مشرقی یوکرین میں روسی فضائی حملوں سے 7 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 19 اپريل 2022
جنوب میں بندرگاہی شہر ماریوپول پر قبضہ حاصل کرنے کے لیے روس کا مسلسل دباؤ جاری ہے— فوٹو: اے ایف پی
جنوب میں بندرگاہی شہر ماریوپول پر قبضہ حاصل کرنے کے لیے روس کا مسلسل دباؤ جاری ہے— فوٹو: اے ایف پی

یوکرین کے مغربی شہر لیویو میں فضائی حملوں سے تقریباً 7 افراد ہلاک ہوگئے، روس کی جانب سے گزشتہ روز ملک بھر میں حملے کرتے ہوئے مشرق پر حملے کے لیے فوج جمع کی گئی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق فضائی حملے یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کے بیان کے ایک گھنٹے بعد سامنے آئے جس میں انہوں نے ماسکو پر الزام عائد کیا تھا کہ ماسکو، روس کی سرحد سے متصل ڈونباس کا پورا علاقہ ’تباہ‘ کرنا چاہتا ہے۔

روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ انہوں نے یوکرین بھر میں 16 مختلف فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، لیویو پر حملے کے بعد شہر کے شمال مشرق میں کاروں کی مرمت کرنے والی ایک دکان کی بوسیدہ چھت سے سیاہ دھواں اٹھتے دیکھا گیا، اس وقت فضائی حملے کے سائرن بج رہے تھے۔

مزید پڑھیں: یوکرین کا 'معلومات کی جنگ' میں روس پر غلبہ

لیویو کے ریجنل گورنر نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ’فضائی حملوں کے نتیجے میں آگ بھڑک اٹھی ہے، متاثرین کو اب تک منتقل کیا جارہا ہے جبکہ متعدد سہولیات تباہ ہوگئی ہیں‘۔

جنوب میں بندرگاہی شہر ماریوپول پر قبضہ حاصل کرنے کے لیے روس کا مسلسل دباؤ جاری ہے، یہاں یوکرین کی بچ جانے والے فوجی حتمی اقدام کے لیے تیار ہیں۔

یوکرین نے اسٹریٹجک شہر کے دفاع کے لیے لڑائی جاری رکھنے کا عہد کیا ہے، ازوفسٹل اسٹیل پلانٹ میں موجود بچ جانے والے سپاہیوں نے روسی فوج کے آگے ہتھیار ڈالنے کے الٹی میٹم کو مسترد کردیا ہے۔

یوکرینی قیدی

گزشتہ روز روسی سرکاری ٹی وی نے برطانوی قیدیوں کی ایک ویڈیو نشر کی جس میں انہیں یوکرین کے لیے لڑنے والے ’برطانوی‘ کے طور پر بیان کیا اور مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم بورس جانسن ان کی رہائی کے لیے مذاکرات کریں۔

مزید پڑھیں: یوکرین بحران روس اور یورپ کے لیے کتنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟

بدمعاش نظر آنے والے دو افراد کے بدلے روس ویکٹر مڈویڈچک نامی یوکرینی ٹائیکون کو رہا کروانا چاہتا ہے جو صدر ولادیمیر پیوٹن کا قریبی ہے، اسے حال ہی میں مغرب نواز ملک کی جانب سے گرفتار کیا گیا تھا۔

بعد ازاں یوکرین نے اپنی ویڈیو نشر کی جس میں مڈویڈچک نے ماریوپول سے شہریوں اور فوجیوں کے انخلا کے بدلے میں اپنے تبادلے کا مطالبہ کیا۔

ویڈیو میں اس نے کہا تھا کہ ’میں روس صدر ولادیمیر پیوٹن اور یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی سے مطالبہ کرتا ہوں کہ مجھے یوکرینی جنگجوؤں اور ماریوپول کے لوگوں کے بدلے رہا کروائیں‘۔

ویڈیو کیف سیکیورٹی سروسز کی جانب سے جاری کی گئی تھی جس میں مڈویڈچک نے کالے رنگ کا لباس پہنا ہوا تھا اور براہِ راست کیمرے کو دیکھ رہا تھا۔

ماریوپول 24 فروری کو سابق سوویت ریاست پر روسی فوجیوں کے حملے کے بعد سے یوکرین کی غیر متوقع طور پر شدید مزاحمت کی علامت بن گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس کی مذاکرات پر رضامندی کے ساتھ یوکرین کے دوسرے بڑے شہر پر چڑھائی

وزیر اعظم دینیز شیمہال کے مطابق ملک کے متعدد بڑے شہروں میں محاصرے جاری ہیں۔

ماریوپول پر قبضہ کرنے سے روس کو جزیرہ نما کریمیا حاصل ہوجائے گا جسے 2014 میں یوکرین میں شامل کیا گیا تھا، یوکرین کے مشرق میں ماسکو کی حمایت یافتہ دو علیحدگی پسند ریاستوں کے درمیان ایک زمینی پل بنا دیا جائے گا۔

حفاظت کا آخری موقع

مشرق میں یوکرینی حکام نے ڈونباس کے شہریوں سے مطالبہ کیا ہے کہ بڑے پیمانے پر روسی جرائم سے بچنے کے لیے یہاں سے نقل مکانی کریں، روس متصل علاقے ڈونٹسک اورلوہانسک پر قبضہ کرنے کے لیے حملہ کر سکتا ہے۔

یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ ’روسی فوجیں مستقبل قریب میں ہمارے ملک کے مشرقی حصے میں مجرمانہ آپریشن کی تیاری کر رہی ہیں، وہ یقینی طور ڈونباس کو ختم اور تباہ کرنا چاہتے ہیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں