نواز شریف کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ کا اجرا روکنے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

اپ ڈیٹ 15 اپريل 2022
نواز شریف علاج کی غرض سے نومبر 2019 میں 4 ہفتوں کےلیے لندن گئے تھے— فائل فوٹو: رائٹرز
نواز شریف علاج کی غرض سے نومبر 2019 میں 4 ہفتوں کےلیے لندن گئے تھے— فائل فوٹو: رائٹرز

مسلم لیگ (ن) کے لندن میں مقیم قائد نواز شریف کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کرنے سے روکنے کی درخواست اسلام آبادہائی کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کرلی گئی۔

مذکورہ درخواست پر چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہر من اللہ پیر کے روز سماعت کریں گے۔

درخواست نعیم حیدر نے انتظار حسین پنجوتھہ اور علی اعجاز بٹر ایڈووکیٹس کے توسط سے دائر کی۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کے وزیر اعظم منتخب ہونے کے باوجود نواز شریف کا وطن واپسی کا کوئی ارادہ نہیں

درخواست میں نواز شریف، وفاق پاکستان، سیکریٹری خارجہ، سیکریٹری داخلہ، وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری، اسلام آباد پولیس اور لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ معلوم ہوا ہے کہ ایک مجرم اور عدالتی مفرور شخص نواز شریف کو ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کیا جارہا ہے اور یہ خبریں میڈیا میں شائع بھی ہوئی ہیں۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ مجرم نواز شریف ایک عدالتی مفرور ہے جسے احتساب عدالت نے کرپشن پر مجرم قرار دیا تھا اور عدالت نے ان کی اپیل بھی مسترد کردی تھی۔

درخواست گزار نے کہا کہ اگر انہیں ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری ہوتا ہے تو یہ قوم کی توہین، نظامِ انصاف کا مذاق اور قانون کی خلاف ورزی ہوگی۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کی وطن واپسی کا کوئی امکان نہیں، چوہدری شجاعت

درخواست گزار نے استدعا کی کہ نواز شریف سزا یافتہ اشتہاری مجرم ہیں لہٰذا انہیں ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کرنے سے روکا جائے۔

ساتھ ہی یہ استدعا بھی کی کہ پولیس کو مجرم نواز شریف کے وطن پہنچنے پر گرفتار کر کے عدالت کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی جائے۔

خیال رہے کہ بیماری کے شکار نواز شریف لاہور ہائی کورٹ کی اجازت کے بعد علاج کی غرض سے نومبر 2019 میں 4 ہفتوں کے لیے لندن گئے تھے۔

نواز شریف کو ان کی روانگی سے قبل العزیزیہ کرپشن ریفرنس میں کوٹ لکھپت جیل لاہور میں 7 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

ان کے جانے سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے اس بات کی یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ 4 ہفتوں یا ان کے ڈاکٹر کی جانب سے ان کی صحتیابی کی تصدیق کے بعد وہ پاکستان واپس آجائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے عدالت جائے گی، شیخ رشید

گزشتہ سال اگست میں نواز شریف نے برطانوی محکمہ داخلہ کی جانب سے ’طبی بنیادوں پر‘ ان کے ملک میں قیام کو توسیع دینے سے انکار پر امیگریشن ٹریبونل میں درخواست دی تھی۔

جب تک ٹریبونل نواز شریف کی درخواست پر اپنا فیصلہ نہیں دے دیتا نواز شریف برطانیہ میں قانونی طور پر مقیم رہ سکے ہیں، ان کا پاسپورٹ فروری 2021 میں ایکسپائر ہوچکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں