ناظم جوکھیو قتل کیس: پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی من پسند ریلیف حاصل کرنے میں کامیاب

اپ ڈیٹ 15 اپريل 2022
عدالت نے ناظم جوکھیو قتل کیس کے ملزمان کو تین دن کے اندر انسداد دہشت گردی کی عدالت کے سامنے سرنڈر کرنے کا کہا ہے — فائل فوٹو بشکریہ فیس بُک
عدالت نے ناظم جوکھیو قتل کیس کے ملزمان کو تین دن کے اندر انسداد دہشت گردی کی عدالت کے سامنے سرنڈر کرنے کا کہا ہے — فائل فوٹو بشکریہ فیس بُک

سندھ ہائی کورٹ نے جمعرات کو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن قومی اسمبلی جام کریم بجر اور ناظم جوکھیو قتل کیس کے دیگر ملزمان کو تین دن کے اندر انسداد دہشت گردی کی عدالت کے سامنے سرنڈر کرنے کا کہا ہے جہاں سندھ ہائی کورٹ کو بتایا گیا کہ مقدمے کی حتمی تحقیقاتی رپورٹ کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جمع کرادیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہائی کورٹ نے رکن قومی اسمبلی اور دو دیگر ملزمان کی تین دن کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کی تاکہ وہ ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکیں، انسداد دہشت گردی میں پیش کی گئی حتمی چارج شیٹ میں رکن قومی اسمبلی، ان کے بھائی رکن صوبائی اسمبلی جام اویس اور دیگر کو سندھ پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر کی طرف سے کی گئی ’اسکروٹنی‘ کے بعد کلین چٹ دے دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل: پی پی پی کے دو اراکین اسمبلی سمیت 23 ملزمان چارج شیٹ میں شامل

پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی اور دو دیگر ملزمان نے گزشتہ ماہ سندھ ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کی تھی کیونکہ اس وقت ٹرائل کورٹ کا فورم دستیاب نہیں تھا اور پراسیکیوشن اور پولیس کو کیس کی حتمی چارج شیٹ پیش کرنے میں دو ماہ سے زیادہ کا وقت لگا تھا۔

جمعرات کو جب جسٹس عمر سیال کی سربراہی میں سنگل جج بینچ نے معاملے کی سماعت کی تو تفتیشی افسر انسپکٹر سراج لاشاری نے تصدیق کی کہ مقدمے کی چارج شیٹ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں کراچی کے منتظم جج کو پیش کردی گئی ہے۔

بینچ نے اپنے حکم میں مشاہدہ کیا کہ ضمانت کی ان درخواستوں پر براہ راست سندھ ہائی کورٹ نے غور کیا کیونکہ جب درخواست دہندگان نے اس عدالت سے رجوع کیا تھا تو اس وقت کسی بھی عدالت میں سیکشن 173 کرمنل پروسیجر کوڈ کی کوئی چارج شیٹ یا تحقیقاتی رپورٹ فیلڈ میں موجود نہیں تھی اور اس لیے درخواست گزاروں کو ضمانت دی گئی تھی اور چارج شیٹ / چالان ٹرائل کورٹ میں داخل کرائے جانے تک قانونی پناہ فراہم کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ تفتیشی افسر کی تصدیق کے بعد ایسا کیا گیا ہے لہٰذا اب یہ مناسب ہوگا کہ اگر ان درخواستوں کو حفاظتی ضمانت کی درخواستوں میں تبدیل کر دیا جائے اور تمام درخواست دہندگان فوری طور پر انسداد دہشت گردی کی عدالت کے سامنے ہتھیار ڈال دیں۔

یہ بھی پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل کیس: بیوہ کا پی پی پی اراکین اسمبلی سمیت تمام ملزمان کیلئے معافی کا اعلان

رکن قومی اسمبلی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ حتمی تحقیقاتی رپورٹ میں ان کے موکل کو ملزم کے طور پر نامزد نہیں کیا گیا۔

گزشتہ ہفتے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے مقدمے میں فریق بننے کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی اور مؤقف اپنایا تھا کہ اگر مقدمے کو ریاستی دفاتر کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے تو منصفانہ ٹرائل کا کوئی امکان نہیں ہے، محکمہ داخلہ نے تحقیقات پر اثرانداز ہونے اور رکن قومی اسمبلی کو سرکاری پروٹوکول دینے کے ساتھ ساتھ اس کی منتقلی کی بھرپور کوشش کی۔

خیال رہے کہ 27 سالہ مقتول ناظم جوکھیو کو گزشتہ سال 3 نومبر کو ملیر میں پیپلز پارٹی کے ایم پی اے جام اویس کے فارم ہاؤس میں تشدد زدہ حالت میں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا اور ایم پی اے کے ساتھ ان کے بھائی رکن قومی اسمبلی جام کریم بجر اور دیگر کے خلاف ناظم کو تشدد کا نشانہ بنانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں