دیامر بھاشا ڈیم منصوبہ 2026 تک مکمل ہوجائے تو یہ کرشمہ ہوگا، وزیر اعظم

اپ ڈیٹ 17 اپريل 2022
شہباز شریف نے کہا کہ یہاں ایک 200 بیڈ کے ہسپتال کی ضرورت ہے جہاں مکمل آلات موجود ہوں گے اور اسے ماہرین کی مدد سے چلایا جائے— فوٹو: پی آئی ڈی
شہباز شریف نے کہا کہ یہاں ایک 200 بیڈ کے ہسپتال کی ضرورت ہے جہاں مکمل آلات موجود ہوں گے اور اسے ماہرین کی مدد سے چلایا جائے— فوٹو: پی آئی ڈی

وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر ہم دیامر بھاشا ڈیم کا منصوبہ مقررہ تاریخ 2029 سے قبل 2026 تک منصوبہ مکمل کرلیتے ہیں یہ ایک کرشمہ ہوگا۔

دیامر بھاشا ڈیم کی تقریب سے خطاب میں وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہمارا کام ہماری ذمہ داری ہے، مجھے خوشی ہے کہ یہ منصوبہ سابق وزیر اعظم نواز شریف شروع کیا تھا اور شاہد خان عباسی نے اسے جاری رکھا اور اس منصوبے پر کام جاری ہے جو جلد مکمل ہوجائے گا۔

انہوں نے واپڈا کے جنرل مزمل کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہماری بہت مدد کی اور منصوبے میں درپیش مسئلے حل کیے، ہمیں امید ہے کہ یہ منصوبہ جلد مکمل ہوگا، مجھے اندازہ ہے کہ یہاں موسم سمیت بہت سے مسائل کا سامنا ہے اور مالیاتی معاملات بھی اہمیت کے حامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے منصوبے کے حوالے سے پریزینٹیشن دیکھی اور میں بہت مطمئن ہوں کہ آپ یورو بانڈ، سکوک سمیت دیگر آلات کے ذریعے بین الاقوامی مارکیٹ سے فنڈز اکٹھے کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا دیامر بھاشا ڈیم آلودگی سے پاک ہے اور نہ سستا

ان کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ یہاں پاور ہاؤسز کا جلد قیام بھی یکساں اہمیت کا حامل ہے، جہاں سے آپ پیسہ کما سکتے ہیں، ڈیم سے پاکستان کی معیشت کو مدد ملے گی، ہماری زمینوں پر آبپاشی ہوگی اور بہت سے اہم معاملات اس سے منسلک ہیں، جس میں ہم فوائد حاصل کرسکیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاور ہاؤسز ہمارے لیے مالی فوائد فراہم کرتے ہوئے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کرنے کا سبب بھی بنیں گے اور میں یہ تجویز دوں گا کہ یہ بہتر ہوگا کہ اسے سی پیک میں شامل کیا جائے، لیکن ہمیں یہ سب بہت جلد کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں یہاں سیاسی باتیں نہیں کرنے آیا کیونکہ ہمارے پاس سچ بولنے اور گزشتہ ساڑھے 3 سالوں میں ہونے والی سرگرمیوں کا انکشاف کرنے کے بہت سے مواقع ہیں، لیکن میں اس زبردست ٹیم ورک کو ضرور سراہنا چاہوں گا جو چینی کمپنی اور ایف ڈبلیو او کے تعاون سے جاری ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں اس بات پر زور دوں گا کہ ایک بار پھر ٹائم لائن کا جائزہ لیں اور بتائیں کہ ہم اسے کہاں سے کم کرسکتے ہیں اگر ہم کی مقررہ تاریخ 2029 سے قبل 2026 یا 2027 تک یہ منصوبہ مکمل کرلیتے ہیں یہ ایک کرشمہ ہوگا اور یہ ممکن ہے، دنیا میں کچھ بھی نا ممکن نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مل کا کام کرنا ہوگا اور جدت کے طرف بڑھنا ہوگا، مجھے یقین ہے کہ ہمیں اس منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے درکار وقت کم از کم دو سال کم کا کوئی راستہ ضرور ملے گا۔

مزید پڑھیں: دیامر بھاشا ڈیم پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ڈیم ہوگا، وزیراعظم

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے شروع کیا تھا اور اس منصوبے کے لیے زمین حاصل کرنے کے لیے فنڈز بھی ہماری ہی حکومت نے جاری کیے تھے، لیکن زمین حاصل کرنے میں خاصی مشکلات تھیں جنہیں حل کرتے ہوئے کام شروع کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم اس منصوبے کو اجتماعی قوت کے ساتھ آگے لے کر چل سکیں تو یہ پاکستان کی تاریخ میں اہم سنگ میل ہوگا، ڈیم پاکستان کی زندگی کو توانائی بخشنے کے لیے ایک اہم منصوبہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس قوم کے ساتھ اس سے بڑی زیادتی کیا ہوسکتی ہے کہ 125، 130 ملین ایکڑ فٹ پانی یہاں سے گزرتا ہے اور اس میں سے ہم مشکل سے صرف 25 سے 30 ملین ایکڑ فٹ پانی بچا پارہے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اگر ماضی میں جائے بغیر مگر ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے اگر ہم اس پانی کو بچا لیں تو یہ ہماری بہت بڑی کامیابی ہوگی اور اس کے لیے یہ ڈیم اہم کردار ادا کرے گا، یہ ترقی نہ صرف پاکستان کو مضبوط کرے گی بلکہ اس سے تربیلا ڈیم کی عمر میں بھی 30 سے 35 سال کا اضافہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا ٹھیکہ پاور چائنا اور ایف ڈبلیو او کو ایوارڈ

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 6 روز سے جب سے میں وزیر اعظم بنا ہوں، میں جس محکمے سے بریفنگ لیتا ہوں میرے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں کہ کس طرح ہم نے اپنے 4 سالوں کو ضائع کیا، ہمارے پاس ہائیڈرل پلانٹ کی صلاحیت موجود ہے، لیکن وہ استعمال نہیں ہو رہا جبکہ ہمارے پاس وافر مقدار میں تیل اور گیس نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے قوم کے سامنے حقائق کو توڑ مروڑ کر غلط رنگ دینے کی کوشش کی نہ ہی یہ میری عادت ہے اور ایسا کام کبھی نہیں کروں گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ آپ نے یہاں بہت سے ترقیاتی کام کیے لیکن یہاں ایک ہسپتال کی کمی ہے جس سے اس خطے کے لوگ مستفید ہوسکیں گے۔

انہوں نے عہدیداران کو ہدایت دی کہ یہاں ایک 200 بیڈ کے ہسپتال کی ضرورت ہے جہاں مکمل آلات موجود ہوں گے اور اسے ماہرین کی مدد سے چلایا جائے گا۔

وزیر اعظم نے چیف سیکریٹری کو ہدایت دی کہ ایک ہفتے کے اندر ہسپتال کی تمام تر بنیادی معلومات کے حوالے سے مجھے آگاہ کریں، حکومت پاکستان اس کے لیے فنڈ فراہم کرے، وہ ہسپتال صرف اس منصوبے کے لیے نہیں بلکہ پورے علاقے کے لیے ہوگا اور اس ہسپتال میں مفت علاج اور ادویات فراہم کی جائیں گی۔

اس موقع پر انہوں نے بابو سر ٹرمینل بنانے کا اعلان کرتے ہوئے اس کی ملنے والے فوائد سے بھی آگاہ کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں