بھارت: بی جے پی رہنما سے متعلق خبر دینے پر پولیس کا صحافی پر برہنہ کرکے تشدد

اپ ڈیٹ 09 اپريل 2022
متاثرہ صحافی نے بتایا کہ تھانے کے انچارج   نے تصویر بناکر دھمکی دی کہ اگر ہم خبریں چلائیں گے تو وہ ہمیں برہنہ کرکے شہر میں پریڈ کرائیں گے- فائل فوٹو:اے ایف پی
متاثرہ صحافی نے بتایا کہ تھانے کے انچارج نے تصویر بناکر دھمکی دی کہ اگر ہم خبریں چلائیں گے تو وہ ہمیں برہنہ کرکے شہر میں پریڈ کرائیں گے- فائل فوٹو:اے ایف پی

بھارت کی ریاست مدھیا پردیش میں مقامی صحافی اور یوٹیوبر نے الزام لگایا ہے کہ جب وہ بی جے پی کے مقامی رکن اسمبلی کے خلاف ہونے والے احتجاج کی کوریج کرنے کے لیے گئے تو چند پولیس اہلکاروں نے اس کے ساتھ بدسلوکی کی، مارا پیٹا اور انہیں کپڑے اتارنے کا کہا۔

بھارتی میڈیا کی خبر کے مطابق الزام لگانے والے مقامی صحافی اور یوٹیوبر کانشکا تیواڑی کو تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے۔

سماجی رابطے کی ایک ویب سائٹ پر وائرل ہونے والی ایک پوسٹ میں چند افراد کو برہنہ حالت میں دیکھا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت: 2021 میں 6 صحافی قتل اور 108 پر حملے کیے گئے

ویڈیو میں 8 افراد پر مشتمل مردوں کے ایک گروپ کو دیکھا جا سکتا ہے، وائرل وڈیو میں صحافی سمیت تھیٹر کے فنکاروں کو مدھیا پردیش کے ایک پولیس اسٹیشن کے اندر برہنہ حالت میں ہاتھ ہاتھ باندھے کھڑے ہوا دیکھا گیا۔

مبینہ طور پر یہ واقعہ ہفتے کو مدھیا پردیش کے سدھی ضلع میں اس وقت پیش آیا جب صحافی ایک تھیٹر آرٹسٹ نیرج کندر کی گرفتاری کے خلاف ہونے والے احتجاج کی کوریج کرنے کے لیے پہنچے تھے۔

تھیٹر آرٹسٹ نیرج کندر کو بی جے پی کے رکن اسمبلی کیدار ناتھ شکلا اور ان کے بیٹے گرودت شکلا کے خلاف جعلی فیس بک پروفائل کا استعمال کرتے ہوئے مبینہ طور پر نازیبا کلمات ادا کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

صحافی کانشکا تیواڑی نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے اور ان کے کیمرا آپریٹر کو گرفتار کیا گیا اور ان پر متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

مزید پڑھیں:صحافیوں کی عالمی تنظیم کا بھارت سے کشمیری صحافی کی رہائی کا مطالبہ

متاثرہ صحافی نے مزید بتایا کہ ان دفعات میں بے جا مداخلت اور امن عامہ خراب کرنے کی دفعات بھی شامل کئی گئیں، انہوں نے مزید بتایا کہ انہیں مبینہ طور پر پولیس اہلکار نے کہا کہ تم رکن اسمبلی کے خلاف خبریں کیوں چلاتے ہو۔

صحافی کنشکا تیواڑی نے دعویٰ کیا کہ انہیں، تصویر میں موجود دیگر لوگوں کے ساتھ 18 گھنٹے تک پولیس کی حراست میں رکھا گیا تھا، انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس نے ہمیں 2 اپریل کی رات 8 بجے کے قریب حراست میں لیا تھا اور 3 اپریل کو شام 6 بجے چھوڑا۔

کئی سماجی کارکنوں اور تھیٹر کے فنکاروں نے تھیٹر آرٹسٹ نیرج کندر کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

مظاہرے میں شریک ایک شخص نے دعویٰ کیا کہ جب انہوں نے ریاست میں برسر اقتدار جماعت بی جے پی کی حکومت کے خلاف نعرے لگائے تو پولیس نے ان پر تشدد کیا۔

یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر میں خاتون صحافی کے خلاف غداری کا مقدمہ درج

صحافی کنشکا تیواڑی نے دعویٰ کیا کہ یہ تصویر تھانے کے انچارج ابھیشک سنگھ پریہار نے بنائی تھی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ابھیشک سنگھ پریہار نے ہمیں دھمکی بھی دی تھی کہ اگر ہم خبریں چلائیں گے تو شہر میں برہنہ کرکے پریڈ کرائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے وڈیو کو وائرل کر دیا ہے جو ہمارے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے واقعے میں ملوث پولیس افسران کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں