سندھ میں 1997 سے 2011 تک قائم ہونے والی کچی آبادیاں ریگولرائز کرنے کا فیصلہ

16 اپريل 2022
وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ریگولرائزیشن ایکٹ پر نظرثانی کی ہدایت کی—فائل فوٹو : امر گریرو
وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ریگولرائزیشن ایکٹ پر نظرثانی کی ہدایت کی—فائل فوٹو : امر گریرو

سندھ میں صوبائی کابینہ نے ’سندھ کچی آبادی ایکٹ‘ میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ صوبے میں 30 جون 1997 سے 31 دسمبر 2011 تک قائم ہونے والی کچی آبادیوں کو ریگولرائز کرنے کی تاریخ میں توسیع کی جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترمیم کی منظوری کے بعد 31 دسمبر 2011 تک قائم ہونے والی کچی بستیوں کو ریگولرائز کر دیا جائے گا جسے صوبے میں غیر قانونی کچی آبادیوں کو قانونی حیثیت دینے کے لیے ایک متنازع اقدام کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

وزیراعلیٰ ہاؤس میں کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرنے والے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے سندھ کچی آبادی اتھارٹی (ایس کے اے اے) کو ہدایت کی کہ وہ ریگولرائزیشن ایکٹ پر نظرثانی کرے اور اگر کوئی ابہام موجود ہیں تو اسے دور کرکے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں ایجنڈا کا آئٹم پیش کرے۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ ایس کے اے اے نے 30 جون 1987 کو یا اس سے پہلے سرکاری اراضی پر جزوی یا مکمل طور پر موجود ایک ہزار 448 غیر مجاز بستیوں کو ایکٹ کے تحت کچی آبادی کے طور پر منظور کیا تھا، جبکہ 30 جون 1997 کی مقررہ تاریخ کے بعد بڑی تعداد میں غیر مجاز بستیاں قائم کی گئی تھیں جنہیں موجودہ قانون کے تحت ریگولرائز نہیں کیا جا سکتا۔

کچی آبادیوں کو ریگولرائز کرنے کے موجودہ طریقہ کار کے مطابق ان بستیوں کو ریگولرائز کیا جا سکتا ہے جو 30 جون 1997 یا اس سے پہلے سے موجود ہیں۔

کابینہ نے ایس کے اے ایکٹ 1987 میں ترمیم کی منظوری اس وقت دی جب اسے بتایا گیا کہ کچی آبادیوں کو ریگولرائز کرنے کی مقررہ تاریخ کو 30 جون 1997 سے بڑھا کر 31 دسمبر 2011 کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ جھونپڑیوں کے قصبے کے مکینوں کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں تمام وزرا، مشیران، معاونین خصوصی، نئے چیف سیکرٹری سہیل راجپوت، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ حسن نقوی اور متعلقہ سیکرٹریز نے شرکت کی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کی موثر حکمت عملی سے وفاقی دارالحکومت میں نئی حکومت آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تعاون، مشترکہ کام اور ملک کی خوشحالی کا نیا دور ہے۔

کم لاگت والی ہاؤسنگ اسکیم

ایس کے اے اے نے کابینہ کے اجلاس میں ایک تجویز بھی پیش کی کہ سندھ میں کم لاگت کی رہائش گاہوں کی منصوبہ بندی شروع کی جائے۔

انسداد تجاوزات مہم سے متاثر ہونے والے افراد کو کم لاگت کی ہاؤسنگ اسکیموں میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ ایس کے اے اے کی جانب سے پہلے ہی سندھ میں مختلف مقامات پر سستی بستی کی اسکیمیں شروع کی جاچکی ہیں۔

کابینہ نے اس تجویز کی منظوری دیتے ہوئے بورڈ آف ریونیو کو ہدایت کی کہ وہ اسکیموں کے لیے سندھ میں اراضی کی نشاندہی کرے اور ایس کے اے اے کو اس کے آغاز کے لیے منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت کی۔

چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ حسن نقوی نے کابینہ کو سالانہ ترقیاتی پروگرام 2021-22 کے وسط سال کے جائزے پر بریفنگ دی۔

انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر 77 ارب 8 کروڑ 75 لاکھ روپے جاری کیے گئے اور ان میں سے 43 ارب 7 کروڑ 77 لاکھ استعمال ہوئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رواں مالی سال کے دوران ایک ہزار 34 اسکیموں میں سے 825 مکمل ہو جائیں گی، انہوں نے مزید کہا کہ 235 سکیمیں غیر تسلی بخش بتائی گئی ہیں۔

وزیراعلیٰ نے پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی کہ وہ ایسی اسکیموں کے لیے فنڈز جاری نہ کریں اور ان کی دوبارہ جانچ کی ہدایت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں