شہباز شریف حکومت کے ساتھ قریبی تعاون کے خواہاں ہیں، امریکا

اپ ڈیٹ 19 اپريل 2022
نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکا پاکستان کو ’اہم اسٹیک ہولڈر اور پارٹنر‘ کے طور پر دیکھتا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکا پاکستان کو ’اہم اسٹیک ہولڈر اور پارٹنر‘ کے طور پر دیکھتا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے امریکا اور پاکستان کے تعلقات کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر نومنتخب وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کی حکومت کے ساتھ قریبی تعاون کا خواہاں ہے۔

سینئر امریکی عہدیدار نے یہ بیان آج پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی کے سوال کے جواب میں دیا۔

انہوں نے کہا کہ تقریباً 75 سالوں سے پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات اہم رہے ہیں، ہم علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کے حل کے لیے پاکستان میں نئی ​​حکومت کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنے کے منتظر ہیں، یہ کام پاکستان اور پورے خطے میں امن اور خوشحالی کو فروغ دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

مزید پڑھیں: ہم ایک سیاسی جماعت پر دوسری سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کرتے، امریکا

ان کا کہنا تھا کہ ہم پہلے ہی نئے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کو ان کے انتخاب پر مبارکباد دے چکے ہیں اور ہم ان کی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔

منگل کو پریس بریفنگ میں نیڈ پرائس نے افغانستان میں مبینہ پاکستانی فضائی حملوں پر سوال کے جواب میں کہا کہ ہم افغانستان میں پاکستانی فضائی حملوں کی رپورٹس سے واقف ہیں، لیکن چاہیں گے کہ آپ اس حوالے سے تبصرے کے لیے پاکستانی حکومت سے رابطہ کریں۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا، پاکستان کو ایک ’اہم اسٹیک ہولڈر اور پارٹنر‘ کے طور پر دیکھتا ہے جس کے ساتھ مل کر امریکا ایک مستحکم اور محفوظ افغانستان کے قیام کے لیے مصروف عمل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غیرملکی سازش کے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان سے اتفاق کرتے ہیں، امریکا

ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسا افغانستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے جو اقلیتوں، خواتین اور لڑکیوں سمیت اپنے تمام لوگوں کے بنیادی حقوق کا احترام کرتا ہے۔

رائٹرز نے ہفتے کے روز اطلاع دی تھی کہ افغانستان کی وزارت خارجہ نے خوست اور کنڑ صوبے میں حالیہ مبینہ حملوں پر کابل میں پاکستان کے سفیر کو طلب کیا تھا اور اسلام آباد تک پہنچانے کے لیے ایک سفارتی مراسلہ بھی دیا تھا۔

اس کے بعد دفتر خارجہ نے بیان میں کہا تھا کہ حکومت صورتحال کو دیکھ رہی ہے اور اس کے مطابق اپنا مؤقف دے گی۔

اتوار کو دفتر خارجہ نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں اس نے پاکستان میں حملوں کے لیے دہشت گردوں کی جانب سے افغان سرزمین کے استعمال کی شدید مذمت کی تھی اور افغان حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرے۔

مزید پڑھیں: امریکا، پاکستان سے واضح طور پر فاصلہ اختیار کرچکا ہے، ایڈمرل میولن

انہوں نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے افغان حکومت کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان کا یہ بیان وزیر اعظم شہباز شریف کے پیشرو عمران خان کے الزامات کے بعد سامنے آیا ہے جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کو ہٹانے کی سازش کے پیچھے واشنگٹن کا ہاتھ تھا۔

امریکا نے عمران خان کے اس الزام کی تردید کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں