وزیراعظم عمران خان نے ملک کے نوجوانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ حکومت کے خلاف ہونے والی مبینہ سازش پر سڑکوں پر نکلیں اور پُرامن احتجاج کریں۔

وزیراعظم عمران خان نے ٹیلی فون پر عوام سے بات کرنے کے حوالے سے ‘آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ’ کے عنوان سے نشر ہونے والے پروگرام میں نوجوانوں کو اپنا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ‘میں اس لیے نوجوانوں سے بات کرنا چاہ رہا ہوں کیونکہ اس وقت پاکستان ایک فیصلہ کن وقت پر کھڑا ہے، اس میں آپ کا مستقبل کہ کس طرح کا پاکستان بنے گا’۔

مزید پڑھیں: اتوار کو عدم اعتماد پر جو بھی فیصلہ ہوگا مزید تگڑا ہو کر سامنے آؤں گا، وزیر اعظم

انہوں نے کہا کہ ‘ملک دو راستوں پر جاسکتا ہے، قوموں کی زندگیوں میں یہ فیصلہ کرنا پڑتا ہے کہ ہم نے ایک تباہی کے راستے پر جانا ہے یا اس راستے میں جانا ہے جو مشکل بھی ہوگا اور ہر قسم کی آزمائشیں بھی آئیں گی لیکن وہ ہماری عظمت کا راستہ ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘آج پاکستان کی سیاست وہاں پہنچ گئی ہے کہ آج ساری قوم کو فیصلہ کرنا ہے کہ ملک کو کہاں لے کر جانا ہے، نوجوان اگر راہ حق میں جھوٹ کے خلاف کھڑے ہوں گے تو معاشرہ زندہ ہوتا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘جب وہ معاشرہ درمیان میں بیٹھ جاتا ہے کہ مجھے تو کچھ نہیں، میری زندگی کو کوئی فرق نہیں پڑتا اور غیرفعال ہو کر کچھ نہیں کرتا ہے تو دراصل وہ برائی کے ساتھ کھڑا ہوجاتا ہے، جب وہ اچھائی اور برائی کے درمیان نیوٹرل ہوتا ہے تو وہ برائی کا ساتھ دینا شروع ہوجاتا ہے اور وہ معاشرے کی تباہی ہوتی ہے’۔

وزیراعظم نے کہا کہ ‘سیاست دانوں کی بکروں کی طرح نیلامی ہورہی ہے جو ملک کی قیادت ہے، ایک حکومت گرانے کے لیے ان کو خریدا جارہا ہے، باہر سے سازش شروع ہوئی، یہاں ذاتی مفادات کے لیے ان کے ساتھ مل کر سودا کرنے کے لیے’۔

'نوجوانو! سب پرامن احتجاج کریں'

انہوں نے کہا کہ ‘نوجوانوں کے لیے خاص طور پر کہ آپ کے پاس یہ نہیں ہے کہ آپ چپ کرکے بیٹھ جائیں، آپ کو فیصلہ کرنا ہے کہ اچھائی کدھر ہے اور برائی کدھر ہے’۔

وزیراعظم نے کہا کہ ‘اگر آپ چپ کرکے بیٹھیں گے تو آپ برائی کا ساتھ دیں گے، میں یہ چاہتا ہوں کہ آپ سب احتجاج کریں، آپ سب اپنی آواز بلند کریں، یہ جو سازش ہورہی ہے، میرے لیے نہیں اپنے مستقبل کے لیے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اگر یہ کامیاب ہوجاتے ہیں تو کیا ہوگا، اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی باہر کی قوت کو ملک کی قیادت، وزیراعظم پسند نہ ہوتو کیا وہ 15،20 ارب روپے خرچ کرکے حکومت گرا دے گا’۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ نے مجھے استعفیٰ سمیت تین آپشنز دیے، وزیراعظم عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ ‘ایک جوہری قوت پاکستان کی قیادت تبدیل ہوسکتی ہے، باہر کی قوت تھوڑے پیسے ضمیر فروشوں کو دے اور ان کو بکروں کی طرح خریدے اور حکومت گرادے تو اس ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے’۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘نوجوانوں کو اس لیے کہہ رہا ہوں کہ اس پاکستان میں تو آپ کا کوئی مستقبل نہیں ہے، اس لیے جو زیادہ پڑھ لکھ لیتا ہے باہر جاتا ہے لیکن یہ آپ کا ملک ہے، اس کے لیے آپ کو لڑنا پڑے گا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘میں کہتا ہوں احتجاج آپ کا حق ہے، میں زندہ معاشرے کی بات کر رہا ہوں، برطانیہ زندہ معاشرہ ہے، جب انہوں نے ناجائز طریقے سے، جھوٹ پر تباہی پھیلنے والے اسلحے کا نام لے کرعراق پر حملہ کیا تو احتجاج کرنے کے لیے 20 لاکھ لوگ نکلے، پرامن احتجاج تھا، کوئی گملا نہیں ٹوٹا، میں ان کے ساتھ تھا اور یہ کسی ایک پارٹی نے نہیں نکالا تھا’۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘میں دہراتا ہوں کہ آپ کا جو احتجاج ہوگا وہ پرامن ہو، کسی قسم کا اپنے ملک کو نقصان نہ پہنچائیں، یہ ہمارا ملک ہے، ہم جب توڑ پھوڑ کرتے ہیں تو اپنے لوگوں اور اپنے ملک کا نقصان کرتے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘پرامن احتجاج سے اس طرح کے غداروں کو خوف ہوتا ہے، جب قوم سچائی اور حق کے ساتھ کھڑی ہوجاتی ہے تو معاشرے میں ان غداروں کو سب سے بڑا خوف ہوتا ہے جو اپنے ضمیر کا سودا کر چکے ہوتے ہیں، اپنے ذاتی مفادات کے لیے ملک کو غلام بنا دیتے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘میں چاہتا ہوں کہ پاکستان کی تاریخ ان غداروں کو نہ بھولے، یہ سمجھتے ہیں کہ لوگ تھوڑی دیر میں بھول جائیں گے، نوجوانوں کی ذمہ داری ہے، آپ نے ان کو بھولنے نہیں دینا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘انہوں نے اس قوم کے ساتھ بے شرمی سے غداری کی ہے، ثابت ہوگیا کہ یہ باہر سے پوری سازش تھی، ہماری پاس قومی سلامتی کمیٹی، کابینہ سب نے وہ خط دیکھ لیا ہے، یہ سرکاری دستاویز ہے کہ عمران خان کو اگر ہٹائیں گے تو امریکا کے تعلقات آپ سے اچھے ہوں گے، جیسے عمران خان کو ہٹائیں گے تو آپ کو معاف کردیں گے’۔

'ان کے خلاف غداری کا مقدمہ کب درج کریں گے؟'

وزیراعظم عمران خان نے ایک سوال پر کہا کہ ‘میں ہمیشہ آخری گیند تک مقابلہ کرنے والا کپتان تھا اور کبھی ہار نہیں مانتا، یہ سازش ہوئی ہے تب سے میں منصوبہ بندی کررہا ہوں ان کا کیسے مقابلہ کرنا ہے’۔

مزید پڑھیں: حکومت دیگر ممالک کے ساتھ اختلافات پیدا کرنے کے حق میں نہیں ہے، وزیرخارجہ

انہوں نے کہا کہ ‘کل آپ دیکھیں گے میں کیسے ان کا مقابلہ کرتا ہوں، آپ سب نے اس پر احتجاج ضرور کرنا ہے، میں چاہتا ہوں کہ میری قوم زندہ ہو، کوئی اور زندہ ملک ہوتا جہاں اس طرح کی چیز ہوتی تو قوم نے سڑکوں پر ہونا تھا’۔

عوام کو مخاطب کرکے ان کا کہنا تھا کہ ‘میں آپ سے یہ چاہتا ہوں کہ پرامن احتجاج کریں، میں پھر سے کہتا ہوں کہ آپ کو آج اور کل سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنا چاہیے، کوئی پارٹی آپ کو نہ نکالے بلکہ آپ کا ضمیر آپ کو نکالے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘آپ اپنے ملک اور اپنے بچوں کے مستقبل کی وجہ سے نکلیں، یہ حکومت میں اپنے مقدمات ختم کرنے کے لیے آنا چاہتے ہیں اور اپنے ذاتی مفادات کے لیے ملک سے غداری کر رہے ہیں’۔

عوام پر زور دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘آپ سب کو نکلنا چاہیے اور بتانا چاہیے کہ آپ زندہ قوم ہیں’۔

مقدمے سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘جہاں تک غداری کے مقدمے کی بات ہے تو آج میں اپنے وکیلوں کے ساتھ سارا دن بیٹھا ہوں، ہمارا منصوبہ بنا ہوا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘جس طرح ہمارے ملک کے ساتھ انہوں نے غداری کی ہے، ہم کسی صورت ان کو جانے نہیں دیں گے، ایک ایک کے اوپر مقدمہ کریں گے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘میں وکیلوں کے ساتھ دیکھ رہا ہوں کہ اس کا بہترین طریقہ کیا ہے کیونکہ ہم نےقانون بھی دیکھنا ہے، ہم آج رات تک فیصلہ کریں گے کہ کس طرح کی قانونی کارروائی کرنی ہے’۔

'اپنی فوج پر تنقید نہ کریں'

وزیراعظم نے ایک اور سوال پر کہا کہ ‘میرے پاکستانیو! ایک چیز یاد رکھنا، آج اس ملک کو دو ایسی فورسز ہیں جو اس کو اکٹھا کر رہی ہیں، ایک پاکستان کی فوج ہے کیونکہ ہمیں فخر ہے، پاکستان کی فوج ایک مضبوط فوج ہے، پروفیشنل آرمی ہے، وہ ایک ملک کو اکٹھا کر رہی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہمارے دشمن پوری کوشش کرتے رہے ہیں کہ ملک تین حصوں میں ہوجائے، ٹوٹ جائے، ایک مضبوط فوج اس ملک کے لیے بہت ضروری ہے اور دوسرا تحریک انصاف نے ملک کو اکٹھا کیا ہوا ہے کیونکہ واحد قومی جماعت ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ان دونوں فورسز کے خلاف سازش، یہ پاکستان کے خلاف سازش ہے، تحریک انصاف کو کمزور کرنا چاہتے ہیں کہ کسی طرح اگر مجھے ہٹائیں اور حکومت اور پارٹی کو کمزور کریں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘دوسرا کسی طرح پاکستانی فوج سے لوگ متنفر ہوں، ہمیں اس فوج کی بہت ضرورت ہے، اس نے ہمارے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں اور روز قربانیاں دی رہی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘میں سب سے چاہتا ہوں کہ کسی قسم کی اپنی فوج پر تنقید نہ کریں’۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو ہٹانے کی ‘غیرملکی سازش’میں میڈیا کے چند سینئر لوگ بھی شامل ہیں، فواد چوہدری

معیشت کے حوالے سے سوال پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ‘میں چاہتا ہوں کہ معیشت کے ماہرین بیٹھیں اور وہ موازنہ کریں کہ یہ ساڑھے تین کے دور میں تحریک انصاف نے کیا کیا اور اس سے پہلے 10 سال یہ دونوں جماعتیں کرتی رہی ہیں وہ کیا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘میں یقین دلاتا ہوں کہ کبھی بھی وہ چیزیں نہیں ہوئیں جو ہمارے دور میں ہوئیں’۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘کبھی بھی کوئی قوم بھکاریوں کی طرح گھٹنوں پر چل کر کے دوسرے لوگوں کے مفادات کے لیے اپنے لوگوں کو قربان کرکے، جیسا کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کے ساتھ کیا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے اپنے 80 ہزار لوگ مروا دیے، کبھی قوم ترقی نہیں کرتی، ہم غلاموں کی طرح دوسری قوتوں کے سامنے جھکتے رہے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘سوائے ذوالفقار علی بھٹو کے، مجھے بتائیں کب ہماری خارجہ پالیسی آزاد رہی ہے اور اس کو اس طرح کے میر جعفروں نے مروایا تھا’۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘یہی فضل الرحمٰن اور نواز شریف کی جماعتیں تھیں، جنہوں نے غیرملکوں کے ساتھ سازش کرکے ماحول بنایا اور پھر اس کو پھانسی لگوائی’۔

انہوں نے کہا کہ ‘یہ اس جرم میں شامل تھے، یہ آج پھر وہی ماحول بنا رہے ہیں، جب تک یہ قوم احتجاج نہیں کرے گی جب اس طرح کے ظلم اور سازش ہوگی، جب تک قوم اظہار نہیں کرے گی اور جب تک پرامن احتجاج نہیں کرے گی اور کہے گی کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے نہیں ہیں، تب تک تبدیلی نہیں آئے گی اور یہ سازشیں کامیاب ہوں گی’۔

'ان کو اسمبلی کے اندر شکست دے کر دکھاؤں گا'

ان کا کہنا تھا کہ ‘جب ساری قوم ایک بن کر کھڑی ہوجاتی ہے تو اس کے خلاف کوئی کامیاب نہیں ہوسکتا اور قوم اب ہوگی’۔

وزیراعظم نے کہا کہ ‘کرپٹ ٹولہ میڈیا کوپیسہ کھلا کر جھوٹی خبریں نکال کر، پروپیگنڈا کرتے ہیں، میڈیا کے اوپر بڑا پیسہ چلا ہے، سب کو پتہ ہے کہ کون سا میڈیا ہاؤس کدھر کھڑا ہے، جو جو میڈیا ہاؤس ان چوروں کے ساتھ کھڑا ہے، ان پر پیسہ چلا ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم استعفیٰ دیں گے نہ کسی سے کوئی محفوظ راستہ مانگا، شہباز گل

انہوں نے کہا کہ ‘کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا کہ کوئی ان کے ساتھ جاسکتا ہے، قوم یہ برداشت نہیں کرے گی، قوم آج اور کل احتجاج کرے اور پتہ چلے کہ یہ زندہ قوم ہے اور قوم اس کے خلاف نکلے’۔

وزیراعظم نے کہا کہ ‘کل کا میرا منصوبہ بنا ہوا ہے، میں ان کو اسمبلی میں شکست دے کر دکھاؤں گا، کپتان کا ہمیشہ منصوبہ ہوتا ہے اور اس بار میرا ایک سے زیادہ منصوبہ ہے، ان شااللہ کل ہم جیتیں گے اور آپ کو اس کی فکر نہیں کرنی چاہیے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘میں کیوں کہہ رہا ہوں کہ کل میں آپ کو خوش خبری دوں گا کیونکہ وہ لوگ جو ان کی طرف چلے گئے تھے وہ ڈرنا شروع ہوگئے ہیں، مجھے کل رات سے پیغام آنے شروع ہوگئے ہیں اور کل آپ نتیجہ دیکھیں گے’۔

وزیراعظم نے کہا کہ اپنی قوم سے پوری امید ہے کہ اپنے لوگوں کو کبھی مایوس نہیں کریں گے۔

'میں کبھی امریکا یا بھارت مخالف نہیں رہا'

انہوں نے کہا کہ ‘میں نے کبھی نہیں کہا کہ کسی ملک کے ساتھ دشمنی کرنی، میں کبھی امریکا مخالف نہیں رہا اور نہ بھارت مخالف رہا ہوں اور نہ کسی اور ملک کا مخالف رہا ہوں’۔

پنجاب میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘تماشا دیکھیں، باپ ادھر وزیراعظم کا خواب دیکھ کر اچکن سلوا کر بیٹھا ہوا ہے اور بیٹا ادھر پنجاب کے وزیراعلیٰ کا خواب دیکھ کر بیٹھا ہوا ہے’۔

انہوں نے اپنے اراکین اسمبلی سے کہا کہ ان باپ بیٹے کا کمبی نیشن روکنے کے لیے ووٹ ڈالیں اور اگر ووٹ نہیں ڈالیں گے تو پارٹی سے نکالنا پڑے گا۔

'میرے ذہن میں نہیں ہے کل ہم ہار رہے ہیں'

وزیراعظم عمران خان نے بعد ازاں حکومتی اراکین اسمبلی کو دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘میں ابھی آپ سب کا جائزہ لے رہا ہوں، ایسا لگ رہا ہے کہ آپ مجھے خدا حافظ کر رہے ہیں جس طرح ہم کل ہار گئے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘میرے تو ذہن میں نہیں ہے کہ ہم کل ہار رہے ہیں، آپ پتہ نہیں کیوں ایسا کر رہے کہ اس طرح ہمارا آخری ڈنر ہو رہا ہے اور گھبرا رہے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘کسی صورت ذہن میں نہ ڈالیں کہ کل کا کیا نتیجہ ہوگا، آپ کا کپتان اس چیز میں ماہر ہے اور کوئی پتہ نہیں وہ کل کیا کردے’۔

'اکتوبر سے امریکا کے ساتھ مل کر سازش ہوئی'

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ‘کل رات سے نوٹس کر رہا ہوں کہ جیسے جیسے لوگوں کو سمجھ آنی شروع ہوئی ہے کہ بہت بڑی سازش ہوئی پاکستان کے خلاف، کس بڑے پیمانے پر سازش ہوئی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اکتوبر سے مسلسل یہ گیم کھیلی جارہی تھی، یہ سارے جو ملک کے غدار ہیں، 35 سال سے ملک کو لوٹ رہے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘وہ لوگ پوری باہر کی، امریکا سیدھا نام لیتا ہوں امریکا، ان کے ساتھ مل کر یہ پوری سازش ہوئی ہے حالانکہ میں کبھی امریکا مخالف نہیں ہوں’۔

وزیراعظم نے کہا کہ ‘یہ لوگ ہیں جن کو امریکی اس ملک کے اوپر لانا چاہتے ہیں کیونکہ ان کے وفادار غلام رہیں گے، ان کو کوئی فرق نہیں پڑے گا کہ پاکستانیوں کا خون بہے گا اور ڈرون حملے ہوں گے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ سازش تھی اور سازش باہر آگئی ہے، سفارت کاری میں مراسلہ کبھی اس طرح نہیں دیا جاتا، جنرل مشرف کو بھی دھمکی دی گئی تھی تو ٹیلی فون پر دی گئی تھی’۔

وزیراعظم نے کہا کہ ‘یہ تحریری طور پر سرکاری ریکارڈ ہمارے پاس آگیا ہے اور کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کو ہٹاؤگے تو ہم معاف کردیں گے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘سوچیں کتنا تکبر اس ملک کا، کس طرح کا تکبر کہ عمران خان کو ہٹاؤ گے تو پاکستان کے ساتھ تعلقات ٹھیک ہوں گے، یہ سازش ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘مجھے افسوس یہ ہے کہ وہ لوگ جنہوں نے اپنے ضمیر بیچے، شکر ہے یہ لوگ ہم سے چھٹے، آزاد ہوئے، مجھے تو شرم آئے کبھی ان سے ہاتھ ملانا’۔

وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ ‘کمال یہ ہے کہ کل رات سے مسلم لیگ (ن) کے کئی لوگ مجھے پیغامات بھیجوا رہے ہیں کیونکہ ان کے گھروں کے اندر مشکل پڑگئی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ان کے بیوی بچے ان سے کہہ رہے ہیں کہ کس سازش کا حصہ ہوگئے ہیں تو یہ حالات ہوگئے ہیں، جس نے اچکن سلائی ہوئی ہے، اس کو یہ نہیں پتہ کہ کل اس کے ساتھ کیا ہونے والا ہے’۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Legal Apr 02, 2022 06:03pm
Kub tuk Naujawanon ko Bywaqoof banaein gay - Naujawanon ko naheen pata tha k corruption k naam pe political victimization 50 ki dahai sy is mulk mein chal rahi hai is liyay khan sb ka sath de baithay - ab tujriba hogaya hai dobara dusnay ki ijazat naheen dain gy