فوج کو گالیاں دینے والے صلح کر سکتے ہیں تو ہمیں بھی غلط فہمیاں دور کر لینی چاہئیں، شیخ رشید

اپ ڈیٹ 13 اپريل 2022
شیخ رشید نے کہا کہ ہمارے اسلامی دوستوں نے جو فیصلے کرنے ہیں ہونا وہی ہے — فوٹو: ڈان نیوز
شیخ رشید نے کہا کہ ہمارے اسلامی دوستوں نے جو فیصلے کرنے ہیں ہونا وہی ہے — فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ فوج کے خلاف کوئی نعرہ نہیں لگنا چاہیے، گالیاں دینے والے فوج کے ساتھ صلح کر سکتے ہیں تو ہمیں بھی اپنی غلط فہمیاں دور کرنی چاہئیں۔

پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ہم اس خطے کے ایسے اہم علاقے میں ہیں جہاں عمران خان کی آزاد خارجہ پالیسی عالمی طاقتوں کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔

شیخ رشید نے کہا کہ آزاد خارجہ پالیسی کو مول لگانے کے لیے کرائے کے ٹٹوؤں کو آگے لگایا گیا، مجھے دکھ اس بات کا ہے کہ جو لوگ 4، 4 سال تک ہمارے ساتھ وزارت کے مزے لے رہے تھے وہ اشارے کنایوں پر ہمیں چھوڑ گئے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی سالمیت کا مسئلہ ہو تو ادارے نیوٹرل نہیں رہ سکتے، شیخ رشید

انہوں نے کہا کہ باپ پارٹی اور ایم کیو ایم اپنے اپنے دعوے کر رہی ہیں کہ ہمارے ووٹوں سے حکومت بنی ہے حالانکہ یہ نہ بھی ہوتے تو بھی ہمارے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوجانی تھی۔

سربراہ عوامی مسلم لیگ نے کہا کہ ہم اس خطے کے ایسے اہم علاقے میں ہیں جہاں عمران خان کی آزاد خارجہ پالیسی عالمی طاقتوں کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگ اس ’گینگ آف فور‘ کی شکل نہیں دیکھنا چاہتے تو ان کے فیصلوں کے ساتھ کیسے کھڑے ہوں گے؟ میں خدا کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ انہوں نے میرے دفاتر سے اتوار کو فائلیں اٹھائی ہیں۔

مزید پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل اور منتخب حکومت کے ساتھ ہے، شیخ رشید

ان کا کہنا تھا کہ منحرف ہونے والے لوگ کس منہ سے ملک میں سیاست کریں گے؟ وہ اصلی اور نسلی نہیں ہوتا جو امتحان میں ساتھ کھڑا نہ ہو۔

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ استعفیٰ عمران خان کو لکھ کر دے دیا ہے، جس روز ان کا استعفیٰ قبول ہوگا اس روز سب سے پہلے شیخ رشید مستعفی ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ یقیناً عمران خان کو مروا بھی سکتے ہیں، عالمی طاقتیں عمران خان کی جان لے سکتی ہیں، جیل میں ڈالنا تو معمولی بات ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر اپوزیشن میں ڈیڈ لاک ہوگیا ہے، شیخ رشید کا دعویٰ

ان کا کہنا تھا کہ پشاور میں عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، عالمی طاقتیں اس کی جان لینے کی کوشش کریں گی۔

شیخ رشید نے کہا کہ ایک سازش کے تحت ہماری عظیم افواج کو سوشل میڈیا پر گالیاں دی جارہی ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جو اس عظیم فوج کو لندن سے گالیاں دیتے تھے اور اب بوٹ پالش کر رہے ہیں، سارا کمال اس بوٹ پالش کرنے والے کا ہے، سعودی عرب سے بھی ایک بوٹ پالش کرنے والے نے کارروائی ڈالی تھی اور یہ موجودہ کارروائی بھی بوٹ پالش کرنے والے نے ڈالی ہے۔

مسنگ پرسنز کے حوالے سے سردار اختر مینگل کے مطالبات سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ میں وزیر داخلہ تھا اور میں خدا کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میرے پاس کوئی لاپتا شخص نہیں تھا، جن کے ساتھ مسنگ پرسن کا مسئلہ ہے اب یہ ان کے ساتھ ہی بیٹھے ہیں، پشاور میں جو واقعہ ہوا اس میں چاروں کے چاروں لوگ پولیس مقابلے میں مارے گئے۔

مزید پڑھیں: ایمرجنسی قانون کا حصہ ہے، پاکستان میں الیکشن جلدی بھی ہو سکتے ہیں، شیخ رشید

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ ابھی لوگ رمضان میں مصروف ہیں، میں عید کے بعد 15 جون کی تاریخ دیتا ہوں، عمران خان کال دے گا، اسلام آباد کی کال دینے سے پہلے اس کی جان کو بھی خطرہ ہے اور اس کو جیل میں بھی ڈال سکتے ہیں لیکن جیلوں سے اس کو کوئی فرق نہیں پڑتا، میں 29 جون تک کی تاریخ دے چکا ہوں۔

شیخ رشید نے کہا کہ فوج کے خلاف کوئی نعرہ نہیں لگنا چاہیے، گالیاں دینے والے فوج کے ساتھ صلح کر سکتے ہیں تو ہمیں بھی اپنی غلط فہمیاں دور کرنی چاہئیں، جنہوں نے لندن اور گوجرانوالا سے فوج کو گالیاں دیں اگر وہ اپنے مطلب کے لیے جوتے پالش کرسکتے ہیں اور شہباز شریف چیری بلاسم بن سکتا ہے تو ہمیں بھی غلط فہمیاں دور کرکے ان کے ساتھ تعلقات اچھے کرنے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ لوگ الیکشن دیکھ رہے ہیں لیکن انہوں نے پوری کوشش کرنی ہے کہ ان کا وقت لمبا ہو، پہلے یہ کہتے تھے کہ یہ سلیکٹڈ حکومت ہے الیکشن کراؤ، اب ہم کہہ رہے ہیں کہ یہ امپورٹڈ حکومت ہے الیکشن کراؤ، ہونا وہی ہے جو آپ کو پتا ہے اللہ کو منظور ہے، ہمارے اسلامی دوستوں نے جو فیصلے کرنے ہیں وہی ہونا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں