امریکا نے سچ بولا کب ہے؟ دھمکی آمیز خط پر تردید سراسر جھوٹ ہے، شیریں مزاری

اپ ڈیٹ 02 اپريل 2022
شیریں مزاری نے کہا کہ اس دھمکی میں عمران خان کو ٹارگٹ کیا گیا —فوٹو: ٹوئٹر
شیریں مزاری نے کہا کہ اس دھمکی میں عمران خان کو ٹارگٹ کیا گیا —فوٹو: ٹوئٹر

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کو حکومت کی تبدیلی کی واضح دھمکی دی گئی ہے۔

ٹوئٹر پر ایک ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما نے کہا کہ آج کل یہ بہت کہا جارہا ہے کہ امریکا سے بیانات آرہے ہیں کہ ہم نے پاکستان میں حکومت کی تبدیلی کی کوئی بات نہیں کی، میں صرف یہ بات کہنا چاہتی ہوں کی امریکا حکومت نے کب سچ بولا ہے؟

انہوں نے کہا کہ امریکا کے سیکریٹری خارجہ نے اقوام متحدہ میں جھوٹ بولا کہ عراق کے پاس بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار موجود ہیں، بعد میں سارا جھوٹ واضح ہوگیا کہ امریکا کے اتنے سینئر عہدیدار نے اقوام متحدہ میں دنیا کے سامنے جھوٹ بولا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کی جانب سے ’امریکا‘ کا نام لینا غلطی یا زبان کا پھسلنا؟

شیریں مزاری نے کہا کہ یہ بات یاد رکھیں کہ آج کل امریکا کی جانب سے جو تردید آرہی ہے وہ سراسر جھوٹ ہے، ایک آفیشل میٹنگ ہوئی جس میں امریکا نے واضح طور پر پاکستان میں حکومت کی تبدیلی کی دھمکی دی۔

انہوں نے کہا کہ اس دھمکی میں عمران خان کو ٹارگٹ کیا گیا کہ عمران خان کو ہٹاؤ گے تو امریکا آپ کو معاف کردے گا۔

انہوں نے سوال کیا کہ کس چیز کی معافی؟ کیا اس چیز کی معافی کہ عمران خان نے پاکستان کی خودداری کے لیے اسٹینڈ لیا؟

مزید پڑھیں: دھمکی آمیز مراسلہ: الزامات میں کوئی صداقت نہیں، امریکا

اپنے پیغام کے اختتام میں ان کا کہنا تھا کہ ’امریکا کو یاد رکھنا چاہیے کہ یہ قوم اب عمران خان کی قیادت میں ایک خوددار قوم بن چکی ہے، انشااللہ پاکستان زندہ باد‘۔

واضح رہے کہ 27 مارچ کو وزیراعظم عمران خان نے حکومت کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد پر اپوزیشن پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ باہر سے پیسے لے کر حکومت گرانے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی اور حکومت بدلنے کی کوشش باہر سے کی جارہی ہے۔

اگرچہ انہوں نے ابتدائی طور پر دھمکی آمیز خط کے بارے میں کوئی خاص تفصیلات فراہم نہیں کی تھیں لیکن اس کے بعد ناقدین کی جانب سے ان کے دعوے پر شک کرنے کی وجہ سے تھوڑی تفصیلات دیں۔

یہ بھی پڑھیں: کسی حکومتی ادارے یا عہدیدار نے پاکستان کو خط نہیں بھیجا، امریکا

حکومت نے تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم کے خلاف غیر ملکی سازش کے بارے میں اس کا الزام بیرون ملک ایک پاکستانی مشن سے موصول ہونے والے سفارتی کیبل (تار) پر مبنی تھا۔

خفیہ دستاویزات کے افشا ہونے پر قانونی پابندی کے پیش نظر صحافیوں کے ایک گروپ کو وزیراعظم کے ساتھ بات چیت کے دوران کابینہ کے اجلاس کے نکات فراہم کیے گئے۔

اس ملاقات میں کسی غیر ملکی حکومت کا نام نہیں لیا گیا لیکن صحافیوں کو بتایا گیا کہ میزبان ملک کے ایک سینئر عہدیدار نے پاکستانی سفیر کو کہا تھا کہ انہیں وزیر اعظم خان کی خارجہ پالیسی، خاص طور پر ان کے دورہ روس اور یوکرین جنگ سے متعلق مؤقف پر مسائل ہیں۔

مزید پڑھیں: ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی، باہر سے حکومت بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے، وزیر اعظم

دریں اثنا علیحدہ طور پر یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ یہ سفارتی کیبل امریکا میں پاکستان کے اُس وقت کے سفیر اسد مجید نے کے معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور ڈونلڈ لو سے ملاقات کی بنیاد پر بھیجی تھی۔

اس حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ نے کہا تھا کہ کسی بھی امریکی حکومتی ادارے یا عہدیدار نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر پاکستان کو خط نہیں بھیجا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کی جانب سے بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکا پر عائد الزامات میں کوئی حقیقت نہیں، امریکا نے پاکستان کی سیاسی صورتحال پر کوئی خط جاری نہیں کیا۔

خیال رہے کہ وزیراعظم نے 31 مارچ کو قوم سے خطاب کے دوران اس خط کا ذکر کرتے ہوئے پہلے امریکا کا نام لیا تھا لیکن پھر انہوں نے اسے اپنی نادانستہ غلطی قرار دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں