔

اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے ایک درجن سے زائد منحرف ایم این ایز پہلے ہی حکومتی پالیسیوں پر اپنی تنقید کے ساتھ کھل کر سامنے آچکے ہیں، جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ وہ قومی اسمبلی کے ارکان کے طور پر نااہل ہونے کی قیمت پر بھی اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی حمایت کر سکتے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ق) اور گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس (جی ڈی اے ) نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد میں حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں