شہباز شریف کی 37 رکنی کابینہ نے حلف اٹھا لیا

اپ ڈیٹ 19 اپريل 2022
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی وفاقی کابینہ کے اراکین سے حلف لے رہے ہیں — فوٹو: پی ایم او،ٹوئٹر
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی وفاقی کابینہ کے اراکین سے حلف لے رہے ہیں — فوٹو: پی ایم او،ٹوئٹر
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نئی وفاقی کابینہ کے وزرا سے حلف لے رہے ہیں۔ فوٹو: پی ایم او ، ٹوئٹر
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نئی وفاقی کابینہ کے وزرا سے حلف لے رہے ہیں۔ فوٹو: پی ایم او ، ٹوئٹر

وزیراعظم شہباز شریف کی اتحادیوں پر مشتمل 37 رکنی وفاقی کابینہ نے حلف اٹھا لیا ہے۔

وفاقی کابینہ کی حلف برداری کی تقریب منگل کو ایوان صدر میں منعقد ہوئی جس میں قائم مقام صدر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے نئی کابینہ کے اراکین سے حلف لیا۔

مزید پڑھیں: حکومت کا وزارتوں پر اتحادیوں کے تحفظات دور کرنے کا دعویٰ

وفاقی کابینہ مجموعی طور پر 37 اراکین پر مشتمل ہے جس میں 30 وفاقی وزرا، چار وزرائے مملکت اور تین مشیر شامل ہیں۔

کابینہ میں مسلم لیگ(ن) کے 14، پیپلز پارٹی کے 9، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے 4، ایم کیو ایم کے 2، بلوچستان عوامی پارٹی اور جمہوری وطن پارٹی کے ایک، ایک وفاقی وزیر شامل ہیں۔

وفاقی وزرا

  • خواجہ آصف(مسلم لیگ۔ن)
  • احسن اقبال(مسلم لیگ۔ن)
  • رانا ثنااللہ(مسلم لیگ۔ن)
  • ایاز صادق(مسلم لیگ۔ن)
  • میاں جاوید لطیف(مسلم لیگ۔ن)
  • ریاض حسین پیرزادہ(مسلم لیگ۔ن)
  • خرم دستگیر(مسلم لیگ۔ن)
  • رانا تنویر حسین(مسلم لیگ۔ن)
  • مریم اورنگزیب(مسلم لیگ۔ن)
  • مرتضیٰ جاوید عباسی(مسلم لیگ۔ن)
  • خواجہ سعد رفیق(مسلم لیگ۔ن)
  • اعظم نذیر تارڑ(مسلم لیگ۔ن)
  • خورشید شاہ (پاکستان پیپلز پارٹی)
  • نوید قمر (پاکستان پیپلز پارٹی)
  • شیری رحمٰن (پاکستان پیپلز پارٹی)
  • عبدالقادر پٹیل (پاکستان پیپلز پارٹی)
  • شازیہ مری (پاکستان پیپلز پارٹی)
  • سید مرتضیٰ محمود (پاکستان پیپلز پارٹی)
  • ساجد حسین طوری (پاکستان پیپلز پارٹی)
  • احسان الرحمٰن مزاری(پاکستان پیپلز پارٹی)
  • عابد حسین بھایو (پاکستان پیپلز پارٹی)
  • اسعد محمود (ایم ایم اے)
  • سید عبدالواسع (ایم ایم اے)
  • مفتی عبدالشکور (ایم ایم اے)
  • محمد طلحہٰ محمود (ایم ایم اے)
  • سید امین الحق (ایم کیو ایم پاکستان)
  • فیصل سبزواری (ایم کیو ایم پاکستان)
  • اسرار ترین (بلوچستان عوامی پارٹی)
  • شاہ زین بگٹی (جمہوری وطن پارٹی)
  • طارق بشیر چیمہ (مسلم لیگ۔ق)

وزرائے مملکت

  • عائشہ غوث پاشا (مسلم لیگ۔ن)
  • عبدالرحمٰن کانجو (مسلم لیگ۔ن)
  • حنا ربانی کھر (پاکستان پیپلز پارٹی)
  • مصطفیٰ نواز کھوکھر (پاکستان پیپلز پارٹی)

مشیر

  • انجینئر امیر مقام (مسلم لیگ۔ن)
  • قمر زمان کائرہ (پاکستان پیپلز پارٹی)
  • عون چوہدری (پی ٹی آئی ترین گروپ)

اعظم نذیر تاڑ وزیر قانون، مفتاح اسماعیل وزیر خزانہ، رانا ثنااللہ وزیر داخلہ، شاہ زین بگٹی وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات، مریم اورنگزیب وزیر اطلاعات، طلحہ محمود وزیر سیفران، مولانا اسعد محمود وزیر مواصلات ہوں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کابینہ کے ارکان کی حلف برداری کی تقریب پیر کو ہونی تھی تاہم صدر عارف علوی نے اراکین اسمبلی سے حلف لینے سے انکار کردیا تھا، جس کے باعث حکومت کو تقریب منگل کی صبح 11 بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔

حکومت کی ترجمان مریم اورنگزیب نے پیر کو پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ کابینہ کے ارکان کی فہرست کو حتمی شکل دینا ابھی باقی ہے اور عندیہ دیا کہ حلف برداری کی تقریب سے قبل آخری لمحات میں تبدیلیاں کی جاسکتی ہیں۔

مزید پڑھیں: ہمیں فوری طور پر الیکشن چاہئیں، مولانا فضل الرحمٰن

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں دعویٰ کیا تھا کہ اتحادی جماعتوں کے تمام تحفظات دور کر دیے گئے ہیں اور تقریب حلف برداری منگل کو ہوگی۔

انہوں نے نئی کابینہ میں وزارتیں حاصل کرنے والے مسلم لیگ (ن) کے کچھ رہنماؤں کے نام بھی افشا کیے تھے جن میں احسن اقبال کو منصوبہ بندی و ترقیات، اعظم نذیر تارڑ کو قانون، شاہد خاقان عباسی کو توانائی جبکہ ایاز صادق کو اقتصادی امور کی وزارت ملے گی۔

اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے اندر مخالفت کے باوجود مریم اورنگزیب کو وزیر اطلاعات اور رانا ثنااللہ کو وزیر داخلہ کا قلمدان دینے کا غیر رسمی اعلان کیا گیا تھا اور کہا جاتا تھا کہ مفتاح اسمٰعیل کو وزیر خزانہ یا مشیر بنایا جائے گا۔

خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو وزارت خارجہ دی جائے گی، تاہم پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک رہنما نے ڈان کو بتایا کہ پارٹی چیئرمین منگل کو اعلان کیے جانے والی کابینہ کا پہلے مرحلے میں حصہ نہیں بن رہے اور وہ کچھ دنوں بعد وزارت کا انتخاب کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری کا نئی حکومت میں وزارتیں نہ لینے کا اشارہ

دوسری جانب کچھ حکومتی اتحادیوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ وزارتوں اور دیگر منافع بخش عہدوں کی تقسیم کے حوالے سے حکومت کے سامنے رکھے گئے مطالبات سے ’غیر مطمئن‘ ہیں۔

یہ بھی کہا گیا تھا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) منگل کو کابینہ میں شمولیت اختیار نہیں کریں گے کیونکہ بی این پی نے حکومت پر صوبے میں چاغی میں مظاہرین پر فائرنگ جیسے پرتشدد واقعات کی روک تھام نہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں