کراچی میں لمپی اسکن بیماری کے خلاف ویکسینیشن کا آغاز

اپ ڈیٹ 05 اپريل 2022
ڈاکٹر نذیر کلہوڑو نے کہا کہ وہ مویشی جو بیماری سے صحتیاب ہوچکے ہیں انہیں ویکسین نہیں لگائی جائے گی — فائل فوٹو: ڈان
ڈاکٹر نذیر کلہوڑو نے کہا کہ وہ مویشی جو بیماری سے صحتیاب ہوچکے ہیں انہیں ویکسین نہیں لگائی جائے گی — فائل فوٹو: ڈان

محکمہ لائیو اسٹاک سندھ نے لمپی اسکن کی بیماری (ایل ایس ڈی) کے خلاف مویشیوں کو ویکسین لگانے کا آغاز کردیا۔

صوبے بھر میں ایل ایس ڈی کے اب تک 32 ہزار 356 کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ اس وبا سے 336 مویشیوں کی اموات سامنے آئی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عہدیداران کا کہنا ہے کہ صوبے کے متعدد اضلاع میں ایل ایس ڈی کی صورتحال میں بہتری نہیں آئی ہے، اس وبا کے ارتقا کے بعد کراچی واحد متاثرہ علاقہ ہے جہاں کیسز میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سندھ کے تمام اضلاع لمپی اسکن کی وبا سے متاثر ہوئے ہیں اور سب سے زیادہ 17 ہزار 814 کیسز کراچی میں سامنے آئے ہیں۔

مزید پڑھیں: لمپی اسکن کی وبا انسانوں میں منتقل نہیں ہوتی، تحقیق

سندھ کے مویشی باڑوں میں یہ وبا گزشتہ ماہ کے آغاز میں پھوٹی جس کے بعد ٹھٹہ میں 4 ہزار 653، حیدر آباد میں 844، سجاول میں 513، ٹنڈو محمد خان میں 876، بدین میں ایک ہزار 102، سانگھڑ میں 908، شہید بے نظیر آباد میں 818، خیرپور میں 819، قمبر شہداد کوٹ میں 698، دادو میں 456، جامشورو میں 765، تھانہ بولا خان میں ایک ہزار 28 اور چونڈکو میں 496 کیسز سامنے آچکے ہیں۔

لائیو اسٹاک کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر نظیر کلہوڑو کا کہنا تھا کہ ’کراچی میں لمپی اسکن کے کیسز میں کمی دیکھی گئی ہے جبکہ ٹھٹہ، سجاول، خیرپور، سانگھڑ اور قمبر شہداد کوٹ میں صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ بعض اضلاع میں مقامی حالات وبا کے پھیلاؤ کا سبب بن رہے ہیں۔

سندھ کے وہ اضلاع جہاں زیادہ کیسز رپورٹ نہیں ہوئے ہیں ان میں تھرپارکر، کشمور، جیکب آباد، شکارپور، گھوٹکی، سکھر اور لاڑکانہ شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: لمپی اسکن بیماری خطرناک ہے، 20 ہزار سے زائد مویشی متاثر ہوچکے، وزیر لائیو اسٹاک سندھ

اس وقت جاری ویکسی نیشن مہم کے بارے میں ڈاکٹر نذیر کلہوڑو نے کہا کہ مویشیوں کو مفت ویکسین لگائی جارہی ہے اور ٹیموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ متاثرہ فارم میں ویکسی نیشن کے لیے کم از کم 10 سے 15 دن انتظار کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ لائیو وائرس کی ویکسین ہے جو احتیاط نہ کرنے پر کیسز میں اضافے کا سبب بھی بن سکتی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ویکسی نیشن بلاامتیاز کی جارہی ہے۔

ان کا وضاحت دیتے ہوئےکہنا تھا کہ ’وہ مویشی جو بیماری سے صحتیاب ہوچکے ہیں انہیں ویکسین نہیں لگائی جائے گی، ان جانوروں میں ایل ایس ڈی کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہوچکی ہے‘۔

ویکسین کی 11 لاکھ خوراکیں پہنچ گئیں

دریں اثنا حکومت کی جانب سے ویکسین کی 19 لاکھ خوراکیں درآمد کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا، ابتدائی مرحلے میں 11 لاکھ خوراکیں ترکی سے کراچی ایئرپورٹ پہنچ چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’لمپی اسکن کی وبا ویکسین کے غلط استعمال کے سبب پھیلی‘

محکمہ لائیو اسٹاک کے مطابق ویکسین کی باقی کھیپ 8 اپریل تک پہنچ جائے گی جبکہ 19 لاکھ ویکسین کی ایک اور کھیپ فنڈ ریلیز ہونے کے بعد مرحلہ وار درآمد کی جائے گی۔

محکمہ لائیو اسٹاک کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ سندھ کی بھینسوں میں کھالوں کی بیماری کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ مویشیوں کو دو سال تک بیماری سے بچانے کے لیے ویکسین کی ایک خوراک کافی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ’ہم طویل عرصہ سے پولٹری اور مویشیوں کے لیے پیروں، منہ اور ایل ایس ڈی کی بیماریوں کے سوا تمام اقسام کی ویکسین بنا رہے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے آزادانہ طور پر ایل ایس ڈی ویکسین بنانا شروع کردی ہے جو اس کی قیمت میں نمایاں کمی میں معاون ثابت ہوگی‘۔

تبصرے (0) بند ہیں