وزیراعظم کا اسلام آباد میٹرو اسٹیشن کا دورہ، منصوبے میں تاخیر کی تحقیقات کا حکم

اپ ڈیٹ 14 اپريل 2022
وزیراعظم نے ہدایت دی کہ سامان رکھنے کے لیے بسوں میں ریک کی تنصیب کو یقینی بنائیں — فوٹو: وزیراعظم آفس
وزیراعظم نے ہدایت دی کہ سامان رکھنے کے لیے بسوں میں ریک کی تنصیب کو یقینی بنائیں — فوٹو: وزیراعظم آفس
وزیر اعظم نے منصوبے میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کیا — فوٹو: وزیراعظم آفس
وزیر اعظم نے منصوبے میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کیا — فوٹو: وزیراعظم آفس

وزیر اعظم شہباز شریف نے آج صبح 7 بجے اسلام آباد میٹرو بس سروس کے پشاور موڑ اسٹیشن کا دورہ کیا اور وہاں سے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ تک سروس کے آغاز میں غیر معمولی تاخیر کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ 2017 میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے ایک سال کی مقررہ مدت کے ساتھ شروع کیا گیا منصوبہ آج تک نامکمل ہے۔

16 ارب روپے کی لاگت سے 25.6 کلومیٹر میٹرو ٹریک کی تعمیر کا کام جنوری 2017 میں شروع کیا گیا تھا، اس منصوبے پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے عملدرآمد کیا اور اسے اگست 2018 میں مکمل ہونا تھا، تاہم اس منصوبے کو تاخیر کا سامنا کرنا پڑا اور گزشتہ سال اس کا سول ورک مکمل ہوا۔

وفاقی حکومت کی ہدایت پر کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے گزشتہ سال مارچ میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی سے اس منصوبے کو لے لیا تھا اور بسوں کی خریداری کا عمل شروع کیا۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: بارش نے میٹرو بس اسٹیشن کا پول کھول دیا

وزیر اعظم شہباز شریف کے آج کے دورے کے دوران این ایچ اے اور سی ڈی اے کے حکام نے انہیں منصوبے کے بارے میں بریفنگ دی۔

وزیر اعظم آفس کے بیان کے مطابق وزیر اعظم نے عہدیداران سے کہا کہ وہ ہوائی اڈے جانے والے مسافروں کا سامان رکھنے کے لیے بسوں میں ریک کی تنصیب کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے منصوبے میں تاخیر پر برہمی کا اظہار اور اسے سخت غفلت قرار دیتے ہوئے نشاندہی کی کہ منصوبے پر اب تک 16 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔

وزیراعظم نے رمضان کے مہینے میں اسلام آباد کے رہائشیوں کے لیے میٹرو بس سروس مفت چلانے کا بھی حکم دیا۔

منصوبے میں تاخیر

گزشتہ ماہ ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق میٹرو ٹریک کی راہداری اور اسٹیشنز کی تعمیر پہلے ہی مکمل ہوچکی ہے اور اب کمانڈ اینڈ کنٹرول، ٹکٹنگ، اسٹیشن مینجمنٹ، صفائی اور سکیورٹی کے نظام کو مکمل کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی بتایا گیا کہ سی ڈی اے 23 مارچ کو بس سروس کا افتتاح کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا لیکن کورونا وبا کی وجہ سے بسوں کے انتظامات میں مینوفیکچرنگ کمپنی کی جانب سے تاخیر کے باعث افتتاح اپریل تک مؤخر کر دیا گیا۔

این ایچ اے کی ذمہ داری صرف کوریڈور کی تعمیر اور سول ورک کی تھی اور بسوں کے آپریشن سے اس کا کوئی تعلق نہیں تھا۔

مزید پڑھیں: میٹرو بس منصوبے کی لاگت 50 ارب روپے

اسی طرح پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی (جو پہلے سے راولپنڈی-اسلام آباد میٹرو بس سروس چلا رہی ہے) نے پشاور موڑ اور ایئرپورٹ کے درمیان سروس چلانے سے انکار کر دیا، سی ڈی اے نے یہ بھی کہا کہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی ہونے کے ناطے اس کا بس سروس سے کوئی تعلق نہیں۔

تاہم ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم نے سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ وہ چند دنوں میں راولپنڈی-اسلام آباد میٹرو بس سروس سے بسوں کا انتظام کرکے سروس کا آغاز کرے۔

ذرائع نے بتایا کہ راولپنڈی-اسلام آباد میٹرو سروس کے پاس اس وقت اضافی بسیں ایک ڈپو میں کھڑی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں