بیساکھی کے تہوار میں شرکت کیلئے 2 ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد

اپ ڈیٹ 13 اپريل 2022
ترجمان کا کہنا تھا کہ واہگہ بارڈر سے حسن ابدال کے سفر کے دوران یاتریوں کو مفت کھانا بھی فراہم کیا گیا — فوٹو: آن لائن
ترجمان کا کہنا تھا کہ واہگہ بارڈر سے حسن ابدال کے سفر کے دوران یاتریوں کو مفت کھانا بھی فراہم کیا گیا — فوٹو: آن لائن

آج سے شروع ہونے والے سالانہ بیساکھی میلے میں شرکت کے لیے 2 ہزار سے زائد سکھ یاتری واہگہ بارڈر کے ذریعے پاکستان پہنچ گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عہدیداران کا کہنا ہے کہ مرکزی تقریب گردوارہ پنجہ صاحب (حسن ابدال) میں جمعرات کو ہوگی۔

سردار ارویندر سنگھ کی زیر قیادت سکھ یاتری پہلے مختلف علاقوں سے اٹاری پہنچے، بعد ازاں 11 بجے واہگہ ۔اٹاری سرحد پیدل عبور کرتے ہوئے پاکستان میں داخل ہوئے۔

پاکستان پہنچنے پر متروکہ وقف املاک بورڈ (ای ٹی پی بی) کے عہدیداران کے ایک وفد نے یاتریوں کا پرتپاک استقبال کیا، اس وفد میں ایڈیشنل سیکریٹری (مزارات) رانا شاہد، پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی سمیت دیگر متعلقہ محکموں کے عہدیداران شامل تھے۔

مزید پڑھیں: بیساکھی میلے میں شرکت کیلئے 1100 سے زائد سکھ یاتریوں کو ویزے جاری

شیرومانی گردوارہ پربندھک کمیٹی (بھارت) کے عہدیدار سردار ارویندر سنگھ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم جب بھی گرو کی سرزمین پاکستان میں آتے ہیں تو ہمیں بہت خوشی اور سکون محسوس ہوتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم پاکستان کے شہریوں کے لیے محبت بھرے جذبات کے ساتھ یہاں آتے ہیں‘۔

انہوں نے بڑی تعداد میں ویزے جاری کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا، جس کے بعد یاتری بیساکھی کے تہوار میں شرکت کر سکتے ہیں۔

دہلی گردوارہ مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ سردار سکھبیر سنگھ کا کہنا تھا کہ ’پاکستان اور بھارت دونوں کی ثقافت یکساں ہے اور یاتری پاکستان میں ہمیشہ مطمئن رہتے ہیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’حکومت پاکستان کی جانب سے ہمارے لیے مؤثر اقدامات کیے گئے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: خالصہ جنم دن،بیساکھی میلہ: 2 ہزار 200 بھارتی سکھ یاتریوں کو ویزے جاری

ای ٹی پی بی ذرائع کے مطابق نئی دہلی میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن نے 2 ہزار 200 سکھ یاتریوں کو ویزے جاری کیے ہیں، ان میں سے 2 ہزار 44 سرحد عبور کر کے پاکستان میں داخل ہوچکے ہیں جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔

عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ’رات 11 بجے یاتری بھارت (اٹاری) سے اخراج کرتے ہوئے آہستہ آہستہ واہگہ کے ذریعے پاکستان میں داخل ہونا شروع ہوگئے تھے، دوپہر 3 بجے تک 2 ہزار 44 یاتری پاکستان میں داخل ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ کھانا کھانے کے بعد انہیں خصوصی بسوں اور ٹرین کے ذریعے ریلوے پولیس، ضلعی پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حفاظت میں حسن ابدال لایا گیا۔

پاکستان ریلوے پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ یاتریوں کو پہلے واہگہ بارڈر سے ریلوے اسٹیشن لایا گیا، بعد ازاں ریلوے پولیس کی سخت سیکیورٹی کے حصار میں انہیں تین ٹرینوں میں منتقل کیا گیا۔

مزید پڑھیں: بیساکھی میلہ: 1717 سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد

ترجمان نے کہا کہ سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر حسن ابدال کے راستے میں یاتریوں کو ٹرین سے اترنے کی اجازت نہیں دی گئی، اسی طرح اپنے پاکستان کے دورے کے دوران جب بھی وہ سفر کریں گے انہیں ٹرین یا دیگر ٹرانسپورٹ (بس یا کار) سے اترنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ واہگہ بارڈر سے حسن ابدال کے سفر کے دوران یاتریوں کو مفت کھانا بھی فراہم کیا گیا۔

ترجمان نے کہا کہ ’خواتین یاتریوں کو خواتین پولیس اہلکاروں کی خصوصی سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے‘۔

سیکیورٹی پلان پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یاتریوں کی سیکیورٹی کے لیے ریلوے کے مجموعی طور پر 400 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جبکہ ہر ریلوے اسٹیشن خصوصاً واہگہ، لاہور، حسن ابدال اور ننکانہ صاحب پر خصوصی کمانڈوز اور اسنائپرز بھی تعینات ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں